افغانستان میں طالبان جنگجوؤں پر حالیہ حملوں کے بعد پاکستان، خاص طور پر خیبر پختونخوا میں، سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق کالعدم تنظیمیں، بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، مختلف شہروں میں ممکنہ دہشت گرد ی کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر بات کرنے کے لیے آج ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی بلایا گیا۔ ان خطرات کے پیش نظر، حکومت نے سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ چوکنا رہیں۔ شہریوں کو مشتبہ سرگرمیوں یا افراد کی اطلاع فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن یا مقامی حکام کو دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن نے کہا ہے کہ پکتیکا میں پاکستانی فوج کے فضائی حملے میں سویلینز کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں، اس بات کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
اپنے بیان میں مشن نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت کارروائیوں کے دوران شہریوں کی حفاظت کا خیال رکھنا سیکیورٹی فورسز کی ذمہ داری ہے۔دوسری جانب افغان نائب وزیراعظم مولوی عبدالکبیر نے کابل یونیورسٹی سے خطاب میں کہا کہ امارت اسلامیہ کسی مسلح گروپ کو افغان سر زمین پر کام کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔انہوں نے مزید کہا کہ بے بنیاد الزامات تعلقات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز نے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کرتے ہوئے 13 خوارج کو ہلاک کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے میں میجر محمد اویس نے جام شہادت نوش کیا۔ سیکیورٹی فورسز نے بنوں میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا اس دوران خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنایا گیا جہاں 2 خوارج کو جہنم واصل کیا گیا۔ایک اور انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ضلع شمالی وزیرستان میں کیا گیا جہاں فائرنگ کے تبادلے میں 5 خوارج ہلاک اور 8 زخمی ہوئے۔ یہیں میجر محمد اویس فرنٹ سے آپریشن کی قیادت کر رہے تھے۔سیکیورٹی فورسز نے جنوبی وزیرستان میں کارروائی کرتے ہوئے 6 خوارج کو ہلاک کردیا جبکہ 8 خوارج زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقے میں میں موجود دیگر ممکنہ خوارجیوں کے خاتمہ کےلیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔ سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کےلیے پُر عزم ہیں۔
Post your comments