class="post-template-default single single-post postid-10968 single-format-standard eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

امریکا نے حوثیوں کو ایرانی پراکسی کہہ کر بڑی غلطی کی ہے: آیت اللّٰہ خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ایران خطے میں پراکسی وار نہیں چاہتا، یمنی حوثیوں کے حملے سے ایران کا کوئی تعلق نہیں، اگر امریکا نے اسے جواز بنا کر ایران کے خلاف کوئی اقدام اُٹھایا تو اسے سنگین تنائج کا سامنا کرنا ہو گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کے جاری پیغام کے مطابق اگر امریکا یا کسی اور نے ایران کے خلاف مذموم عزائم رکھے تو اسے سخت نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ایرانی سپریم لیڈر نے نئے سال کے پہلے دن تہران میں سالانہ تقریب کے دوران خطاب کیا ہے۔

امریکا نے حوثیوں کو ایرانی پراکسی کہہ کر بڑی غلطی کی ہے: آیت اللّٰہ خامنہ ای

ان کا کہنا ہے کہ امریکا نے یمن کے حوثی گروپ کو ایرانی پراکسی کہہ کر بڑی غلطی کی ہے، پراکسی کا کیا مطلب ہے؟انہوں نے کہا کہ یمن کے اپنے مقاصد ہیں اور خطے میں مزاحمتی گروہوں کے اپنے محرکات ہیں، ایران کو پراکسیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ایرانی سپریم لیڈر نے یہ بھی کہا کہ وہ ہمیں دھمکیاں دیتے ہیں، لیکن ہم نے کبھی کسی سے جنگ کا آغاز نہیں کیا، تاہم اگر کوئی ایران کے خلاف اقدام اُٹھائے گا تو اسے منہ توڑ جواب دیں گے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن کے حوثی گروپ کی جانب سے اسرائیل پر ہونے والے حملے کا ذمے دار ایران کو ٹھہرایا تھا۔

اسرائیل میں عوام کے وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف ہونے والے احتجاج شدت اختیار کر گئے۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تل ابیب اور یروشلم میں نیتن یاہو کے گھر کے قریب اسرائیلی عوام نے بڑی تعداد میں جمع ہو کر احتجاج کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے داخلی سیکیورٹی ایجنسی شن بیت کے سربراہ رونن بار کی برطرفی اور غزہ پر دوبارہ حملوں کے آغاز کے فیصلے کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت 59 یرغمالیوں کو واپس لانے میں ناکام ہو گئی اور اب ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچا کر آمریت کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم اسرائیلی میں ترکیہ اور ایران کی طرح جمہوریت دشمن عناصر کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔رپورٹ کے مطابق جب سینکڑوں افراد نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر پہنچے تو پولیس نے اُنہیں رکاوٹیں ہٹا کر آگے بڑھنے سے طاقت کے ذریعے روکا اور واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کیا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیتن یاہو کے حمایتیوں اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter