class="wp-singular post-template-default single single-post postid-13260 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ایران اسرائیل جنگ رکوانے کی کوششیں، جنیوا میں مذاکرات اور سلامتی کونسل کا اجلاس آج، حملے رکنے تک بات نہیں ہوگی، ایرانی نائب وزیر خارجہ

ایران اور اسرائیل جنگ رکوانے کی کوششیں تیز ہوگئیں، ایران جوہری پروگرام پر جنیوا میں مذاکرات آج ہوں گے، مذاکرات میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے وزراء خارجہ شریک ہوں گے۔

ایرانی نائب وزیر خارجہ سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے رکنے تک کوئی بھی مذاکرات نہیں کرے گا، برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایران کیخلاف فوجی کارروائی سے پیچھے ہٹ جائیں جبکہ روسی اور چینی صدور نے بھی متنبہ کیا ہے کہ تنازع میں امریکی فوجی مداخلت کے سنگین اور ناقابل بیان نتائج ہوں گے۔دونوں صدور نے ٹیلی فونک گفتگو میں ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کی، صدر پیوٹن نے کہا کہ ایران نے اسرائیل کے حملوں کے ایک ہفتے سے کوئی فوجی مدد نہیں مانگی ہے۔پریس کانفرنس کے دوران یہ پوچھے جانے پر کہ اگر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو قتل کر دیا گیا تو روس کیا اقدامات کرے گا، پیوٹن نے کہا خامنہ ای کے قتل کی ممکنات پر بھی بات نہیں کرنا چاہتا۔دوست ملک ایران نے اب تک عسکری مدد نہیں مانگی ہے، دوسری جانب ایران نے اسرائیل پر اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا ہے ، میزائل حملوں میں اسرائیلی فوجی کمانڈ اینڈ انٹیلی جنس ہیڈکوارٹرز، اسٹریٹجک مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔حملوں میں 126 اسرائیلی زخمی ہوگئے ہیں، اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ میزائل حملوں کے بعد ایرانی سپریم لیڈر کو زندہ رہنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے امریکا میدان میں آچکا ہے،اللہ ایرانی قوم کو فتح دے گا۔

ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے او آئی سی وزرائے خارجہ کا 2 روزہ اجلاس ہفتہ 21 جون کو استنبول میں ہو گا۔

او آئی سی کے ذرائع کے مطابق نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار پاکستان کی نمائندگی کریں گے۔پہلے افتتاحی اجلاس سے ترک صدر طیب اردوان اور سعودی وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان خطاب کریں گے۔اجلاس میں ایران کے وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کی اسحاق ڈار سے ملاقات کا بھی امکان ہے۔او آئی سی کے اجلاس میں سعودی وزیرِ خارجہ کی بنگلا دیش کے مشیرِ خارجہ توحید حسین سے ملاقات ہو گی۔او آئی سی ذرائع نے بتایا ہے کہ او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر کا اجلاس اگلے روز اتوار 22 جون کو ہو گا۔

مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال پر چینی صدر نے چار تجاویز پیش کردیں۔

چینی وزارت خارجہ کے مطابق صدر شی جن پنگ نے اپنی پیش کردہ تجاویز میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔چینی صدر کی تجاویز میں شہریوں کا ترجیحی طور پر تحفظ یقینی بنانا، مذاکرات اور مکالمے کے آغاز کو آگے بڑھنے کا بنیادی راستہ اور بین الاقوامی براداری کی امن کیلئے کوششوں کو ناگزیر قرار دیا گیا۔دوسری جانب برطانوی خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا اسرائیلی حملے کے بعد سے کئی بار رابطہ ہوا ہے۔3 علاقائی سفارتکاروں نے خبر ایجنسی کو بتایا کہ بحران کے سفارتی حل کے لیے وٹکوف اور عباس عراقچی نے متعدد بار فون پر بات کی۔خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیلی حملے بند ہونے تک مذاکرات میں واپس آنے سے انکار کر دیا، عباس عراقچی نے اسرائیل پر جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کی شرط پر جوہری معاملے پر لچک دکھانے کا کہا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری کی خبر کو مسترد کردیا۔امریکی اور برطانوی اخبارات نے خبر دی تھی کہ ٹرمپ نے ایران پر حملے کی منظوری دے دی ہے۔

امریکا نے ایران اسرائیل جنگ میں فوری طور پر شامل ہونے سے گریز کا اشارہ دیا ہے۔

ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے متعلق فیصلہ دو ہفتوں کےلیے موخر کردیا ہے، صدر سمجھتے ہیں کہ مستقبل قریب میں بات چیت ہوتی ہے تو مذاکرات کے بڑے مواقع موجود ہیں۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ مستقبل قریب میں ایران سے مذاکرات کا موقع نکل بھی سکتا ہے، نہیں بھی نکل سکتا۔ترجمان نے کہا کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے سب کچھ موجود ہے۔ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے کے لیے صرف اپنے سپریم لیڈر کے فیصلے کا انتظار ہے۔وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ ایران میں چین کے فوجی لحاظ سے شامل ہونے کے کوئی آثار نہیں ہیں، امریکی صدر کی ترجیح ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل نہ کر سکے،  صدر ٹرمپ کو آج اسرائیلی آپریشن پر بریفنگ دی گئی ہے۔اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری سے متعلق خبر مسترد کردی۔ ایک بیان میں امریکی صدر نے کہا کہ وال اسٹریٹ جرنل کو آئیڈیا نہیں ہے کہ وہ ایران کے بارے میں کیا سوچ رہے ہیں۔اس سے پہلے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، تاہم ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا کہ ایران پر حملہ کب کرنا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے نے بھی کہا تھا کہ ٹرمپ نے ایران پر حملے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، لیکن حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔

