class="wp-singular post-template-default single single-post postid-12423 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

جو بھی ہماری سالمیت کی خلاف ورزی کی کوشش کرے گا، ہمارا جواب بے رحمانہ ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ جو بھی ہماری سرزمین، سالمیت کی خلاف ورزی کی کوشش کرے گا، ہمارا جواب بے رحمانہ ہوگا۔

برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقت ہیں سنگین کشیدگی تباہی کا باعث ہوگی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر بھارت سمجھتا ہے وہ پاکستان کے خلاف جنگ کا محاذ کھڑا کر سکتا ہے تو یہ خطے میں تباہی کا باعث ہوگا۔انہوں نے کہا کہ امریکا جیسے ممالک جوہری خطرات کے پیش نظر بھارتی عزائم کو بخوبی جان چکے ہیں، بھارت اندرونی معاملہ قرار دے کر بھارتی فوج کی موجودگی کے ساتھ کشمیریوں کو ہراساں کر رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق حل کرنا ہوگا۔بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اور معاملات دو طرفہ ہوں گے۔نئی دہلی سے جاری کیے گئے بیان مں بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر کا کہنا ہے کہ یہ برسوں سے قومی اتفاق ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ دہشت گری پر بات چیت ہو گی، البتہ سندھ طاس معاہدہ التواء میں رہے گا۔بھارتی وزیرِ خارجہ جے شنکر نے بتایا کہ بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی بات چیت چل رہی ہے، تاہم یہ پیچیدہ مذاکرات ہیں۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت نے سیز فائر 18مئی تک بڑھا دیا ہے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے سیز فائر 18مئی تک بڑھا دیا ہے، 10مئی کو ڈی جی ایم اوز کی بات چیت میں سیز فائر 12 مئی تک بڑھا گیا، 12مئی کو ڈی جی ایم اوز کی بات ہوئی تو سیز فائر 14مئی تک بڑھایا گیا، 14مئی کو بات چیت ہوئی تو سیز فائر 18مئی تک بڑھادیا گیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پر الزام تراشی بھارت کا پرانا وتیرہ ہے، پہلگام واقعہ کے فوری بعد بھارت نے الزام پاکستان پر لگا دیا، ہم نے پہلے کہہ دیا تھا کہ ہم ادلے کا بدلہ دیں گے۔ ہم نے بھارت کے چھ طیارے گرائے، ہمارے ایک جہاز کو بھی نقصان نہیں پہنچا۔اسحاق ڈار نے کہا ہم نے سینیٹ میں متفقہ قرارداد منظور کی، انھوں نے کہا پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے یکطرفہ اقدامات کیے، قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی اقدامات کے پیش نظر فیصلے لیے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی برادری پاکستان اور بھارت سے رابطے میں تھی، تمام ممالک سے ہم سفارتی رابطے میں تھے۔ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ سب ممالک کہہ رہے تھے کہ آپ ایٹمی طاقت ہیں، ساٹھ وزرائے خارجہ، وزرائے اعظم سے میری فون پر بات ہوئی تھی۔انھوں نے کہا سب کو کہا تھا کہ ہم صبر سے چل رہے ہیں، انھیں کہا تھا ہم پہلے جارحیت نہیں کریں گے، اس بار بھارت کا بیانیہ نہیں بکا۔ اسحاق ڈار نے کہا ہم نے دنیا پر ثابت کیا کہ بھارت غلط بیانی کر رہا ہے، کچھ ممالک نے کہا بھارت دوبارہ مکا مارے گا، میں نے کہا بھارت پھر جوابی مکا بھی کھائے گا۔ انھوں نے کہا بھارت کے چھ طیارے گرائے گئے، وہ اسے ہضم نہیں ہوا، ہمارے ایک جہاز کو بھی نقصان نہیں ہوا۔

دفترِ خارجہ نے بھارتی وزیرِ دفاع کے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں سے متعلق بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارت میں ایٹمی تنصیبات اور مواد کی سیکیورٹی کا جائزہ لیا جائے۔

ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی وزیرِ دفاع کا غیر ذمہ دارانہ بیان ان کے عدم تحفظ اور ناکام دفاعی حکمتِ عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان کی روایتی دفاعی صلاحیت بھارت کی جارحیت کو روکنے کےلیے کافی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیرِ دفاع کی باتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ عالمی ایجنسی آئی اے ای اے جیسی اقوام متحدہ کی خصوصی ایجنسیوں کے مینڈیٹ اور ذمہ داریوں سے لاعلم ہیں۔دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت میں ایٹمی مواد کی چوری اور غیر قانونی اسمگلنگ پر آئی اے ای اے اور عالمی برادری کو تشویش ہونی چاہیے۔خیال رہے کہ 2024ء میں بھارت کے بھابھا ایٹمی ریسرچ سینٹر سے تابکاری آلہٰ چوری ہونے کی اطلاعات موصول ہوئیں تھی، بعدازاں بھارت کے شہر دہرہ دون میں 5 افراد کے قبضے سے ایٹمی مواد برآمد ہوا تھا۔دفترِ خارجہ کے مطابق گزشتہ برس بھارت میں 100 ملین ڈالر مالیت کا تابکار مواد ’کالیفورنیم‘ برآمد ہوا تھا۔ 2021 میں بھی بھارت میں تابکار مواد کی چوری کے 3 واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔ تابکار مواد کی چوری کے واقعات بھارت میں ایٹمی مواد کے کالے بازار کی نشاندہی کرتے ہیں۔پاکستان ان واقعات کی مکمل تحقیقات پر زور دیتا ہے اور بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی جوہری تنصیبات اور ہتھیاروں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

پاکستان اور بھارت کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان جنگ بندی کے بعد تیسرا رابطہ ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بدھ کو ہونے والا رابطہ جنگ بندی کے بعد تیسرا رابطہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان بدھ کی دوپہر ہاٹ لائن کے ذریعے رابطہ ہوا، جس میں دونوں افسران نے زمینی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان تیسرا رابطہ مثبت رہا، فریقین نے جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter