ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کے تحت اسرائیل پر تازہ بمباری کی ہے۔ اسرائیلی فوج کیخلاف حملوں کی چودہویں لہر کی ویڈیو جاری کردی گئی۔
ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ تازہ حملے میں اسرائیلی فوج کے کمانڈ اور انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کے یونٹ 82 ہنڈریڈ کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ساتھ ہی دنیا کو خبردار کیا ہے کہ کوئی بھی تیسرا فریق جنگ میں شامل ہوا تو اسکے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے گی۔کونسل نے کہا کہ اگر بیرونی کرداروں نے تنازعہ بڑھانے کی کوشش کی تو ایران کا فوجی اور اسٹریٹیجک ردعمل فوری، متناسب اور پہلے سے طے شدہ طریقہ کے مطابق ہوگا۔کونسل نے کہا کہ ایران کا عزم ہے کہ وہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات میں مربوط انداز سے شامل مغربی قوتوں بلخصوص امریکا کے خلاف اپنی خودمختاری کا دفاع کرے گا۔
ایران کے سابق وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران طے کرے گا کہ جنگ کیسے ختم کی جائے گی۔
سوشل میڈیا پر پیغام میں جواد ظریف نے کہا کہ حملہ آور کوئی بھی ہو، ایرانی قوم اسے ناک آؤٹ کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ نسل کش بزدل کو تو علم ہی نہیں کہ اس نے کس چیز کا آغاز کیا ہے۔ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران نے تین صدیوں میں کسی ملک پر حملہ نہیں کیا مگر ایران نے ابھرنے کی ناقابل یقین قوت کا بھی اظہار کیا ہے۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ عمارتیں گرائی جاسکتی ہیں مگر علم کبھی تباہ نہیں کیا جاسکتا، خاص طور پر جب 9 کروڑ محب وطن اور مخلص لوگ موجود ہوں۔انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ جنگ شروع نہیں کی مگر یقینا فیصلہ ایران ہی کرے گا کہ اسے ختم کیسے کیا جانا ہے۔
ایران نے ماجد خادمی کو پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروس کا نیا سربراہ مقرر کردیا۔
ایرانی میڈیا نے ماجد خادمی کو پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس سروس کا نیا سربراہ بنائے جانے سے متعلق اطلاعات دی ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق جنرل ماجد خادمی وزارتِ دفاع میں انٹیلی جنس پروٹیکشن آرگنائزیشن کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔واضح رہے کہ پاسداران انقلاب کے انٹیلی جنس چیف بریگیڈیئر جنرل محمد کاظمی اور ان کے نائب تہران میں ایک اسرائیلی حملے میں شہید ہوگئے تھے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا ہے کہ امریکا کی مدد کے بغیر اسرائیل ایک روز بھی ایران کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ایران جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتا ہے مگر خود فریبی کا شکار امریکا کے صدر ٹرمپ کو یہ علم ہونا چاہیے کہ ایرانی قوم مغربی اقوام جیسی نہیں کہ اس پر غلبہ حاصل کرلیا جائے اور من مانی چیزیں تھونپ دی جائیں۔ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے مزید کہا کہ ایران پر امن کی شرطیں تھونپی نہیں جاسکتیں اور نہ ہی ایران کو دباؤ کا شکار کیا جاسکتا ہے۔قبل ازیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ اِی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا امریکا سے مدد مانگنا اس کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے، صہیونی حکومت کے امریکی دوست منظر میں داخل ہو چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ صہیونی حکومت کے امریکی دوست ایسی باتیں کہہ رہے ہیں جو صہیونی حکومت کی کمزوری اور نااہلی کو ظاہر کرتی ہیں۔
ایران نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکا نے جنگ میں اسرائیل کا ساتھ دیا تو آبنائے ہرمز بند کر دی جائے گی، آبنائے ہرمز سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران سے یومیہ تقریباً 21 ملین بیرل تیل دیگر ممالک کو پہنچایا جاتا ہے، ان ملکوں میں پاکستان، چین، جاپان، جنوبی کوریا، یورپ، شمالی امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک شامل ہیں۔