یورپی ملک لیتھوینیا نے تل ابیب سے سفارتی اور غیر ضروری عملہ نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔

دارالحکومت ولنیئس سے لیتھوینیا کی وزارت خارجہ کے مطابق سفارتی عملے کے انخلا کا فیصلہ تل ابیب پر ایرانی حملوں کے باعث کیا گیا۔تل ابیب میں ایرانی میزائل نے لیتھوینیا کے سفارتخانے سے 200 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود عمارتوں کو نشانہ بنایا تھا۔دوسری طرف بلغاریہ نے ایران میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا ہے، بلغارین حکام کے مطابق بلغاریہ نے ایران سے اپنے سفارتی عملے اور ان کے اہلخانہ کا انخلا کرالیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ بلغاریہ کے سفارتی عملے اور انکے اہل خانہ کو گاڑی کے ذریعے پڑوسی ملک آذربائیجان پہنچا دیا گیا ہے۔

ایرانی میزائل حملوں کے خوف سے ہی اسرائیلی اینکرز پریشان ہوگئے، براہ راست نشریات کے دوران سائرن کیا بجا، خوف طاری ہوگیا اور مہمانوں سمیت اسٹوڈیو سے ہی دوڑ لگا دی۔

اس کے برعکس کچھ روز قبل ایران کے سرکاری ٹی وی پر اسرائیلی حملے میں اینکر سحر امامی نے کمال جرات کا مظاہر ہ کیا تھا، حملے کے بعد فوراً اسٹوڈیو واپس آئیں اور نشریا ت شروع کردی تھی۔ چند روز پہلے ایران کے سرکاری ٹی وی کو اسرائیل نے نشانہ بنایا تھا، اس حملے کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر لیا تھا، حملے کی وجہ سے نشریات رک گئی تھیں۔

معروف چینی تھنک ٹینک کے سربراہ وکٹر گاؤ کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے امن و استحکام کے لیے اسرائیل کا غیر مسلح ہونا ضروری ہے۔

عرب ٹی وی سے گفتگو میں وکٹر گاؤ نے کہا کہ اسرائیل کا خود ایٹمی ہتھیار بنانا اور دوسروں کو دھمکیاں دینا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، ایران کے ایٹمی اثاثوں پر اسرائیل کے حملے جرم ہیں۔وکٹر گاؤ نے مزید کہا کہ اسرائیل نے ایران پر خود ساختہ جنگ مسلط کی، ایک آزاد ملک کی علاقائی سالمیت اور آزادی کی خلاف ورزی کی، اسرائیل ایران کے حکومتی اور فوجی اہل کاروں کو قتل کرکے جرم کا مرتکب ہوا ہے۔

ایران پر اسرائیلی حملوں کے خلاف امریکا میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

واشنگٹن سے خبر ایجنسی کے مطابق واشنگٹن میں ایرانی اور فلسطینی پرچم لہراتے لوگوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاج کیا اور اسرائیل مخالف نعرے لگائے۔ خبر ایجنسی کے مطابق احتجاجی مظاہرے میں آرتھوڈوکس یہودیوں نے بھی شرکت کی۔  خبر ایجنسی کے مطابق نیویارک شہر میں بھی سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی نکالی۔ مظاہرین نے امریکا اور اسرائیل سے مشرق وسطیٰ میں فوجی کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا۔روس نے ایک بار پھر امریکا کو خبردار کردیا کہ امریکا، اسرائیل ایران تنازع میں فوجی مداخلت سے گریز کرے۔ماسکو سے خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی شہر بوشہر میں جوہری پلانٹ میں روسی ماہرین کام کر رہے ہیں اور بوشہر میں ایران کا واحد فعال جوہری پاور پلانٹ ہے۔روس نے اسرائیل سے ایرانی شہر بوشہر پر فضائی حملے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ترجمان اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے نطنز اور اصفہان کے ساتھ ساتھ بوشہر میں بھی جوہری تنصیب کو نشانہ بنایا ہے اور ایران میں مزید جوہری تنصیبات پر حملے جاری ہیں۔

ایران اسرائیل جنگ پر لبرل ڈیموکریٹس نے برطانوی حکومت سے قانونی مشورہ شائع کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

لبرل ڈیموکریٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ تنازع میں شمولیت سے متعلق کوئی بھی قانونی مشورہ سامنے لایا جائے۔لبرل ڈیموکریٹ پارٹی کے لیڈر ایڈ ڈیوی کا کہنا ہے کہ برطانیہ کو امن و انصاف پر مبنی خارجہ پالیسی اپنانی چاہیے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ برطانیہ کو امریکا کے کہنے پر مشرقِ وسطیٰ میں ایک اور غیر قانونی جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا ہے جب یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ اٹارنی جنرل نے خبردار کیا ہے کہ ایران میں کسی بھی ممکنہ جنگ میں برطانیہ کی شمولیت بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی ہو سکتی ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter