امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف ماسکو پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا استقبال روس کے سرمایہ کاری ایلچی کیرل دمتریئیف نے کیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسٹیو وٹکوف روسی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔دوسری جانب کریملن نے امریکی خصوصی ایلچی کی ماسکو آمد کے موقع پر کہا ہے کہ صدر پیوٹن کی امریکا کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے ملاقات نا ممکن نہیں ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ خبردار کر چکے ہیں کہ اگر روس نے جمعے تک یوکرین میں جنگ بندی پر اتفاق نہ کیا تو ماسکو پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی جن میں روسی تیل خریدنے والے بڑے ممالک بھارت اور چین سمیت دیگر پر بھی بھاری ٹیرف شامل ہوں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ آج ملاقات کے بعد ماسکو سے تیل اور گیس خریدنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ خصوصی ایلچی اسٹیو وِٹکوف آج ماسکو میں روسی قیادت سے ملاقات کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت سمیت کئی جنگیں رکوائی ہیں۔امریکی صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ غزہ میں لوگوں کو کھانا کھلانے کی کوشش کر رہے ہیں، اسرائیل تقسیم میں مدد کرے گا اور عرب ریاستیں رقم سے مدد کریں گی۔اس سے پہلے امریکی صدر بھارت پر چوبیس گھنٹوں میں مزید ٹیرف لگانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت کی روس سے تیل کی خریداری پر خوش نہیں، بھارت روس سے تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے، بھارت یوکرین میں روس کی جنگی مشین کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔امریکی صدر چند دن پہلے ہی بھارتی درآمدات پر پچیس فی صد ٹیرف اور ایک فیصد جرمانہ لگا چکے ہیں، ٹرمپ بھارتی معیشت کو مردہ معیشت بھی قرار دے چکے ہیں۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضے کا معاملہ اسرائیل پر چھوڑ دیا۔
پورے غزہ پر اسرائیلی قبضے کے منصوبے سے متعلق سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ انکی حکومت کی توجہ فلسطینیوں کے محصور علاقوں میں زیادہ غذا پہنچانے پر ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے باقی معاملے پر وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔ یہ زیادہ تر اسرائیل پر منحصر ہوگا۔واضح رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے منگل کو سینئر سیکیورٹی حکام سے ملاقات کی تھی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کی حمایت کی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کا غزہ میں امداد کا انتظام امریکا کے زیرانتظام لینے کا منصوبہ ہے۔
حماس نے غزہ کی آئندہ تشکیل دی جانے والی حکومتی انتظامیہ میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
حماس رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب ٹی وی کو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ حماس کو غزہ پٹی کی گزرگاہیں اور امدادی کارروائیوں کا کنٹرول سنبھالنے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی اپنی سرزمین سے بے دخلی روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔حماس رہنما نے کہا کہ فلسطینی عوام اور حماس پر بہت زیادہ دباؤ ہے، جنگ بندی کے لئے مثبت رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔نیتن یاہو کی غزہ پٹی پر قبضے کی دھمکی اسرائیل کی بدنیتی کی عکاسی کرتا ہے، اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کےجذبات سے بخوبی آگاہ ہیں۔اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلخانہ کو بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ہر فلسطینی خاندان کا فرد اسرائیلی جیلوں میں قید ہے۔
Post your comments