گزشتہ ماہ ہونے والے سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں مارے جانے والے فتنہ الخوارج کے دہشت گردوں میں افغانستان کے صوبے باغدیس کے نائب گورنر کے بیٹے کے شامل ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان حکومت اور فتنہ الخوارج کے گٹھ جوڑ کا پردہ فاش ہو گیا اور اس کے ناقابل تردید شواہد سامنے آ گئے ہیں۔ گزشتہ ماہ 30 اور 31 جنوری کی درمیانی رات ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل کلاچی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں فتنہ الخوارج کے 4 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔ذرائع کے مطابق ہلاک دہشت گردوں میں افغانستان کےصوبے باغدیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد احمدی کا بیٹا بھی شامل تھا، جس کی شناخت بدر الدین عرف یوسف کے نام سے ہوئی ہے۔ہلاک دہشت گردوں سے امریکی ساختہ جدید نائٹ ویژن سمیت ایم 16 اے فور اور ایم 24 اسنائپر رائفلز ملی ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان نے کئی بار افغان حکام کو لاش وصولی کا کہا ہے لیکن افغانستان کی جانب سے مسلسل انکار کیا جا رہا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بدر الدین نے پہلے افغان طالبان کے تربیتی مرکز میں تربیت حاصل کی پھر فتنہ الخوراج کا حصہ بنا۔تجزیہ کاروں کے مطابق افغان طالبان کی قیادت اب بھی افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں بشمول فتنہ الخوارج کے ساتھ گہرے تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔
ضلع کرم میں امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق کرم امن معاہدے پر عملدرآمد کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں جن میں دونوں فریقین سے 14، 14 ممبران کمیٹیوں میں شامل ہیں جبکہ کمیٹیوں میں تمام اقوام کو نمائندگی دی گئی ہے۔جرگے کہ رکن منیر بنگش نے بتایا ہے کہ کل جو جرگہ ہوا تھا دونوں فریقین اس میں موجود تھے، دوسرا سیشن ہو رہا ہے، امید ہے اچھے ماحول میں جرگہ آگے بڑھے گا۔منیر بنگش نے مزید کہا کہ جرگے میں کرم امن معاہدے کے 14 نکات پر بات ہو گی۔
ہنگو کی تحصیل ٹل سے 30 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ کُرم کے لیے روانہ ہوا ہے۔
ڈپٹی کمشنر محمد خالد نے اس حوالے سے بتایا ہے کہ گاڑیوں میں اشیائے خور و نوش اور دیگر سامان موجود ہے۔انہوں نےبتایا کہ آج قافلے میں 70 سے زائد گاڑیاں کُرم بھیجی جائیں گی۔ڈی پی او نے مزید کہا کہ قافلوں کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔محمد خالد نے یہ بھی بتایا ہے کہ ٹل کینٹ سے کُرم چھپری چیک پوسٹ تک پولیس اہلکار تعینات ہیں۔
Post your comments