class="post-template-default single single-post postid-7279 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

اسلام آباد اور دہلی میں ہائی کمشنرز کی دوبارہ تعیناتی کا عمل جلد شروع ہونے کا امکان

وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے شرکاء کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کے موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ والی نشست پر بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی موجودگی دیکھنے والوں کیلئے ایک غیر معمولی اور خوشگوار حیرت کا منظر اس لئے بھی تھا کہ پاکستان آنے سے قبل بھارتی وزیر خارجہ کا یہ بیان کہ ایس سی او کے اجلاس میں جب وہ پاکستان کے دوے پر جائیں گے تو وہاں دوطرفہ تعلقات پر بات چیت نہیں کریں گے، پھر یہ بات بھی سامنے آئی کہ جے شنکر سائیڈ لائن ملاقاتیں بھی نہیں کریں گے۔

گوکہ اسلام آباد آنے پر ایسا ہی ہوا لیکن سفارتی ملائمت سے عاری ان کے بیان کے قدرے جارحانہ انداز سے یہ تاثر پیدا ہوا تھا کہ کوئی ناخوشگوار صورتحال پیدا نہ ہوجائے بالخصوص اس تناظر میں جب انہیں اپنے ہم منصب اسحاق ڈار کے ساتھ مسکراہٹوں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کرتے دیکھا تو گویا مفروضوں پر مبنی سوچوں کا منظر ہی بدل گیا اور اس کی جگہ خوش کن توقعات، امیدوں، امکانات اور درجہ حرارت کم ہوگیا اور برف پگھلنے والے جملوں نے لے لی اور مفروضوں پر ان قیاس آرائیوں میں امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ جلد اسلام آباد اور دہلی میں ہائی کمشنرز کی دوبارہ تعیناتی کا عمل شروع ہو جائے گا جو 2019 سے التواء کا شکار ہے۔

 کرکٹ کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان بھی تنائو موجود ہے اور دونوں ملکوں کی ٹیموں کے ایک دوسرے کی سرزمین پر میچز کھیلے کئی سال ہوگئے ہیں اب فروری 2024 میں پاکستان کی میزبانی میں چیمپئنز ٹرافی کے میچز کھیلنے کیلئے بھارت کی کرکٹ ٹیم کے پاکستان آنے کے بارے میں مایوسی پر بھی شکوک وشبہات موجود ہیں۔

خیال کیا جارہا تھا کہ نائب وزیراعظم نے بھارتی وزیر خارجہ سے ضرور گفتگو کی ہوگی تاہم اس امکان کو مسترد اس لئے بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اگر دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کا عمل شروع ہونے میں کرکٹ ڈپلومیسی کا کردار رہا ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter