class="post-template-default single single-post postid-11145 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جلد مر جائیں گے: زیلنسکی کا دعویٰ

روسی صدر کی صحت کے حوالے سے افواہیں زیرِ گردش ہیں، ایسے میں یوکرینی صدر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن جلد مر جائیں گے۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے ایک حالیہ انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن جلد مر جائیں گے اور ان کی موت کے بعد یوکرین جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پیوٹن کی صحت سے متعلق مختلف افواہیں زیر گردش ہیں۔کیو انڈیپنڈنٹ کے مطابق زیلنسکی نے 26 مارچ کو پیرس میں یورپی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن جلد مر جائیں گے، یہ ایک حقیقت ہے اور اس کے ساتھ سب کچھ ختم ہو جائے گا۔زیلنسکی نے امریکا اور یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ پیوٹن پر دباؤ برقرار رکھیں اور روس کو عالمی تنہائی سے باہر نکلنے میں مدد نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی خطرناک لمحہ ہے، امریکا کو اس وقت روس کی مدد نہیں کرنی چاہیے تاکہ وہ عالمی سطح پر اپنی تنہائی ختم کر سکے۔انہوں نے خبردار کیا کہ پیوٹن جب تک زندہ ہیں، وہ اقتدار میں رہنا چاہیں گے، لیکن ان کی جنگی خواہش صرف یوکرین تک محدود نہیں بلکہ مغربی دنیا کے ساتھ براہِ راست تصادم کا امکان بھی ہے۔زیلنسکی نے کہا کہ پیوٹن اپنی موت سے خوفزدہ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اقتدار سے چمٹے رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ روس اور یوکرین نے امریکا کی ثالثی میں توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے روکنے اور بحیرہ اسود میں دشمنی کم کرنے پر جزوی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، اس معاہدے کے بدلے میں امریکا نے روس کو عالمی منڈیوں تک زیادہ رسائی دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

فرانس کے صدر میکروں کی امریکی صدر ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی ہے۔ پیرس سے فرانسیسی صدارتی دفتر کے مطابق صدر میکروں نے صدر ٹرمپ سے روس یوکرین جنگ کے خاتمے سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔ 

خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صدر میکروں نے یوکرین پر پیرس اجلاس سے پہلے صدر ٹرمپ سے بات چیت کی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر میکروں کی زیر صدارت آج یوکرین پر 30 ممالک کا پیرس اجلاس ہو رہا ہے۔ اجلاس میں یوکرین کی فوجی حمایت مضبوط کرنے پر بات چیت ہوگی۔ پیرس اجلاس میں یوکرین امن معاہدے کے بعد اتحادیوں کی سیکیورٹی ضمانتوں پر بات ہوگی۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter