class="wp-singular post-template-default single single-post postid-14162 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

سینیٹ الیکشن، PP سب سے بڑی پارٹی، کے پی میں حکومت 6، اپوزیشن کے 5 سینیٹر منتخب، حکمران اتحاد دو تہائی اکثریت کے قریب

 خیبر پختونخوا میں پیر کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے بعد ایوان بالا میں پیپلزپارٹی نشستوں کے اعتبار سے سب سے بڑی پارٹی بن گئی اسکے سینیٹرز کی تعداد 26ہوگئی، حکمراں اتحاد سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کے قریب پہنچ گئی ہے،ایوان بالا میں حکمراں اتحاد کے سینیٹرز کی تعداد 61جبکہ اپوزیشن کے سینیٹر کی تعداد 34ہوگئی، آج سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی اور اپوزیشن کے درمیان معاہدہ کامیاب رہا، آج کے سینیٹ الیکشن میں کے پی حکومت کے 6اور اپوزیشن کے 5سینیٹر منتخب ہوگئے، پی ٹی آئی کے ناراض امیدوار کوئی ووٹ حاصل نہیں کرسکے، پی ٹی آئی کے مرادسعید، فیصل جاوید، اعظم سواتی، مرزا آفریدی، نور الحق قادری، روبینہ ناز، ن لیگ کے نیاز احمد، پی پی کے طلحہ محمود، روبینہ خالد، جے یو آئی کے عطاء الحق، دلاورخان کامیاب ہوگئے، خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف کے93ووٹوں پر 6 جبکہ اپوزیشن کے52 ووٹوں پر5سینیٹرز کوفتخ ملی جبکہ پیپلزپارٹی نے صرف 10 ووٹوں پر اپنے2سینیٹرز منتخب کرالئے، دوسری جانب خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی فہرست عمران خان سے چھپانے کا الزام سامنے آگیا ہے، جبکہ چیئرمین بیرسٹر گوہرکا کہنا ہے کہ نام تبدیل کیے نہ ہی فہرست کو چھپایا۔سینیٹ میں ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی سے سوال کیا گیا کہ کیا حکمران اتحاد نے ایوان بالا میں دو تہائی اکثریت حاصل کر لی ہے تو انہوں نے نفی میں جواب دیا۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں ایوان بالا کے انتخابات کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے، حکومت اور اپوزیشن نے انتخابی فارمولا کے مطابق 6اور 5نشستوں پر کامیابی حاصل کی،سینیٹ کی 11نشستوں میںتحریک انصاف نے 6، جمعیت علمائے اسلام2،پیپلز پارٹی2 اورپاکستان مسلم لیگ ن 1نشست پر کامیاب ہوئی ، جنرل نشست پر تحریک انصاف کے مراد سعید، فیصل جاوید مرزا خان آفریدی اور مولانا نورالحق قادری، مسلم لیگ ن کے نیاز محمد، جے یو آئی کے مولانا عطا الحق درویش اور پیپلز پارٹی کے طلحہ محمود فتحیاب ہوئے، تحریک انصاف ناراض گروپ کے امیدوار خرم ذیشان شکست کھا گئے، ٹیکنو کریٹ کی نشست پر تحریک انصاف کے اعظم خان سواتی اور جے یو آئی کے دلاور خان جبکہ خواتین کی نشست پر تحریک انصاف کی روبینہ ناز اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد نے کامیابی حاصل کی، پولنگ سے آغاز سے قبل حکومت نے باغی گروپ کو منانے اور تمام امیدواروں کے بلامقابلہ انتخاب کیلئے طویل مذاکرات کئے تاہم جنرل نشست پر ناراض امیدوار خرم ذیشان کی جانب سے دستبردار نہ ہونے کے اعلان کے بعد پولنگ کا عمل شروع کیا گیا، انتخابی نتائج پر خیبر پختونخوا اسمبلی سیاسی نعروں سے گونج اٹھی، کارکنوں نے مٹھائیاں تقسیم اور کامیاب امیدواروں کو پھولوں کے ہار پہنائے۔