class="post-template-default single single-post postid-10486 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

امریکی صدر ٹرمپ سے کشیدگی، کینیڈا سمیت یورپی ممالک کا یوکرینی صدر سے اظہار یکجہتی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کشیدگی پر برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا سمیت یورپی ممالک نے یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ 

برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے صدر زیلنسکی کو فون کیا اور انہیں برطانیہ کی غیرمتزلزل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔جرمن چانسلر نے یوکرین کو جرمنی اور یورپ پر انحصار کرنے کی پیشکش کی.دوسری جانب کینیڈا نے کہا کہ یوکرین آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے، یوکرین کی حمایت پر یقین رکھتے ہیں۔اطالوی وزیراعظم نے امریکا، یورپی ریاستوں اور اتحادیوں کے درمیان سربراہی اجلاس کی ضرورت پر زور دیا۔ یوکرینی صدر زیلنسکی نے یورپی ممالک کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔یوکرین تنازع پر وزیراعظم اسٹارمر کی سربراہی میں کل یورپی رہنماؤں کا اجلاس بھی ہونے جارہا ہے۔ اس سلسلے میں صدر زیلنسکی آج لندن پہنچ گئے ہیں جہاں آج انکی وزیراعظم اسٹارمر سے ملاقات ہوگی۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان گذشتہ روز وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات کے دوران بار بار جھڑپیں ہوئیں اور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی کے بعد معافی مانگنے سے انکار کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعے کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات میں تلخی پیدا ہو گئی تھی۔اس موقع پر دونوں رہنماؤں میں تکرار بھی ہوئی۔امریکی صدر ٹرمپ نے صدر زیلنسکی سے کہا کہ آپ کا ملک جنگ نہیں جیت رہا، آپ ہماری وجہ سے اس جنگ سے صحیح سلامت نکل سکتے ہیں، اگر آپ کی فوج کے پاس ہمارا دیا ہوا عسکری ساز و سامان نہیں ہوتا تو یہ جنگ 2 ہفتوں میں ہی ختم ہو جاتی۔اس دوران یوکرینی صدر متعدد مرتبہ امریکی صدر کی بات کا جواب دینے کی کوشش کرتے رہے لیکن ٹرمپ نے یوکرینی صدر کو بولنے نہیں دیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تمام واقعے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی منسوخ کر دی گئی۔بعد ازاں وائٹ ہاؤس سے جانے کے بعد یوکرینی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ سے تلخ کلامی پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ آج وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا وہ اچھا نہیں ہوا، اگر ممکن ہو بھی جائے تو بھی وائٹ ہاؤس واپس نہیں جاؤں گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کشیدگی کے بعد یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کا پہلا بیان سامنے آگیا۔ انہوں نے امریکا سے یوکرین کی حمایت میں مضبوط مؤقف اختیار کرنے کی اپیل کردی۔

یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکا یوکرین کی حمایت میں مزید مضبوطی سے کھڑا ہو۔وائٹ ہاؤس میں جمعہ کو ہونے والی ملاقات میں زیلنسکی، ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا۔ٹرمپ نے زیلنسکی سے کہا کہ وہ روس کے ساتھ معاہدہ کریں ورنہ ہم پیچھے ہٹ جائیں گے، جبکہ وینس نے زیلنسکی پر “ناشکری” کا الزام عائد کیا۔یہ ملاقات امریکا اور یوکرین کے درمیان ایک اہم معدنی معاہدے پر دستخط سے قبل ہوئی تھی، جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے قیمتی معدنی وسائل تک رسائی دی جانی تھی، لیکن زیلنسکی کو قبل از وقت ہی ملاقات ختم کرکے چلے جانے کا کہا گیا۔بعد میں ٹرمپ نے کہا کہ زیلنسکی نے “حد سے زیادہ مطالبات کیے” اور اگر وہ امریکا کے ساتھ مذاکرات بحال کرنا چاہتے ہیں تو انہیں “یہ کہنا ہوگا کہ میں امن چاہتا ہوں”۔یورپی رہنماؤں نے زیلنسکی کی حمایت میں بیان جاری کیا لیکن نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا راستہ نکالیں۔زیلنسکی برطانیہ میں یورپی رہنماؤں کے اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں، جہاں پہنچنے کے بعد انہوں نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا۔ ایکس پر اپنی یکے بعد دیگرے پوسٹس میں انہوں نے دوبارہ امریکی سیکیورٹی ضمانتوں کو کسی بھی امن معاہدے کا حصہ بنانے کا مطالبہ دہرایا۔زیلنسکی کا کہنا تھا کہ “ٹرمپ جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں، لیکن اس سے زیادہ امن کوئی نہیں چاہتا جتنا یوکرین چاہتا ہے۔”زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین معدنی معاہدے پر دستخط کےلیے تیار ہے، لیکن اسے امریکا سے سیکیورٹی ضمانتیں بھی درکار ہیں۔انہوں نے مزید کہا، “یہ کافی نہیں ہے، ہمیں اس سے زیادہ کی ضرورت ہے۔ سیکیورٹی ضمانتوں کے بغیر فائر بندی یوکرین کےلیے خطرناک ہوسکتی ہے۔”یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ “تمام یوکرینی عوام ایک مضبوط امریکی مؤقف سننا چاہتے ہیں۔ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ امریکا روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے بات چیت کے راستے تلاش کر رہا ہے لیکن امریکا ہمیشہ ‘طاقت کے ذریعے امن’ کی بات کرتا رہا ہے اور ہمیں مل کر پیوٹن کے خلاف مضبوط اقدامات کرنے چاہئیں۔”

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter