ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکی شہری کی قاتلانہ سازش سے متعلق بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے،انڈیا کیخلاف جوہری مواد کی اسمگلنگ کی تحقیقات کے پاکستانی مطالبے سے آگاہ ہیں امریکا ہر ملک کے خود مختار گروپ میں شریک ہونے کے حق کا احترام کرتا ہے۔ یہ بات انہوں نے واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران بتائی۔
بھارتی وفد کی امریکا آمد سے متعلق سوال کہ بھارتی وفد بھارتی ایجنٹس کی امریکی شہری پر حملے کی سازش پر گفتگو کیلئے آیا کیا بات ہوئی؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کینیڈا کی جانب سے بھارت پر سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بھارت الزامات کو سنجیدہ لے اور کینیڈین حکومت سے تعاون کرے۔
ترجمان میتھیو ملر سے دریافت کیا گیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بھارت کو عالمی جرائم پر کیا پیغام دیا گیا ہے؟ جس پر امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو وہی پیغام دیا گیا ہے جو ہم نے کچھ عرصہ پہلے واضح کرچکے ہیں، ہم امریکی شہری کے قتل کی سازش کو ناقابل یقین حد تک سنجیدگی سے لیتے ہیں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ اس معاملے کی مکمل تفتیش کی گئی ہے یا نہیں؟۔
ان سے سوال کیا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سال بعد پاکستان میں ہورہا اور بھارتی وزیرخارجہ بھی اس میں شریک ہیں، یہ پاک بھارت مذاکرات کیلئے اہم پیش رفت ہوسکتی ہے اس پر امریکا کا کیا موقف ہے؟ میتھیو ملر نے بتایا کہ امریکا ہر ملک کے خود مختار گروپ میں شریک ہونے کے حق کا احترام کرتا ہے، حوصلہ افزائی کرینگے کہ کثیرالجہتی فورم میں شرکت عالمی قانون کی پاسداری ہو۔
امریکی ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اجلاس میں تمام ملکوں کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے۔ سوال کیا گیا کہ پاکستان نے بھارت میں جوہری مواد کی اسمگلنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، جس پر ترجمان نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل میں پاکستان کی درخواست سے آگاہ ہیں، ہم جوہری پھیلاؤ کے خطرات کیلئے مؤثر پالیسی کو لاگو کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔ دنیا کی سلامتی کیلئے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
Post your comments