سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ نے متفقہ طور پر نظرِ ثانی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔اس سے قبل آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے تشریح نظرِ ثانی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو بانیٔ پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کر دیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی 5 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین اور جسٹس مظہر عالم شامل تھے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی نظرِ ثانی اپیل متفقہ طور پر منظور کی جاتی ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
بانیٔ PTI سے ملاقات آزادانہ نہیں ہوئی: علی ظفر
دورانِ سماعت وکیل علی ظفر نے کہا ہے کہ عدالتی حکم پر بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات ہو گئی ہے، ملاقات میں پولیس افسران بھی ہمراہ بیٹھے رہے، ملاقات کوئی وکیل اور کلائنٹ کی ملاقات نہیں تھی، بانیٔ پی ٹی آئی نے خود ویڈیو لنک پر پیش ہونے کی استدعا کی ہے، پہلے معلوم ہو جائے کہ انہیں خود دلائل کی اجازت ملتی ہے یا نہیں، ان سے ملاقات آزادانہ نہیں ہوئی۔
علی ظفر! آپ نے کون سی خفیہ باتیں کرنی تھیں: چیف جسٹس
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے کون سی خفیہ باتیں کرنی تھیں؟ آپ نے صرف آئینی معاملے پر بات کرنی تھی، علی ظفر صاحب! آپ بلا جواز قسم کی استدعا کر رہے ہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ میں بانیٔ پی ٹی آئی کی جانب سے کچھ کہنا چاہتا ہوں، میں ان کی ہی بات کروں گا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ افسر آف کورٹ ہیں، آپ کی وجہ سے 5 منٹ ضائع ہو چکے۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ بانیٔ پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ بینچ کی تشکیل درست نہیں، اس کا حصہ نہیں بنیں گے، اگر بانیٔ پی ٹی آئی کو اجازت نہیں دیں گے تو پیش نہیں ہوں گے، حکومت کچھ ترامیم لانا چاہتی ہے، بانیٔ پی ٹی آئی کہتے ہیں کہ بینچ قانونی نہیں اس لیے آگے بڑھنے کا فائدہ نہیں۔
آپ بار بار عمران خان کا نام کیوں لے رہے ہیں؟ چیف جسٹس
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ بار بار عمران خان کا نام کیوں لے رہے ہیں، نام لیے بغیر آگے بات کریں۔جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ نے بات کرنی ہے تو آج سے نہیں بلکہ شروع سے کریں۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ میں جو بات کرنا چاہ رہا ہوں وہ آپ کرنے نہیں دے رہے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ سیاسی گفتگو کر رہے ہیں تاکہ کل سرخی لگے۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ آج بھی اخبار کی ایک سرخی ہے کہ آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے قبل لازمی ہے، گزشتہ روز فاروق نائیک بھی آئینی عدالت کے حق میں بات کر چکے ہیں، کہا جا رہا ہے آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس پاکستان کی مدت ملازمت بڑھائی جائے گی۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اگر چیف جسٹس پاکستان خود مدت ملازمت میں توسیع لینے سے انکار کر دے تو کیا ہو گا۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمیں اس بات کا معلوم نہیں، حکومت آئینی ترمیم لا رہی ہے اور تاثر ہے کہ عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی، ہم اس بات پر آپ پر توہینِ عدالت لگا سکتے ہیں، کل آپ نے ایک طریقہ اپنایا، آج دوسرا طریقہ اپنا رہے ہیں، ہم آپ کی عزت کرتے ہیں، آپ ہماری عزت کریں، ہارس ٹریڈنگ کا کہہ کر بہت بھاری بیان دے رہے ہیں، ہارس ٹریڈنگ کیا ہوتی ہے؟ آپ کو ہم بتائیں تو آپ کو شرمندگی ہو گی۔
Post your comments