روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ روس کو یوکرین جنگ بندی کے پرامن حل کے لیے امریکی تجاویز موصول ہوگئیں۔
پیوٹن کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ تنازع کے پرامن حل کی بنیاد ہو سکتا ہے، منصوبے کی تفصیلات پر بات کرنے کی ضرورت ہے۔امریکی صدر ٹرمپ نے یوکرین کے ساتھ جمعرات تک امن معاہدہ قبول کر نے کی ڈیڈ لائن دے دی اور کہا کہ جمعرات کا دن مناسب ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یوکرین کو حفاظتی ضمانت دینے کیلئے نیٹو کے آرٹیکل 5 کے طرز پر حفاظتی یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں۔نیٹو کے آرٹیکل 5 کے مطابق کسی رکن ملک پر حملہ سب پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔جنگ بندی مسودے کے مطابق معاہدہ دستخط کے بعد 10 سال نافذ العمل رہے گا۔ ادھر یوکرین برطانیہ، فرانس اور جرمنی سے ملکر جنگ بندی کی اپنی تجاویز لانے پر کام کررہا ہے۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں یوکرین جمعرات تک امریکی امن معاہدہ قبول کرلے۔
صدر ٹرمپ نے امریکی ریڈیو کو انٹرویو میں کہا کہ ان کے پاس بہت سی ڈیڈ لائنز تھیں لیکن اگر چیزیں ٹھیک چل رہی ہوں تو آپ ڈیڈ لائن میں توسیع کرتے ہیں۔انھوں کہا کہ لیکن انکا خیال ہے امن معاہدہ قبول کرنے کیلئے جمعرات کا دن مناسب وقت ہے۔دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے فرانسیسی ہم منصب، برطانوی وزیراعظم اور جرمن چانسلر سے گفتگو کی ہے۔ یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرین اور اتحادی امریکی امن منصوبے میں یوکرین کے اصولی موقف کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ امریکا کے تیار کردہ دستاویز پر کام کر رہے ہیں، یہ ایک ایسا منصوبہ ہونا چاہیے جو حقیقی اور باوقار امن کو یقینی بنائے۔فرانسیسی صدر نے اپنے یوکرینی ہم منصب سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے مستقبل کے بارے میں کسی بھی بات چیت میں کیف کو مکمل طور پر شامل کرنا چاہیے۔
یوکرین کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے پر شدید ردِعمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
یوکرین کے صدر زیلینسکی نے امریکی امن منصوبے کو روس کے مطالبات کو تقویت دینے والا مسودہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایسا کوئی معاہدہ قبول نہیں کریں گے جو یوکرین کے مفادات سے غداری کے مترادف ہو۔زیلینسکی کا کہنا ہے کہ امریکی منصوبے میں یوکرین سے زمین چھوڑنے، فوج میں کمی اور نیٹو میں شمولیت نہ کرنے کی شرائط رکھی گئی ہیں۔دوسری جانب روسی صدر پیوٹن نے منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حتمی امن معاہدے کی بنیاد بن سکتا ہے۔پیوٹن نے اپنے بیان میں خبردار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر یوکرین مذاکرات سے پیچھے ہٹا تو مزید علاقے ضم کر لیے جائیں گے۔یورپی کمیشن کی سربراہ اُرسلا فان ڈیر لائن کا کہنا ہے کہ یوکرین کے بغیر اس کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں ہونا چاہیے۔ایسے میں یوکرینی وزیرِ خارجہ آندری سبیہا نے یورپی اتحادیوں برطانیہ، فرانس اور یورپی یونین کے وزرائے خارجہ سے رابطہ کیا ہے اور اگلے اقدامات کی حکمتِ عملی پر تبادلہ خیال کیا ہے۔واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدے پر دستخط کے لیے ایک ہفتے کی ڈیڈلائن دی رکھی ہے۔منصوبے کے مطابق روس کو نئے علاقے، عالمی معیشت میں شمولیت اور جی-8 گروپ میں واپسی کی اجازت مل جائے گی۔






















Post your comments