خیبر پختونخوا میںنئے سینیٹرز کے چناؤ کیلئے انتخابات صوبائی اسمبلی کے پرانی جرگہ ہال میں الیکشن کمیشن کی نگرانی میں منعقد ہوئے ، خیبر پختونخوا اسمبلی کے145ارکان میں 144نے ووٹ پول کئے، خیبر پختونخوا سے سینٹ کی11نشستوں کیلئے مجموعی طورپر26 امیدوار مدمقابل تھے تاہم پولنگ سے قبل بیشتر امیدوار دستبردار ہوگئے،7جنرل نشستوں کیلئے 8امیدواروں میں رن پڑا جن میں تحریک انصاف کےمراد سعید نے26، فیصل جاوید نے22، مرزا خان آفریدی نے21 اور نور الحق قادری نے21ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، مسلم لیگ ن کے نیاز محمد18، جے یو آئی کے مولانا عطا الحق درویش18 اور پیپلز پارٹی کے طلحہ محمود17 ووٹ لیکرجنرل نشست پر ایوان بالا کے رکن منتخب ہوئے،ٹیکنوکریٹ کی نشست پر تحریک انصاف کے اعظم سواتی89 اور جے یو آئی کے دلاور خان54 ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے، اسی طرح خواتین کی نشست پر تحریک انصاف کی روبینہ ناز89اور پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد نے52ووٹ حاصل کئے ، تحریک انصاف کے ناراض امیدوار خرم ذیشان نے کوئی ووٹ حاصل نہیں کیا، تحریک انصاف کے امیدوار مراد سعید نے مطلوبہ ووٹوں سے 8ووٹ زیادہ لئے، انتخابی نتائج کے مطابق صوبائی اسمبلی میں93ارکان کی حامل صوبہ کی حکمران جماعت تحریک انصاف نے6جبکہ صوبائی اسمبلی میں52ایم پی ایز کے باوجود اپوزیشن نے 5نشستیں اپنے نام کیں ، پیپلز پارٹی صرف 10ووٹوں پر اپنے دو سینیٹرز منتخب کرانے میں کامیاب ہوئی۔ دریں اثناء خیبر پختونخوا سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی فہرست عمران خان سے چھپانے کا الزام سامنے آگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا میں سینیٹ امیدواروں کی فہرست میں ردوبدل کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری علی اصغر خان کا کہنا ہے کہ صوبائی تنظیم کی جانب سے ایک فہرست مرتب کی گئی تھی، ہمیں توقع تھی ہماری فہرست بانی پی ٹی آئی تک پہنچائی جائیگی، ہماری فہرست نہیں پہنچی۔اس حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے مؤقف دیا کہ میں نے نہ ہی نام تبدیل کیے نہ ہی اس فہرست کو چھپایا۔ بیرسٹر سیف سے مؤقف لینے کیلئے رابطہ کیا گیا تاہم انکی جانب سے جواب نہیں دیا گیا۔ دریں اثناء اسلام آباد سے طاہر خلیل کے مطابق سینیٹ کے 96 رکنی ایوان میں حکمران اتحاد دعوے کے باوجود دوتہائی اکثریت حاصل نہ کرسکا کیونکہ اے این پی کے 3 ارکان اپوزیشن میں ہیں تاہم ان کا ووٹ حکمراں اتحاد کے حق میں ہوتا ہے، اے این پی کی حمایت کے بغیر حکومتی اتحاد دو تہائی اکثریت یعنی 64ارکان کی حمایت حاصل نہیں کرسکے گا۔ اس طرح 96رکنی ایوان میں حکمراں اتحاد کو 61ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ دو تہائی اکثریت کیلئے 64 ارکان کی حمایت ضروری ہے، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ایوان بالا میں بھی حکمران اتحاد کو 64ارکان کی حمایت حاصل نہ ہوسکی۔ پاکستان پیپلز پارٹی 26 سینیٹرز کے ساتھ سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت، 22 سینیٹرز کے ساتھ پی ٹی آئی دوسری بڑی پارلیمانی جماعت اور مسلم لیگ(ن) 20 نشستوں کے ساتھ سینیٹ میں تیسری بڑی جماعت بن گئی ہے، حکمران اتحاد کو 6آزاد اراکین 4بلوچستان عوامی پارٹی ، ایم کیو ایم کے3 سینیٹرز کے علاؤہ پاکستان مسلم لیگ ق اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک سینیٹرز کی بھی حمایت حاصل ہے۔ سینیٹ میں اپوزیشن کی تعداد 34 بتائی جاتی ہے جن میں پی ٹی آئی کے 16ارکان میں 6 اضافے سے تعداد 22 کو گئی ہے۔ جے یو آئی (ف) کے سینیٹرز کی کل تعداد سات، اے این پی کے تین ہوگئی ہے جبکہ ایم ڈبلیو ایم اورسنی اتحاد کونسل کے ایک ایک رکن بھی اپوزیشن کی طاقت ہیں، ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے استعفے سے خالی نشست پر ابھی انتخابات باقی ہیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter