مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کے بعد سری نگر کے رہائشی بھارتی فوج پر برس پڑے۔
سری نگر کے رہائشی نے پہلگام حملے کو حکومت، انٹیلی جنس اور سیکیورٹی کی ناکامی قرار دیتے ہوئے آزادانہ و تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کر ڈالا۔رہائشی نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت کی 7 لاکھ فوج کی موجودگی میں حملہ کیسے ہوا؟ سیکیورٹی کہاں تھی؟ رہائشی کا کہنا ہے کہ امیت شاہ مسلمانوں کے خلاف بیانات کے علاوہ کچھ نہیں کرتے، یہ حملہ پرامن کشمیریوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے، یہ حملہ چھتی سنگھ پورہ جیسے فالس فلیگ آپریشن کی یاد دلاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لال گیٹ گرنیڈ حملے کی رپورٹ کہاں ہے؟ کس نے کیا تھا؟ لال گیٹ کا رہائشی ہوں، 1990ء سے سب کچھ اپنی آنکھوں سےدیکھ رہا ہوں، 1990ء میں بھی کشمیریوں نے کسی سیاح کو ہاتھ نہیں لگایا تھا۔
ایل او سی پر سر جیور میں 23 اپریل کو 2 مبینہ دہشتگرد ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹ نکلا۔
سر جیور کے علاقہ مکینوں کے مطابق وہ صدیوں سے یہاں کے رہائشی ہیں اور مال مویشی چراتے ہیں، انکا کہنا تھا کہ علاقے کے 2 رہائشی ایل او سی کے قریب مویشی ڈھونڈنے گئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ دونوں نہتے افراد کو بھارتی فوج نے دہشت گرد کہہ کر شہید کر دیا۔ علاقہ مکینوں کے مطابق ملک فاروق اور محمد دین کی عمریں 50 سے 60 سال کے درمیان تھیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے پہلگام حملے کو بھارت کا فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا، تجزیہ کاروں نے بھارتی میڈیا کے رویے پر تنقید کی۔
بریگیڈیئر ریٹائرڈ احمد سعید منہاس نے کہا کہ بھارت کا فاشسٹ میڈیا بغیر ثبوتوں کے پاکستان پر الزام دھر رہا ہے، پہلگام حملہ مقبوضہ کشمیر کے 400 کلو میٹر اندر ہوا۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان پر کسی قسم کے حملے کی کوشش ہوئی تو 2019 میں ابھینندن کو چائے پلا کر بھیجا تھا، اب بسکٹ بھی کھلائیں گے۔آرمی چیف نے اوورسیز کنونشن میں واضح کیا تھا کہ پاکستان پر کسی قسم کی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔بریگیڈیر ریٹائرڈ راشد ولی نے کہا کہ پہلگام حملہ بھارت کی سوچی سمجھی منصوبہ بندی تھی، سوشل میڈیا پر حملے کے فوراً بعد پاکستان پر الزام دھرا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی میڈیا بھی ہرزہ سرائی کر رہا ہے، بھارت کی طرف سے اگر کوئی حملہ ہوا تو بالاکوٹ کی طرح سبکی اٹھانا پڑے گی۔
Post your comments