قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے دوحا میں اسرائیلی حملے کو ’ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حملےکے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں قطری وزیراعظم نے کہا کہ وہ اسرائیلی حملے کے جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔انہوں نے اسرائیل کو پیغام دیا کہ ان کا ملک اس واقعے کو ہرگز نظر انداز نہیں کرے گا۔قطر کے وزیراعظم شیخ محمد نے کہا کہ وہ محض بیانات اور مذمتوں سے آگے بڑھ کر ردعمل دینے کے تمام ذرائع بروئے کار لا رہے ہیں اور اس سلسلے میں ایک قانونی ٹیم بھی تشکیل دی جا رہی ہے تاکہ اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا یقین ہے کہ آج ہم ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ گئے ہیں اور ایسے بربریت پر مشتمل اقدامات کے خلاف پورے خطے سے جواب آنا چاہیے۔قطری وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پورے خطے کو انتشار کی جانب دھکیل رہا ہے اور اسرائیلی وزیراعظم پورےخطے کو افراتفری میں مبتلا کر رہے ہیں۔وزیراعظم نے بتایا کہ حملے کا وقت اس اجلاس سے جڑا تھا جس میں حماس کی مذاکراتی ٹیم امریکی تجاویز پر بات کر رہی تھی تاکہ غزہ جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچا جا سکے لیکن اسرائیل نے اس عمل کو سبوتاژ کر دیا۔واضح رہے کہ اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحا پر فضائی حملہ کرکے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیل نے قطر میں حماس کے رہنماؤں پر حملہ کیا، اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حماس کا آخری ٹھکانہ ترکیہ اگلا نشانہ ہو سکتا ہے
۔ترکیہ حماس رہنماؤں کو فوری ملک بدر کرے یا انکے ٹھکانوں سے 150فٹ کے فاصلے پر رہے۔ امریکی تھنک ٹینک انٹرپرائز انسٹی ٹیوٹ کے سینئر فیلو مائیکل روبن کے مطابق ترکیے کی نیٹو رکنیت اسے اسرائیلی حملے سے تحفظ فراہم نہیں کریگی۔ اسرائیل اسے دہشت گردی کے سہولت کار کیخلاف جائز دفاع قرار دے سکتا ہے۔ نیٹو کا آرٹیکل پانچ، جو کہ ایک رکن پر حملے کو سب پر حملہ سمجھتا ہے، خود کار طور پر نافذ نہیں ہوتا اور امریکا، سویڈن یا فن لینڈ جیسے ممالک اسے ویٹو کر سکتے ہیں، جو ترکیہ سے ناراض ہیں۔ حماس کے رہنما قطر کو محفوظ پناہ گاہ سمجھتے تھے، لیکن اسرائیلی فضائی حملوں نے اس خیال کو غلط ثابت کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ قطر پر حملے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا تھا میرا نہیں۔
صدر ٹرمپ کا اپنے ایک بیان میں کہنا ہے کہ قطر پر یکطرفہ بمباری اسرائیل یا امریکا کے مقاصد کو آگے نہیں بڑھاتی۔ٹرمپ نے کہا کہ مارکو روبیو کو قطر کے ساتھ دفاعی تعاون معاہدے کو حتمی شکل دینے کا کہا ہے۔انہوں نے کہا کہ قطر ایک خودمختار ملک اور امریکا کا قریبی اتحادی ہے، قطر ہمارے ساتھ مل کر بہادری سے امن قائم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ حماس نے غزہ کے عوام کی بدحالی سے فائدہ اٹھایا ہے۔دوسری جانب قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے دوحا میں اسرائیلی حملے کو ’ریاستی دہشت گردی‘ قرار دیا ہے۔اسرائیلی حملےکے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں قطری وزیراعظم نے کہا کہ وہ اسرائیلی حملے کے جواب کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔
گزشتہ روزاسرائیل نے قطری دارالحکومت دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے دفتر پر حملہ کرکے حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا تھا۔اسرائیلی حملے میں حماس کے سینئر رہنما حلیل الحیا کے بیٹے اور معاون سمیت 5 افراد شہید ہوئے جبکہ قطر نے اسرائیلی حملے کو ملکی خود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے اس کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے۔قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ڈیلو ٹی آئی خام تیل کی قیمت 0.6 فیصد اضافے کے بعد فی بیرل 62 ڈالر 63 سینٹ ہوگئی ہے۔اسی طرح برینٹ خام تیل کی قیمت میں بھی 0.6 فیصد اضافہ ہوا اور فی بیرل قیمت 66 ڈالر 39 سینٹ ہوگئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو قطر کو اسرائیل حملے سے آگاہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خیال ہے کہ قطر میں حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیل کا حملہ بدقسمتی پر مبنی تھا اور انہوں نے اپنے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کو ہدایت کی تھی کہ وہ قطر کو حملے کے بارے میں خبردار کر دیں۔وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے رپورٹرز کو بتایا کہ حملوں کے بعد ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو اور قطر کے امیر دونوں سے بات کی، انہوں نے قطری رہنما کو یقین دلایا کہ ان کی سرزمین پر ایسا دوبارہ نہیں ہو گا۔دوسری جانب قطر کا کہنا ہے کہ امریکی وارننگ اسرائیلی حملے شروع ہونے کے بعد آئی۔اے ایف پی کے مطابق قطر نے آج دوحہ میں اسرائیلی حملوں کے بارے میں امریکاکی جانب سے پیشگی وارننگ ملنے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اطلاع حملے شروع ہونے کے بعد ملی۔قطری وزارتِ خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ میں لکھا ہے کہ قطر کو حملے سے پیشگی اطلاع ملنے کے بارے میں گردش کرنے والے بیانات غلط ہیں، ایک امریکی اہلکار کی طرف سے موصول ہونے والی کال اس وقت آئی جب دوحہ میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں دھماکوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں۔
Post your comments