سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ امریکا سے 300 ارب ڈالرسے زائد کے معاہدے کرلئے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں سعودی امریکا سرمایہ کاری فورم سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’مملکت 600 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کے مواقعوں پر غور کر رہی ہے ، امید ہے کہ یہ بڑھ کر ایک ہزار ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے دوران اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے موقع پر سعودی عرب پہنچے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا ، انہوں نے سعودی ولی عہد سے ملاقات بھی کی، ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کی موجودگی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے سعودی عرب اسرائیل کو تسلیم کرلے گا، یہ میرے لئے اعزاز ہوگا ، انہوں نے کہا کہ “یہ میری دلی خواہش ،تمنا اور یہاں تک کہ میرا خواب بھی ہے کہ سعودی عرب، جس کا میں بہت احترام کرتا ہوں جلد ہی معاہدہ ابراہیمی میں شامل ہو جائے،یہ میری عزت افزائی بھی ہوگی اور مشرق وسطیٰ کے مستقبل کیلئے اہم پیش رفت ہوگی ، صدر ٹرمپ نے شام پر سے پابندیاں ہٹانے کا بھی اعلان کردیا، وہ شام کے نئے رہنما احمد الشرع سے بدھ کے روز ریاض میں ملاقات بھی کریں گے ، امریکی صدر نے کہا کہ وہ شام پر سے عائد پابندیاں ہٹا رہے ہیں تا کہ شام کو خوب ترقی کا موقع مل سکے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری ڈیل کرنا چاہتے ہیں۔ مگر انہوں نے کہا کہ اگر ایران نے ان کی یہ پیشکش مسترد کی تو پھر وہ اس پر دباؤ میں اضافہ کر دیں گے اور تہران کی تیل کی برآمدات زیرو کر دیں گے۔ اسرائیل اور غزہ کی جنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کے لوگ زیادہ بہتر مستقبل کے حقدار ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک کہ وہاں کے رہنما معصوم لوگوں کو اغوا، تشدد اور ہدف بناتے رہیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی امریکن انوسٹمنٹ فورم سے خطاب میں کہا کہ محمد بن سلمان ایک عظیم اور کرشماتی شخصیت ہیں،میرا دورہ سعودی عرب تاریخی اور کامیاب ہے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے، صدر ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں بہت کارنامے انجام دیے، چین نے امریکا پر عائد ٹیکسوں میں کمی پر آمادگی ظاہر کی، ہم مزید کمی لائینگے، چین نے امریکی مصنوعات کے لئے دروازے کھولنے کی اجازت دے دی، امریکا میں بیورو کریسی کو کافی حد تک محدود کر دیا، دنیا کے ممالک معاہدوں کے لئے وائٹ ہاؤس کا دورہ کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ نے کہا کہ حزب اللہ نے مشرق کا پیرس کہلانے والا شہر بیروت کی رونقیں تباہ کر دی تھی، مجھے جنگیں پسند نہیں، دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا اگر ایران نے زیتون کی شاخ کو نظرانداز کیا تو امریکا پابندیوں کے ذریعے سخت پالیسیاں جاری رکھے گا،ایران کو یاد رکھنا چاہیے امریکہ کی پیشکش دائمی نہیں ہوگی، امریکا امن کے قیام کے لئے فوجی طاقت استعمال کر رہا ہے، امریکا اپنے دوستوں اور شراکت داروں کا تحفظ جاری رکھے گا، انہوں نے کہا کہ ہم کسی جنگ میں شامل نہیں ہونگے، خونریزی روکنا ہوگا، اگر ایران نے امن کی پیشکش نظر انداز کیا تو امریکا پابندیوں کے ذریعے سخت پالیسیاں جاری رکھے گا، بہترین اور روشن مستقبل غزہ کے شہریوں کا حق ہے، دہشتگردی نے غزہ پٹی اور لبنان میں بہت سارے لوگوں کی جانیں ضائع کی،ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی خصوصی درخواست پر امریکی وزیر خارجہ شام کے ہم منصب سے ملاقات کریں گے، غزہ کے عوام کے ساتھ ناروا سلوک ناقابل تصور ہے، یہ ڈراونا خواب ختم ہونا چاہئے۔وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں ممالک میں 142 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ طے پاگیا ہے جس میں جدید اسلحہ اور طیارے بھی شامل ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو پاکستان اور بھارت کے مابین امن کے لیے امریکا کے مصالحتی کردار کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت میں جنگ بندی کرادی، شاید خوشگوارعشایے پربھی اکٹھا کرلیں۔
انہوں نے دونوں فریقین سے کہا ہے کہ ایٹمی میزائلوں کی تجارت نہ کریں بلکہ ان چیزوں کی تجارت کریں جو آپ خوبصورتی سے بناتے ہیں۔اس حوالے سے اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے وزیر خارجہ مارکوربیو کے حوالے سے کہا کہ انہوں نے کمال کام کیا، انہوں نے جے ڈی وینس کا شکریہ ادا بھی کیا۔ صدر ٹرمپ اس وقت سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں موجود ہیں، جہاں وہ مغربی ایشیا کے تین ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں شریک ہیں۔ یہ ان کا وائٹ ہاؤس میں دوبارہ غیر مسلسل مدت کے لیے صدر بننے کے بعد پہلا بڑا بین الاقوامی دورہ ہے۔انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی موجودگی میں ایک اہم خارجہ پالیسی تقریر میں کہا:”چند دن پہلے میری حکومت نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کے لیے ایک تاریخی جنگ بندی کامیابی سے کروائی۔ میں نے بڑی حد تک تجارت کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔ میں نے کہا: ’دوستو، آؤ ایک معاہدہ کرتے ہیں۔ کچھ تجارت کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شامی صدر احمد الشراء کو اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تجویز دے دی۔
ٹرمپ نے شام کو ابراہیم معاہدے میں شامل ہونے کی بھی دعوت دی۔واضح رہے کہ ابراہیم معاہدہ 2020ء میں یو اے ای اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ کیے تھے۔

امریکی صدر ٹرمپ سے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور شامی صدر الشراء نے گزشتہ روز اہم ملاقات کی تھی۔اس ملاقات میں ترک صدر طیب اردوان نے فون کے ذریعے شمولیت کی تھی۔شامی صدر نے اسرائیل کے ساتھ 1974ء کے جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں، امید ہے کہ جنگ بندی سے دونوں ممالک میں کشیدگی میں کمی آئے گی، دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا بھی خیر مقدم کریں گے۔
ریاض میں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے اجلاس میں سعودی ولی عہد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے غزہ جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔امریکی صدر کے سامنے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نے کہا کہ خلیجی ممالک اور امریکی تعاون سے غزہ جنگ بندی ممکن ہے، فلسطینی مسئلے کا جامع اور مستقل حل تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ سعودی ولی عہد نے شام سے امریکی پابندیاں اُٹھانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ شام پر پابندیاں ہٹانے سے خطے میں خوش حالی کا نیا باب کھلے گا۔
Post your comments