سندھ کے ضلع سانگھڑ میں زمین کے تنازع پر تین افراد کے قتل اور 19 زخمیوں کا مقدمہ درج کرلیا گیا، ایف آئی آر درج ہونے کے بعد 4 روز سے جاری دھرنا ختم کردیا گیا۔
پولیس کے مطابق لواحقین کی مدعیت میں 30 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر میں ایم این اے کے رشتے دار عطااللّٰہ بھی نامزد ہیں۔پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ میں دہشت گردی اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، مقدمہ درج ہونے کے بعد 4 روز سے جاری دھرنا ختم کردیا گیا۔واضح رہے کہ چار روز قبل سانگھڑ کے گاؤں جانی جونیجو میں زمین کے تنازع پر جھگڑا ہوا تھا، مسلح افراد کے حملے میں 3 افراد جاں بحق اور عورتوں اور بچوں سمیت 19 افراد زخمی ہوئے تھے۔جاں بحق افراد میں علی بخش جونیجو، مشتاق علی اور عبدالرسول جونیجو شامل ہیں، واقعے کا مقدمہ درج نہ ہونے پر لواحقین نے لاشیں رکھ کر دھرنا دیا ہوا تھا۔رکنِ قومی اسمبلی اور سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی شازیہ مری نے سانگھڑ دھرنے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ کلمہ پڑھ کر کہتی ہوں اس واقعے سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔
شازیہ مری اور ایس ایس پی سانگھڑ غلام نبی کیریو سانگھڑ میں جاری دھرنے میں پہنچے۔
اس موقع پر شازیہ مری ورثاء کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے لیے دھرنے میں بیٹھ گئیں۔ایس ایس پی اور شازیہ عطاء مری سے ورثاء نے سخت سوالات کیے، ایس ایس پی نے شرکاء کو ایف آئی آر درج کروانے کی یقین دہانی کروائی۔دھرنے کے شرکاء سے بات چیت کے دوران شازیہ مری نے کہا کہ اگر یہ پولیس کی کارکردگی ہے تو وزیرِ داخلہ کو نوٹس لینا چاہیے، وزیرِ اعلیٰ سے اپیل ہے کہ سانگھڑ کو ایسے افسران دیں جو اسے امن کا گہوارہ بنائیں۔واضح رہے ک صوبۂ سندھ کے شہر سانگھڑ میں جونیجو برادری کے جھگڑے میں 3 افراد کے قتل و 19 افراد زخمی ہونے کے واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں ہو سکا۔یاد رہے کہ 2 روز قبل سانگھڑ کے نزدیک چوٹیاری تھانے کی حدود میں واقع جانی جونیجو گاؤں میں کھیتوں میں مویشیوں کے گھس جانے کے تنازع پر جونیجو قبیلے کے 2 گروہوں کے مابین تصادم کے نتیجے میں 3 افراد گولیاں لگنے سے جاں بحق جبکہ 3 خواتین سمیت 19 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔مسلح افراد کی ہوائی فائرنگ سے شہر کے مختلف کاروباری مراکز بھی بند ہو گئے۔ادھر پولیس دعویٰ کر رہی ہے کہ اس نے مذکورہ واقعے میں ملوث 3 مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
Post your comments