نیویارک شہر میں میں 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے 1,103 متاثرین کی باقیات کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔
نیویارک کے میڈیکل ایگزامینر کا دفتر اب بھی ڈی این اے کے نئے پروفائلز بنا رہا ہے، لیکن اس وقت تک کوئی نیا متاثرہ شخص شناخت نہیں ہو سکا۔ پچھلے سال میں دفتر نے 37 نئے ڈی این اے پروفائلز بنائے، مگر اب تک ان میں سے کسی کی بھی شناخت نہیں ہو سکی۔جنوری 2024 میں نئے ڈی این اے سیکوینسنگ ٹیکنالوجی کی مدد سے جان بالانٹائن نیون کی شناخت کی گئی، جو حملے کے وقت ساؤتھ ٹاور کی 105 ویں منزل پر موجود تھے۔تقریباً 7,000 انسانی باقیات جن میں سے کچھ ناخن کی نوک جتنی چھوٹی ہیں، گزشتہ دو دہائیوں سے میڈیکل ایگزامینر کے دفتر میں پڑی ہیں، لیکن ٹیکنالوجی کی سست رفتاری کی وجہ سے زیادہ تر کیسز حل نہیں ہو سکے۔11 ستمبر کے متاثرین کے معاوضے کیلئے قائم فنڈ (وی سی ایف) کی سربراہی کرنے والے چارلس جی وولف کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ ان کی اہلیہ کیتھرین کی باقیات کبھی شناخت کی جائیں گی۔ وولف کا کہنا ہے کہ وہ جانتے تھے کہ کیتھرین، جو اس دن ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے نارتھ ٹاور کی 97ویں منزل پر تھیں، ہلاک ہو چکی ہیں۔چارلس وولف کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے ان کی اہلیہ کی باقیات کبھی شناخت نہیں ہو سکیں گی۔ وولف نے اپنی اہلیہ کی ذاتی اشیاء، بشمول ان کا ہیئر برش چیف میڈیکل ایگزامینر کے دفتر (او سی ایم ای) کو سونپ دی تھیں، لیکن وہ امید کھو چکے ہیں۔وولف کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ کے جانے کا احساس انہیں سکون دیتا ہے کہ وہ کسی تکلیف میں مبتلا نہیں ہوئیں۔امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ11 ستمبر کے متاثرین کی شناخت کا عمل جاری ہے اور یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے، لیکن امید ہے کہ مزید متاثرین کی شناخت مستقبل میں کی جا سکے گی۔یاد رہے کہ امریکا میں نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر 2001 کے نائن الیون دہشتگرد حملوں کو 23 برس ہو گئے۔11 ستمبر کے روز نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے علاوہ پینٹاگون اور پنسلوینیا میں بھی طیاروں سے حملے کیے گئے تھے جس میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس دن امریکی ایئرلائن کے 2 مسافر طیارے 18 منٹ کے وقفے سے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی دونوں عمارتوں سے ٹکرائے، ان واقعات میں 3 ہزار کے قریب افراد جان سے گئے۔اس حملے کے چند گھنٹوں بعد ہی اُس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کا عندیہ دیا تھا۔امریکا نے اُسی سال القاعدہ کو ذمہ دار قرار دے کر افغانستان پر حملہ کردیا تھا، جس کا آغاز 7 اکتوبر کو افغانستان میں ‘آپریشن اینڈیورنگ فریڈم’ کے نام سے کیا گیا۔
Post your comments