راولاکوٹ رپورٹ آصف اشرف نو سال قبل2015میں آزاد کشمیر کی بلند ترین چوٹی سر والی پیک شونٹھر وادی نیلم سر کرنے کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہوئےپاکستان سے تعلق رکھنے والے تین کوہ پیما وں عثمان طارق، خرم راجپوت اور عمران جنیدی کے جسد خاکی بحفاظت لاکر آبائی علاقوں کو بھیج دیا گیا ان لاپتہ تین کوہ پیماؤں کو تلاش کرنے کے لیے 2015 اور 2016 میں آپریشن کیا گیا مگر کامیابی نہ مل سکی. گزشتہ ماہ اگست 2024 میں نیلم ویلی کے دو ٹریکر الطاف احمد لون اور خواجہ رفیق وغیرہ کو دوران ٹریکنگ ان کی باقیات نظر آئی جس سے آگاہی ملنے لاپتہ کوہ پیماؤں کے ایک رشتہ دار نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر کو اس مشکل ریکوری آپریشن کے لیے استدعا کی۔چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے ڈائریکٹر جنرل SDMA کو ہدایات جاری کی اور ہر ممکنہ مدد/سپورٹ فراہم کرنے کو کہا جس پر ڈائریکٹر جنرل SDMAنے ایک ٹیکنیکل ٹیم بنائی جس میں کرنل (ر) عبدالجبار بھٹی ،ڈائریکٹر ایمرجنسی ریسکیو سروس 1122 راجہ معظم خان ، امیرالدین مغل سجاد میر کے علاوہ اسلام آباد سے ایصام خٹک ،مظفرآباد سے محبوب اور انچارج DDMA نیلم اختر ایوب کو ریکوری آپریشن کے لیے ٹاسک دیا جس پر سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی آزاد کشمیر نے مقامی گائیڈ الطاف لون اور خواجہ رفیق وغیرہ کے علاوہ الپائن کلب کی ٹیکنکل ٹیم جن میں کرنل(ر) عبدالجبار بھٹی، محمد یونس سکردو واجد للہ نگری،(گلگت بلتستان)نیلم دواریاں سے الطاف لون، خواجہ رفیق ، شبیر ا رفیق خضر ، ، سفیر احمد بٹ ، جبکہ مقامی پولیس کے اہلکاران نزیر ، سفیر مغل نائب تحصیلدار کیل خواجہ فاروق وغیرہ پر مشتمل ٹیم کو سطح سمندر سے 16000فٹ کی بلندی پر سے باقیات کو لانے کا ٹاسک دیا ۔
تین ستمبر 2024 کو موسمی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ٹیم کو نیلم کے لیے روانہ کیا جہاں ڈپٹی کمشنر /چیئرمین DDMA نیلم ندیم جنجوعہ نے ان کے ساتھ میٹنگ کی اور سر والی کے لیے جملہ انتظامات کرتے ہوئے روانہ کیا، ہفتہ کے روز ٹیم نے انتہائی مشکل اور پر خطر سر والی پیک سے لاپتہ تینوں کوہ پیماؤں کی باقیات کو کامیابی سے ریکور کیا ۔
اس سارے آپریشن کے دوران ڈائریکٹر جنرل SDMA،ڈپٹی کمشنر نیلم، ڈائریکٹر ریسکیو ایمرجنسی سروس 1122 آزاد کشمیر سپرنٹنڈنٹ پولیس ضلع نیلم ریکوری آپریشن کی نگرانی کرتے رہے اور بروز ہفتہ 07ستمبر 2024 کو یہ آپریشن کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا گیا ۔تینوں لاشیں پاکستان آبائی علاقوں بھیج دی گئیں
Post your comments