امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے جنگ بندی بات چیت سے نکلنے کے بعد میں نہیں جانتا اب غزہ میں کیا ہوگا۔
اسکاٹ لینڈ میں یورپی کمیشن کی سربراہ سے ملاقات کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس یرغمالیوں کو واپس نہیں کرنا چاہتی۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کے بارے میں اسرائیل ہی فیصلہ کرے گا، ہم دیکھیں گے کہ غزہ میں کیا ہوتا ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکا نے غزہ امداد کے لیے 60 ملین ڈالر دیے ہیں، امریکا غزہ میں مزید امداد بھجوائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار نہیں بنانے دیں گے، یورپی یونین کے ساتھ تجارتی معاہدہ کا امکان ففٹی ففٹی ہے۔امریکی صدر نے کہا کہ یورپی یونین کے پاس تجارتی معاہدے پر پہنچنے کا بہت اچھا موقع ہے، چین کے ساتھ بھی تجارتی معاہدہ کرنے کے قریب ہیں۔
یمنی حوثی اکثریتی جماعت انصار اللّٰہ نے کہا ہے کہ اسرائیلی پورٹس کے ساتھ ڈیل کرنے والی کسی بھی کمپنی کے جہازوں کو نشانہ بنایا جائے گا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یمنی حوثیوں کا کہنا ہے کہ ہماری کال نہ ماننے والے جہازوں پر حملہ کیا جائے گا چاہے ان کی منزل کہیں بھی ہو۔حوثی فوج کے ترجمان نے ایک ٹی وی بیان میں خبردار کیا کہ ایسے بحری جہازوں کو نشانہ بنائیں گے جو ایسی کمپنیوں کی ملکیت ہوں جو اسرائیلی بندرگاہوں کے ساتھ کاروبار کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یمنی مسلح افواج تمام ممالک سے اپیل کرتی ہیں کہ اگر وہ اس کشیدگی سے بچنا چاہتے ہیں تو اسرائیل پر دباؤ ڈالیں کہ وہ غزہ پر جارحیت بند کرے اور محاصرہ ختم کرے۔واضح رہے کہ مئی میں امریکا نے حوثیوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا، جس میں امریکا نے ان پر فضائی حملے بند کرنے پر اتفاق کیا لیکن شرط رکھی تھی کہ وہ بحری جہازوں پر حملے روک دیں۔تاہم حوثیوں نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ اسرائیل کو نشانہ نہ بنانے کی کوئی ضمانت نہیں دیتا۔
Post your comments