class="wp-singular post-template-default single single-post postid-17685 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

کراچی: مین ہول میں گرنے والے بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد مل گئی

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے مل گئی ہے۔

گزشتہ رات 11 بجے معروف ڈیپارٹمنٹل اسٹور کے سامنے تین سالہ ابراہیم کھلے گٹر میں گر کر لاپتہ ہوگیا تھا، رات بھر ریسکیو آپریشن کے باوجود بچہ نہیں مل سکا تھا، مشینری نہ ہونے کے باعث ریسکیو آپریشن معطل کردیا گیا۔کچھ دیر قبل سرکاری سطح پر ہیوی مشینری جائے حادثہ پر پہنچی تھی جبکہ احتجاج کے باعث بند ہونے والی یونیورسٹی روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ریسکیو آپریشن کرنے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ مین ہول میں پانی کا بہاؤ تیز ہونے کے باعث بچے کی تلاش کے کام میں مشکلات کا سامنا ہے۔

کراچی: نیپا چورنگی کے قریب بچہ مین ہول میں گر گیا

ریسکیو اہلکاروں کے مطابق مشینری سے کھدائی کرکے بچے کو تلاش کیا گیا اور غوطہ خوروں نے بھی ڈھونڈا لیکن بچہ نہیں ملا۔واقعے کے خلاف مشتعل افراد نے احتجاج کیا، مظاہرین نے یونیورسٹی روڈ نیپا اور حسن اسکوائر آنے اور جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کی۔متاثرہ خاندان کا کہنا تھا کہ مشینری کا انتظام اہل خانہ نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا تھا، لیکن مشتعل افراد کے احتجاج کے باعث مشینری جائے حادثہ سے روانہ ہوگئی۔

کوئی افسر غفلت میں ملوث ہوا تو کارروائی ہوگی: مرتضیٰ وہاب
میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ واٹر کارپوریشن کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اگر کوئی افسر غفلت میں ملوث ہوا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔کراچی میں میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ کل رات سے اس مسئلے پر سیاست کرنے کی کوشش کی گئی جو بڑی بدقسمتی ہے۔مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بچے کے والدین کی تڑپ کا احساس ہے اور واقعہ پر افسوس بھی کرتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ مین ہول میں گرنے والے بچے کی تلاش جاری ہے، پانچ سو میٹر کے حصے کو کھود چکے ہیں، میں تمام انتظامیہ سے رابطے میں ہوں۔ اہلخانہ کی ہر ممکن مدد کریں گے۔

منتخب نمائندے مدد کے لیے نہ پہنچے
حادثے کے بعد سے تاحال میئر کراچی، ڈپٹی کمشنر ایسٹ اور منتخب نمائندوں میں سے بھی کوئی مدد کے لیے موقع پر نہیں پہنچا جبکہ بی آر ٹی پروجیکٹ کی مشینری بھی قریب ہونے کے باوجود مدد کے لیے نہیں آئی۔

لوگوں نے غلط بیانی کی، مشینری موجود تھی، ڈپٹی میئر
ڈپٹی میئر کراچی سلمان مراد کا کہنا ہے کہ بچہ مین ہول میں گرنے کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی تھیں۔انہوں نے کہا کہ لوگوں نے غلط بیانی کی، مشینری اور انتظامییہ موجود پر تھی، کچھ شرپسند عناصر نے سیاسی مقاصد کیلئے احتجاج کیا اور گاڑیوں کے شیشے توڑے۔

میری آنکھوں کے سامنے گٹر میں بیٹا گرا ہے: والد
بچے کے والد نبیل کا کہنا ہے کہ ہم شاہ فیصل کے رہائشی ہیں اور میں اپنی بیوی اور بیٹے کے ہمراہ نیپا شاپنگ مال آیا تھا جب ہم نے شاپنگ کی تو باہر نکلے اور باہر آکر میرا بیٹا ہاتھ چھڑا کر بھاگا۔والد کا کہنا تھا کہ میری موٹر سائیکل گٹر کے مین ہول کے قریب پارک تھی جبکہ گٹر کے مین ہول پر ڈھکنا موجود نہیں تھا، انہوں نے بتایا کہ میری آنکھوں کے سامنے گٹر میں میرا بیٹا گرا ہے۔بچے کے والد نے بتایا کہ میرے بیٹے ابراہیم کی عمر تین سال ہے اور یہ میری اکلوتی اولاد تھی۔بچے کے دادا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ موٹرسائیکل کی پارکنگ فیس لی جاتی ہے لیکن گٹر کا ڈھکن نہیں لگایا جاتا، گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ، مرتضیٰ وہاب ہمارے بچے کو اپنا بچہ سمجھ کر ریسکیو کا کام کرائیں۔

جائے وقوعہ پر سیوریج کی لائن موجود نہیں:واٹر کارپوریشن
دوسری جانب واٹر کارپوریشن نے افسوسناک واقعے پر اپنا مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ انسانی جان سے متعلق ہر ناخوشگوار واقعہ افسوس ناک ہوتا ہے۔ترجمان واٹر کارپوریشن نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ افسوسناک واقعہ جس مقام پر پیش آیا وہاں واٹر کارپوریشن کا کوئی سسٹم موجود نہیں۔انہوں نے کہا کہ جائے وقوعہ پر نہ سیوریج کی لائن موجود ہے اور نہ ہی واٹر کارپوریشن کا کوئی مین ہول ہے، برساتی نالوں کی دیکھ بحال، مرمت اور صفائی کے امور واٹر کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں شامل نہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter