class="wp-singular post-template-default single single-post postid-12059 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

پاک فوج کیلئے بھارتی پنجاب میں لنگر لگائیں گے، بھارتی فوج کا ہم مقابلہ کریں گے، گرپتونت سنگھ پنوں

رہنما تحریک خالصتان گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ اگر بھارت پاکستان پر حملہ کرتا ہے تو یہ بھارت اور مودی کی آخری جنگ ہوگی، پاک فوج کے لیے بھارتی پنجاب میں لنگر لگائیں گے، بھارتی فوج کا ہم مقابلہ کریں گے۔

اپنے ویڈیو بیان میں گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ مقبوضہ بھارتی پنجاب میں اپیل کی گئی ہے کہ سکھ پاکستان کے خلاف نہ لڑیں، مشرقی پنجاب بھارتی تسلط سے آزاد ہوگا، نیا ملک بنے گا۔رہنما تحریک خالصتان گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ میں خالصتان ریفرنڈم کی تحریک ڈالے۔گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ مقبوضہ بھارتی پنجاب کے کینٹ ایریا میں وال چاکنگ ہونا شروع ہوگئی ہے، وال چاکنگ میں کہا گیا ہے کہ سکھ پاکستان کے خلاف نہ لڑیں۔

مودی حکومت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کے خلاف فوری طور پر مہم جوئی سے انکار کرنے والے بھارتی لیفٹیننٹ جنرل ایم وی سچندر کمار کو کمانڈر ناردرن کمانڈ کے عہدے سے ہٹا دیا، میڈیا رپورٹ کے مطابق انہیں پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا تھا تاہم جنرل ایم وی ایس کمار نے مہم جوئی سے گریز کرنے کی پالیسی اپنالی تھی۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر کے ضلع بارہ مولہ سیکٹر میں برہمن فوج کی دو یونٹوں کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں پانچ سکھ فوجی ہلاک ہو گئے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ بھارتی فوج میں پائی جانے والی بوکھلاہٹ کی جانب واضح اشارہ ہے۔تفصیلات کے مطابق پہلگام حملے کے بعد پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے انکار کرنے والے بھارتی لیفٹیننٹ جنرل کو عہدے سے ہٹادیا گیا ہے ۔

ایک سینئر دفاعی ذریعے کا کہنا ہے کہ پاک فوج کو اندازہ ہے کہ بھارت ممکنہ طور پر کوئی مہم جوئی کر سکتا ہے، لیکن پاک فوج اس کا جواب بھرپور طاقت کے ساتھ دینے کیلئے تیار ہے۔ 

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے اہم عہدے پر فائز اس ذریعے نے یقین دہانی کرائی کہ بھارت کی کسی بھی جارحیت کا بہت سخت جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج ہائی الرٹ ہیں اور سرحد پار کے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے مکمل تیار ہیں۔ اس حد تک تیاری کی وجہ سے وزیراعظم، کابینہ ارکان اور سیاسی منظر نامے کے تمام سیاست دان پر اعتماد ہیں کہ پاک فوج جنگ کیلئے بے چین بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت میں بھی احتیاط سے کام لینے کی آوازیں اُٹھ رہی ہیں۔ کچھ تجزیہ کار اور مبصرین وزیراعظم مودی اور جارحیت پسند بھارتی میڈیا پر زور دے رہے ہیں کہ 2019ء میں کی گئی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔ ایسی ہی ایک آواز بھارتی سیکورٹی اور دفاعی تجزیہ کار پراوین سہانی کی ہے۔ وہ سابق بھارتی فوجی افسر ہیں۔ بھارت کی جارحیت پسندانہ بیان بازی کے باوجود، سہانی کو نہیں لگتا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مکمل جنگ ہوگی۔ اصل میں وہ پہلے یہ دلیل دے چکے ہیں کہ پاک فوج کو بھارتی فوج پر ایک منفرد برتری حاصل ہے۔ دفاعی امور کے ایک جریدے میں شائع ہونے والے مضمون میں پراوین سہانی کا کہنا تھا کہ جنگ کی صورت میں پاک فوج بھارت کو یقینی طور پر ایک بڑی شکست سے دو چار کر دے گی، اور اس کی وجہ غیر دانشمندانہ انداز سے آرٹیکل 370؍ کو منسوخ کرنا اور سابقہ جموں و کشمیر ریاست کو دو علیحدہ حصوں میں تقسیم کرنا ہے۔ پراوین سہانی کے مطابق، 6؍ لاکھ پاکستانی فوج دو وجوہات کی بناء پر آپریشنل سطح پر 13؍ لاکھ بھارتی افواج پر برتر رہی ہے۔ اول، 1948ء میں اندرونی اور بیرونی انٹیلی جنس کیلئے آئی ایس آئی کا قیام ایک شاندار اقدام تھا۔ دوم، پاکستان اسٹریٹجک لحاظ سے بہت زیادہ مضبوط ہے جس کا جنگ میں آپریشنل سطح پر براہِ راست اثر مرتب ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے برعکس، پاکستانی فوج اپنے ملک کی جوہری اور سلامتی پالیسی کو کنٹرول کرتی ہے اور ان معاملات میں کوئی مداخلت برداشت نہیں کرتی۔ مزید برآں، پاک فوج کے آرمی چیف تمام فیلڈ فارمیشنز کی کمان کرتے ہیں، اور دو دیگر سروسز چیفس ان کی بات سنتے ہیں۔ اگرچہ بھارت میں بھی آرمی چیف تمام فیلڈ فارمیشنز کی کمان کرتے ہیں لیکن وہ تینوں سروسز چیفس میں سے ایک ہوتے ہیں اور انہیں سیاسی اور بیوروکریٹک مداخلت کا سامنا رہتا ہے۔ اس سے بھی بدتر بات یہ ہے کہ تینوں افواج کے سربراہ فور اسٹار چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے پرنسپل اسٹاف افسر ہیں۔ ایسی صورتحال میں، پاک فوج کی جانب سے آپریشنل سطح پر جلد کوئی فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ پراوین سہانی کا خیال ہے کہ 5؍ اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر میں کی گئی ڈرامائی تبدیلیوں نے بھارتی افواج کو انتہائی حد تک کمزور کر دیا ہے۔ اپنے آرٹیکل میں انہوں نے پاک فوج کو حاصل دیگر فوائد کی بھی بات کی ہے جن میں بیدو سسٹم کے ذریعے ریئل ٹائم انٹیلی جنس، نگرانی، جاسوسی، پوزیشننگ، نیویگیشن اور ٹائمنگ (میزائلوں کو درست انداز سے فائر کرنے کیلئے پی این ٹی) شامل ہیں۔ چین کی سائبر وار کی زبردست صلاحیت بھارتی فوج کے آپریشنل جواب میں تاخیر کا سبب بن سکتی ہے جبکہ ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاورز پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے جس سے بھارتی فضائیہ کے لڑاکا طیاروں کی کارکردگی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ اس کے علاوہ دیکھا جائے تو 27؍ فروری 2019ء کو پاک فضائیہ کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کے دوران بھارتی فضائیہ کی آپریشنل خامیوں کا پردہ فاش ہوا۔ اس لیے توقع ہے کہ پاک فضائیہ اور پاک فوج دونوں الیکٹرانک وار فیئر اور الیکٹرو اسپیکٹرم مینجمنٹ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک فوج نے اپنی فضائی قوت کو بہت زیادہ مضبوط بنا رکھا ہے، اور دوسری سطح پر وہ چائنیز ساختہ ڈرونز کو استعمال کر سکتا ہے۔ بھارت کے برعکس، پاکستان کے پاس زیادہ تر چائنیز ساختہ ساز و سامان ہے لہٰذا وہ آپریشنل سطح پر کافی وقت تک شدید زمینی اور فضائی کارروائیوں کو جاری رکھ سکتا ہے۔ پراوین سہانی کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ کے تحت اگست 2020ء میں چین کے تعاون سے سینٹر آف آرٹیفیشل انٹیلی جنس اینڈ کمپیوٹنگ (سی ای این ٹی اے آئی سی) قائم کیا گیا تھا جو آپریشنل لحاظ سے کوئی بھی حیران کن اقدام (سرپرائز) کر سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ پاک فضائیہ کے بہتر پائلٹ کے طیاروں کے تناسب کی شرح بھی شاندار ہے اور یہ پاکستان کیلئے ایک فائدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹیک پروفائل میں جب تک بھارتی فوج سائبر اور الیکٹرانک وار فیئر کو مدغم نہیں کرتی اور دونوں کو ملا کر ایک نیٹ ورک نہیں بناتی اس وقت جنگ میں بھارتی فوج کی برتری کے امکانات بہت کم ہیں۔

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کے جارحانہ عزائم کے پیش نظر پاک فوج کی مشقیں جاری ہیں۔

ذرائع کے مطابق جنگی مشقیں سیالکوٹ، نارووال، ظفروال اور شکر گڑھ کے علاقوں میں کی جارہی ہیں، مشقوں میں چھوٹے بڑے جدید ہتھیاروں سمیت ٹینکوں، توپ خانہ اور انفنٹری نے حصہ لیا ہے۔

بھارتی فضائیہ کے سابق ایئر وائس مارشل اور ممتاز تجزیہ کار کپل کاک نے کہا ہے کہ مودی سرکار نے کشیدگی اتنی بڑھا دی ہے کہ کچھ نہ کچھ ضرور ہو گا۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے فروری 2019ء کی طرح دونوں ملک ایک ایک کارروائی کرنے کے بعد کشیدگی میں کمی لانا شروع کر دیں۔کپل کاک کا کہنا ہے کہ کشیدگی میں کمی تو دونوں ملکوں کی قیادت کے درمیان بات چیت سے ہی ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی موجودہ قیادت کی جانب سے غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کا مثبت جواب آنے کا امکان نہیں ہے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی عوام میں بھی اس وقت جنگ اور نفرت کی سیاست کو پذیرائی نہیں مل رہی ہے جس کا ثبوت 2024ء کے الیکشن کے نتائج ہیں۔

لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کے دوران پاک بھارت ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کی ہاٹ لائن پر بات چیت ہوئی۔ 

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کے حالیہ واقعات پر پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کا گزشتہ روز رابطہ ہوا اور ایل او سی پر حالیہ کشیدگی پر گفتگو ہوئی۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی۔  سیکیورٹی ذرائع کے مطابق 29 اور 30 اپریل کی درمیانی شب بھارت نے ایل او سی پر سیز فائر کی خلاف ورزی کی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارت کی جانب سے ایل او سی کے کیانی، منڈل سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter