class="wp-singular post-template-default single single-post postid-12222 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے دنیا بھر سے دونوں ممالک پر زور دیا جا رہا ہے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے قیام میں مدد کی پیشکش کر دی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی سے متعلق بیان دیتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر تحمل سے کام لیں اور حالات کو مزید خراب ہونے سے روکیں۔وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میرا مؤقف یہ ہے کہ میں دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہوں۔ میں دونوں کو اچھی طرح جانتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ وہ خود معاملے کو سلجھائیں،  یہ صورت حال واقعی بہت خطرناک ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کو جواب دے رہے ہیں، اور امید ہے کہ اب وہ رک جائیں گے۔ امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ میری مدد کی ضرورت پڑی تو اس کیلئے میں موجود ہوں۔

چین نے بھارت کی آج صبح کی فوجی کارروائی کو افسوسناک قرار دے دیا۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان کا کہنا ہے کہ ہم موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، بھارت اور پاکستان ایک دوسرے کے ہمسایہ تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان دونوں چین کے بھی ہمسایہ ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان کا کہنا تھا کہ فریقین پر زور دیتے ہیں کہ امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں کام کریں، تحمل سے کام لیں، صبر و ضبط کا مظاہرہ کریں۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیان نے یہ بھی کہا کہ فریقین اقدامات سے گریز کریں جو صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ پاک بھارت کشیدگی میں کمی کروانے میں مدد کےلیے تیار ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیرِ تجارت جوناتھن رینالڈز نے کہا ہے کہ ہم دونوں ممالک کے دوست اور شراکت دار ہیں، دونوں ملکوں کی مدد کےلیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارا پیغام یہ ہوگا کہ ہم دونوں ممالک کی سپورٹ کےلیے تیار ہیں۔برطانوی وزیرِ تجارت کا کہنا ہے کہ ہم یہاں ہیں اور علاقائی استحکام، ڈائیلاگ اور کشیدگی میں کمی کے لیے جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کرنے کو تیار ہیں۔اس سے قبل فرانس نے پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔فرانسیسی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی سے بچنے اور شہریوں کے تحفظ کےلیے تحمل کا مظاہرہ کریں۔

جاپانی وزیرِ خارجہ ایوائیہ تاکیشی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایوائیہ تاکیشی نے اپنے بیان میں دونوں ممالک سے اپیل کی کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور حالات کو قابو میں رکھنے کےلیے فوری اقدامات کریں۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جاپان دہشتگردی کی ہر شکل و صورت کی شدید مذمت کرتا ہے اور اسے کسی بھی صورت میں قابلِ قبول نہیں سمجھتا۔جاپانی وزیرِ خارجہ نے یہ بھی کہا کہ جاپانی حکومت خطے کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے اور اس خطے میں موجود جاپانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔ اُنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کا راستہ اپنانا چاہیے تاکہ تنازعات کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔اس سے پہلے جاپانی چیف کیبنٹ سیکریٹری یوشیماسا حیاشی نے بھی خطے میں کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا تھ

ا۔ترکی کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ہاقان فیدان نے بھارتی حملوں پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیے کی پاکستان میں شہریوں اور شہری انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنانے کی مذمت کرتا ہے۔

ہاقان فیدان نے اپنے بیان میں کہا کہ 6 مئی کو بھارت کے حملے نے ایک مکمل جنگ کا خطرہ پیدا کر دیا، امید ہے پاک بھارت تصادم میں کشیدگی کم کرنے کےلیے جلد از جلد ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فریقین سمجھداری کا مظاہرہ کریں، ترکیے پہلگام حملے کی تحقیقات کےلیے پاکستان کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔

پاکستان پر بھارتی حملے پر امریکی کانگریس کی خارجہ کمیٹی کے رکن بریڈ شرمن نے کہا بھارت اور پاکستان کو مسلح تصادم اور کشیدگی میں اضافے سے گریز کرنا چاہیے۔ 

اپنے بیان میں بریڈ شرمن کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی بھارت اور پاکستان سے کشیدگی میں اضافہ نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔انھوں نے کہا کہ بھارت نے دنیا کو ایسے کوئی شواہد نہیں دیے کہ کشمیر میں دہشتگرد حملہ پاکستان کے اقدامات کا نتیجہ تھا۔ بریڈ شرمن کے مطابق امید ہے کہ پاکستان کا ردعمل کشیدگی کم کرنے والا ہو۔

ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بھارت اور پاکستان کے درمیان سفارتکاری، امن اور کثیرالجہتی آرڈر پر زور دیا ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ پاکستان  نے متناسب اور سفارتی ردعمل دیا، کل رات ہم نے دیکھا کہ کیسےدو ایٹمی طاقتوں نے ایک دوسرے پر حملہ کیا۔ پیڈرو سانچیز نے کہا عالمی آرڈر اس وقت ہر جگہ غیرمستحکم ہو رہا ہے، سفارتکاری کثیرالجہتی آرڈر اور امن کا دفاع ہے۔ ہسپانوی وزیراعظم نے مزید کہا کہ تحفظ کا مطلب سفارتکاری اور کثیرالجہتی آرڈر کا دفاع بھی ہے۔ پاکستان نے سفارتکاری، کثیرالجہتی آرڈر اور امن کا مطالبہ تجویز کیا ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

لندن سے جاری بیان میں ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ کشیدگی پر شدید تشویش ہے، برطانیہ حکومت دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ملک براہِ راست مذاکرات سے فوری سفارتی حل تلاش کریں، برطانیہ کے دونوں ممالک کے ساتھ قریبی اور منفرد تعلقات ہیں۔برطانوی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ کشیدگی مزید بڑھی تو کوئی بھی فریق فاتح نہیں ہوگا، فریقین خطے میں استحکام بحالی اور عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے کی کوشش کریں۔اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ برطانیہ پہلگام حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرچکا ہے۔

جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرٹس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں جرمن چانسلر نے کہا کہ گذشتہ رات دو جوہری طاقتوں کے درمیان جھڑپوں پر گہری تشویش ہے، اب پہلے سے کہیں زیادہ ہوش مندی اور دانش مندی کی ضرورت ہے۔یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کلاس نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کاجا کلاس نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی صورتحال پر گہری تشویش ہے، یورپی یونین کشیدگی میں کمی اور ثالثی کی کوششیں کر رہی ہے۔دریں اثنا یورپی یونین خارجہ امور کے ترجمان نے بھارت اور پاکستان سے کشیدگی میں فوری کمی کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter