نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
خبر ایجنسی کے مطابق ٹرمپ کے نامزد ایلچی برائے مشرق وسطیٰ ،اسٹیووٹکوف نے قطری اور اسرائیلی وزرائے اعظم سے نومبر میں ملاقات کی ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا ہے کہ ٹرمپ کے نامزد ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ ان کی حلف برداری سے قبل غزہ و اسرائیل کی جنگ بندی کا معاہدہ چاہتے ہیں۔امریکی عہدے دار کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نو منتخب امریکی صدر ٹرمپ کے نامزد ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ اسٹیو وٹکوف سے رابطے میں نہیں ہیں۔امریکی عہدیدار کا کہنا ہے کہ بائیڈن ٹیم نے ٹرمپ کی ٹیم کو غزہ مذاکرات سے متعلق آگاہ کر دیا ہے، لیکن دونوں فریق براہِ راست ایک ساتھ کام نہیں کر رہے۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیو وٹکوف 20جنوری کو ٹرمپ کی حلف برداری سےقبل جنگ بندی معاہدہ چاہتے ہیں۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے فلسطینیوں کو نشانہ بنانے کے لیے شرمناک حرکت سامنے آئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی ڈرونز فلسطینیوں کو کیمپوں سے باہر نکالنے کے لیے بچوں کے رونے کی آوازیں استعمال کرتے ہیں۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فورسز کے کواڈ کاپٹر ڈرونز میں بچوں کے رونے اور پریشان خواتین کی آوازیں چلائی جاتی ہیں تاکہ فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے باہر کھلے علاقوں میں نکالا جائے اور پھر انہیں نشانہ بنایا جا سکے۔انسانی حقوق کی رکن ماہا حسینی نے غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اپریل کے وسط میں ہمیں اطلاع ملی کہ اسرائیلی کواڈ کاپٹر ڈرون عجیب و غریب آوازیں خارج کرتے ہیں جن میں بچوں یا خواتین کی چیخیں شامل ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر نصیرات کیمپ گئی اور میں نے کئی فلسطینیوں سے الگ الگ انٹرویوز کیے، ان سب افراد نے تقریباً ایک ہی طرح سے اس بات کی تصدیق کی۔انسانی حقوق کی رکن نے بتایا کہ ایسے واقعات ہوئے ہیں کہ لوگ آوازیں سن کر مدد کے لیے باہر نکلے اور اسرائیلی فورسز کا نشانہ بن کر جان سے گئے یا زخمی ہو گئے۔
Post your comments