اس آبی گزرگاہ سے دنیا کے 20 فیصد تیل اور 30 فیصد گیس کی ترسیل ہوتی ہے، یہاں سے روزانہ تقریباً 90 اور سال بھر میں 33 ہزار بحری جہاز گزرتے ہیں۔ آبنائے ہرمز مشرقِ وسطیٰ کے خام تیل پیدا کرنے والے ممالک کو ایشیاء، یورپ، شمالی امریکا اور دیگر دنیا سے جوڑتی ہے، اس سمندری پٹی کے ایک طرف امریکا کے اتحادی عرب ممالک تو دوسری طرف ایران ہے۔33 کلومیٹر چوڑی اس سمندری پٹی سے دو شپنگ لینز جاتی ہیں، ہر لین کی چوڑائی تین کلو میٹر ہے، جہاں سے بڑے آئل ٹینکرز گزرتے ہیں۔ مجموعی عالمی تیل کی رسد کا پانچواں حصہ یعنی 20 فیصد اسی راستے سے جاتا ہے۔آبنائے ہرمز سے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور ایران سے یومیہ تقریباً 21 ملین بیرل تیل دیگر ممالک کو پہنچایا جاتا ہے، دنیا میں سب سے زیادہ ایل این جی برآمد کرنے والا ملک قطر بھی اپنی برآمدات کے لیے اسی گزر گاہ پر انحصار کرتا ہے۔آبنائے ہرمز کے ایک طرف خلیج فارس اور دوسری طرف خلیج عمان ہے، خلیج فارس کے اندر 8 ممالک ایران، عراق، کویت، سعودی عرب، بحرین، قطر، یو اے ای اور عمان موجود ہیں۔دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین معیشت کی روانی کے لیے خلیج سے اپنی ضرورت کا آدھا تیل منگواتا ہے، جبکہ جاپان یہاں سے 95 فیصد اور جنوبی کوریا 71 فیصد تیل اسی راستے سے درآمد کرتے ہیں۔آبنائے ہرمز سے ہی یہ تینوں ممالک خلیجی ممالک کو گاڑیاں اور الیکٹرانک سامان کی ترسیل بھی کرتے ہیں۔عالمی ماہرین کے مطابق اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ اور امریکی حملوں کی صورت میں ایران آبنائے ہرمز کو ایک ٹرمپ کارڈ کے طور پر استعمال کرے گا، وہ بارودی سرنگیں بچھانے کے علاوہ آبدوزیں، اینٹی شپ میزائل اور جنگی کشتیاں تعینات کر سکتا ہے، نتیجہ یہ کہ تیل کا بحران پیدا ہو گا اور قیمتیں 130 ڈالرز فی بیرل تک اوپر جا سکتی ہیں۔دفاعی ماہرین کے مطابق آبنائے ہرمز صرف ایران کے لیے ایک چوک پوائنٹ ہی نہیں بلکہ دنیا کی لائف لائن ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس آبی گرز گاہ کی بندش کے نتائج ایران کے لیے خوف ناک ہوں گے۔
ایران اسرائیل جنگ کی باعث پیدا ہونے والی کشیدگی کی وجہ سے بین الاقوامی جہاز رانی شدید متاثر ہو رہی ہے، انشورنس کمپنیوں نے خلیجِ فارس میں آبنائے ہرمز اور یمن کے باب المندب سے گزرنے والے تجارتی جہازوں پر ایڈیشنل وار رسک پریمیئم عائد کر دیا ہے جس کی وجہ سے جہاز راں کمپنیوں کے مجموعی اخراجات میں 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
ایتھینز میں موجود بین الاقوامی جہاز رانی کے ذرائع نے ’جیو نیوز‘ کو بتایا کہ انشورنس کمپنیوں نے یمنی حوثیوں کی جانب سے اسرائیل جانے والے بحری تجارتی جہازوں پر حملوں کے بعد گزشتہ سال بحیرۂ احمر میں باب المندب سے گزرنے والے جہازوں پر وار رسک پریمیئم عائد کیا تھا۔اب ایران اسرائیل جنگ کے دوران بحیرۂ احمر میں باب المندب اور بحیرۂ عرب میں خلیجِ عدن سے آبنائے ہرمز کے راستے خلیجِ فارس جانے اور آنے والے تمام تجارتی جہازوں پر ایڈیشنل وار رسک پریمیئم بھی عائد کر دیا ہے، جو پہلے سے عائد وار رسک پریمیئم میں 2.4 سے 2.7 فیصد کا اضافہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق ہر کارگو شپ یا آئل ٹینکر 5 سے 6 لاکھ ڈالرز وار رسک پریمیئم ادا کرے گا، بحری تجارتی جہاز کی انشورنس فیس جہاز کے وزن اور اس پر لدے کارگو کی مالیت کے حساب سے عائد ہوتی ہے، اس لحاظ سے جہاز راں کمپنیوں کے اخراجات میں مجموعی طور پر 10 سے 15 فیصد تک اضافہ ہو گیا ہے، جس کے باعث تجارتی سرگرمیاں محدود اور پیداواری لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔ذرائع کے مطابق پہلے آبنائے ہرمز سے روزانہ 40 سے 50 آئل ٹینکر گزرتے تھے، ان دنوں یہ تعداد کم ہو کر 20 سے 25 ہو گئی ہے۔سعودی عرب کی بندرگاہ دمام سے تیل لانے والا پی این ایس سی کا آئل ٹینکر ایم ٹی شالیمار آج آبنائے ہرمز سے گزرے گا۔پاکستانی پرچم بردار اس جہاز کو پاک بحریہ کا فریگیٹ اپنی حفاظت میں لا رہا ہے۔
Post your comments