امریکا اور چین کےدرمیان عالمی تجارتی جنگ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یوٹرن، پاکستان سمیت امریکا پر جوابی ٹیکس عائد نہ کرنے والے بیشتر ممالک پر جوابی ٹیرف 90روز کیلئے معطل کرنے کا اعلان کردیا، چین پر جوابی ٹیرف مزید بڑھا کر 125فیصد کردیا ۔ صدر ٹرمپ نے اس موقع پر کہا کہ وہ چین سمیت دنیا کے تمام ممالک سے بات چیت اور ڈیل کرنے کیلئے تیار ہیں تاہم بیجنگ تاحال مذاکرات کیلئے تیار نظر نہیں آتا۔امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک نے کہا ہے دنیا اب ٹرمپ کے ساتھ مل کر عالمی تجارت کو بہتر بنانے کے لئے تیار ہے، لیکن چین نے الگ راہ اختیار کی ہے جبکہ امریکی وزیرخزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے تصدیق کی کہ92دن کی مہلت صرف جوابی ٹیرف پر ہےجبکہ 10فیصد بنیادی ٹیرف برقرار رہے گاجو تمام ممالک پر لاگو ہوگا۔ امریکی صدرکے دھماکا خیز اعلان کے بعد امریکی اسٹاک مارکیٹس میں زبردست تیزی ہوئی ہےجبکہ تیل کی قیمتوں میں 3.7فیصد کمی کے بعد ایک بار پھر پانچ فیصد اضافہ ہوا ہے، برینٹ کروڈ کی قیمت 63.40ڈالر فی بیرل تک ہوگئی جبکہ قدرتی گیس کی قیمت میں 10فیصد اضافہ ہوا ہے، امریکی اسٹاک ڈائو جونز کی قدر میں 7.9فیصد ، ایس اینڈ پی کی قدر میں9.5فیصد اور نصدق کی قدر میں12.2فیصد اضافہ ہواہے۔ سونے کی عالمی قیمت میں 3.74فیصد اضافے کے بعد فی اونس سونے کی قیمت 3ہزار 101ڈالر فی اونس ہوگئی ، ڈالر کےمقابلے میں چینی کرنسی یوان کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور اس کی قیمت 7.3498فی ڈالر ہوگئی ہے ۔ دوسری جانب چین نے بدھ کے روز امریکا کیخلاف جوابی اقدات اٹھاتے ہوئے امریکا سے درآمد ہونے والی تمام مصنوعات پر ٹیکس بڑھا کر 84فیصد کردیا ہے۔چین کی وزارت خزانہ نے کہا کہ امریکا کی جانب سے چین کے خلاف محصولات میں اضافہ محض غلطیوں پر غلطیاں کرنا ہے۔دنیا کی دوبڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ سیاسی کشیدگی کو بھی بڑھا رہی ہے۔ چین نے سیاحوں کو امریکا کا سفر کرنے سے پہلے “خطرات کا مکمل جائزہ لینے” کی تنبیہ کی ہے۔یورپی یونین نے امریکی صدر کےاقدام کے بعد امریکی مصنوعات پر عائد 25فیصد ڈیوٹی واپس لینے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ اس سے قبل27 رکنی بلاک نے سویا بین، موٹر سائیکلوں اور بیوٹی پروڈکٹس سمیت 20 ارب یورو سے زیادہ مالیت کی امریکی مصنوعات کو نشانہ بنانے کا اعلان کیا تھا۔۔تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی تجارت کے منظرنامے پر ایک بڑا دھماکہ خیز اعلان کرتے ہوئے چین پر فوری طور پر 125فیصد ٹیرف عائد کر دیے ہیں، جبکہ دیگر ممالک کے لیے جوابی ٹیرف پر 90 دن کی مہلت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اعلان نے عالمی منڈیوں کو ہلا کر رکھ دیا، جہاں اسٹاک مارکیٹس میں تیزی دیکھی گئی ۔صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا چین کی جانب سے عالمی منڈیوں کے لئے عدم احترام کی وجہ سے، میں اعلان کرتا ہوں کہ چین پر امریکی ٹیرف کو 104 فیصد سے بڑھا کر 125 فیصد کیا جائے گا، جو فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔ امید ہے کہ چین جلد سمجھ جائے گا کہ امریکا اور دیگر ممالک کے ساتھ دھوکہ دہی کے دن ختم ہو چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا75 سے زائد ممالک نے ہمارے ساتھ مذاکرات کی درخواست کی ہے۔
تجارتی محصولات پر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی کے حوالے سے عالمی تجارتی تنظیم نے امریکا۔چین تجارت میں 80 فیصد کمی کا امکان ظاہر کر دیا۔
جینوا سوئٹزرلینڈ سے خبر ایجنسی کے مطابق محصولات پر تناؤ سے امریکا اور چین کے درمیان تجارت 80 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان محصولات کی مقابلے بازی عالمی معشیت کو سخت نقصان پہنچا سکتی ہے۔ڈبلیو ٹی او کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کا عالمی تجارت میں حصہ 3 فیصد تک ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے مطابق عالمی معیشت کو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے عالمی جی ڈی پی میں 7 فیصد طویل مدتی کمی ہوسکتی ہے۔امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی ہے، اسی دوران صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے محصولات میں 90 دن وقفے کا اعلان کردیا، تاہم چین پر 125 فیصد ٹیرف فوری طور پر نافذ العمل کردیا گیا۔
تجارتی محصولات کے معاملے پر امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی کے تناظر میں چین نے امریکا کی مزید 18 کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دیں۔
بیجنگ سے چینی وزارت تجارت کے مطابق 12 امریکی کمپنیاں کنٹرول لسٹ اور ناقابل اعتماد اداروں میں شامل کی گئی ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق پابندیوں کی زد میں آنے والی بیشتر امریکی کمپنیاں دفاعی صنعت سے وابستہ ہیں۔ محصولات پر کشیدگی کے بعد سے چین 60 امریکی کمپنیوں پر پابندیاں لگا چکا ہے۔اس قبل چین نے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا۔تجارتی محصولات کے معاملے پر دنیا کی دو بڑی معیشتوں امریکا اور چین کے درمیان کشیدگی جاری، جہاں دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر محصولات عائد کرنے کا سلسلہ مزید آگے بڑھ گیا۔واشنگٹن کی جانب سے بیجنگ پر 104 فیصد محصولات عائد کردیا گیا جس کے جواب بیجنگ نے بھی منہ توڑ جواب دے دیا۔ چینی وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ چین امریکی مصنوعات پر 84 فیصد محصولات عائد کرے گا۔خبر ایجنسی کے مطابق چین نے پہلے امریکی مصنوعات پر 34 فیصد محصولات لگانے کا کہا تھا۔
چین کے اضافی محصولات پر امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کا ردعمل سامنے آگیا۔
اسکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے 84 فیصد جوابی محصولات بدقسمتی ہے، چین کا محصولات میں اضافہ کرنا چین کےلیے نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی محصولات پر بات چیت کرنے والے ممالک سوچیں کہ انہیں چین کے ساتھ کیسے توازن قائم کرنا ہے؟امریکی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ چین کو محصولات بات چیت کےلیے میز پر آنا چاہیے۔دوسری جانب ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں چینی مشن نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی محصولات کے خلاف چین نے عالمی تجارتی تنظیم میں نئی شکایت درج کروادی۔
امریکا کی جانب سے یورپی ممالک پر 25 فیصد محصولات کے نفاذ کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے یورپی یونین نے بھی امریکا پر 25 فیصد محصولات کی منظوری دے دی۔
برسلز سے خبر ایجنسی کے مطابق یورپی کمیشن نے کہا کہ یورپی یونین امریکی محصولات کو غیرمنصفانہ اور نقصان دہ سمجھتی ہے۔یورپی کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ امریکی محصولات دوطرفہ اقتصادی نقصان اور عالمی معیشت کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق امریکی زراعت سے لے کر صنعتی پیداوار والی اشیا یورپی محصولات میں شامل ہیں، امریکا نے گزشتہ ماہ یورپی ممالک سے آنے والے اسٹیل اور ایلومینیم پر 25 فیصد محصولات عائد کیے ہیں۔
Post your comments