class="post-template-default single single-post postid-9909 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

قوم فوج کے ساتھ، پالیسیوں میں تبدیلی کا ازسرنو جائزہ لیں، عمران کا آرمی چیف کو خط

چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے بطور سابق وزیراعظم آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط لکھ کر ان سے پالیسیوں کا ازسرنو جائزہ لینے کی اپیل کی ہے اورکہا ہے کہ فوج اور عوام میں خلیج نہیں بڑھنی چاہئے ‘یہ فوج اور ملک ہمارا ہے، ہم انتشار نہیں چاہتے‘ ساری چیزوں کا نزلہ فوج پر گررہا ہے، 2024  کا الیکشن، 26ویں آئینی ترمیم، پیکا ایکٹ فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کی وجوہات ہیںجبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہاہے کہ خط میں عمران خان کا کہنا ہے کہ فوج روزانہ قربانیاں دے رہی ہے‘ فوجی شہداء ہمارے ہیں ‘ضرورت ہے قوم فوج کے ساتھ کھڑی رہے‘ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہوئی جو خود دو بار کے این آر او زدہ ہیں‘جب صلح یا اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بہتر ہونے کی بات ہوتوحکومت کی نیند اڑ جاتی ہے‘ ادھر عمران خان کی بہن علیمہ خان کاکہنا ہے کہ ہماری فوج ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے‘ ہمیں اپنی فوج کو مضبوط دیکھنا ہے۔تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے پاک فوج کے سربراہ کو خط لکھنا پالیسی میں تبدیلی نہیں بلکہ انہوں نے آرمی چیف کو بطور سابق وزیر اعظم خط لکھا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو اوپن لیٹر لکھا ہے جس کومیڈیا کے سامنے بھی پیش کردیا جائے گا۔بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے خط میں فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ فوج اور عوام میں خلیج نہیں بڑھنی چاہیے جس کے لیے انہوں نے آرمی چیف سے پالیسیوں پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ عمران خان نے خط میں افواج پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کیا‘ ان کا کہنا تھا کہ یہ فوج اور ملک ہمارا ہے، ہم انتشار نہیں چاہتے۔خط میں ان کا کہنا تھا کہ ساری چیزوں کا نزلہ فوج پر گررہا ہے، 2024 کا الیکشن، 26ویں آئینی ترمیم، پیکا ایکٹ فوج اور عوام کے درمیان فاصلے کی وجوہات ہیں۔دریں اثناءاڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف کو 6 نکات پر مشتمل خط بھیجا ہے‘بانی نے بطور سابق وزیر اعظم اور پارٹی سربراہ خط لکھا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں آرمی چیف سے پالیسیاں تبدیل کرنے کی درخواست کی، بانی پی ٹی آئی نے خط میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی بھی بات کی۔فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط میں دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فوج سے اظہار یکجہتی کیا‘ بانی نے خط میں کہا کہ فوج روزانہ قربانیاں دے رہی ہے، ضرورت ہے پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی رہے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخو ا علی امین گنڈاپورنے کہا ہے کہ آرمی چیف اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ معاشی طورپراہم کردار ادا کر رہے ہیں ،
وفاق کے ذمہ ہمارے 2 ہزار ارب روپے سے زیادہ کے بقایاجات ہیں ،فاٹاانضمام کے باوجود ہمارا این ایف سی میں حصہ نہیں بڑھایا گیا، اپیکس کمیٹی میں این ایف سی میں ہمارے حصہ پر نظر ثانی کا کہاگیا ، آرمی چیف سے کہا کہ میری بات نہیں سنی جاتی ، میرا ٹائم ضائع ہوتا ہے ، میں نے کہا کہ اس کے خلاف سپریم کورٹ جاؤں گا ،تو کہا گیا کہ اگلے ایجنڈے پر این ایف سی کے ایجنڈے میں رکھ لیتے ہیں ، آرمی چیف نے کہا کہ آپ کی بات ٹھیک ہے ، جس پرشہباز شریف نے کہا کہ اس کو حل کرتے ہیں، اگر ایک ماہ کے اندر مسئلہ حل نہ کیا گیا توسپریم کورٹ جاؤں گا۔بانی پی ٹی آئی کامجھ پر اعتماد ہے تو بطوروزیر اعلیٰ یہاں بیٹھا ہوا ہوں۔نگران دور میں غیر قانونی بھرتیاں کی گئی ہیں بس میں ہو تو ان کے خلاف مقدمہ درج کروں ، پہلے پی ٹی آئی کا ورکر ہوں بعد میں وزیراعلیٰ ہوں ، پارٹی کو مکمل سپورٹ کروں گا ، کابینہ میں تبدیلی بانی پی ٹی آئی کی مرضی سے ہو گی جو حکم دیں گے وہ مانوں گا۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پشاورمیں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے آنے سے پہلے امن وامان کی صورتحال خراب تھی ، بقایاجات کا انبار تھا ،ہم نے ریونیو میں49 فی صد اضافہ کیا ، ریونیو میں 49 فیصد اضافے کا مطلب ہے کہ گورننس اچھی ہے، صحت کارڈ بند تھا ، 20 ارب کے بقایاجات تھے ، ہماری حکومت نےصحت کارڈ دوبارہ شروع کیا ، 150 ارب کا سرپلس بجٹ دیا ہے ، کرپشن میں ایسےکہاں ہوتی ہے، 67 فی صد مریضوں کا علاج سرکاراہسپتالوں میں ہوا جس کا مطلب ہے کہ صحت کا نظام بہتر ہو۔علی امین گنڈاپورنے مزید کہاکہ نگراں حکومت میں ادویات کی خریداری 12 ارب روپے تھی ، کم کرکے 5 ارب پر لائے ، انکوائری کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ،آوٹ اسکول چلڈرن کا بھی غلط بتایا گیا ، اصل بچے بہت زیادہ تھے ۔احتساب کمیٹی کسی وزیرکو بلائے تواس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وزراء کرپٹ ہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter