حالیہ افغان جارحیت اور پاکستان کے ردعمل کو پاکستان اور افغانستان کی عوام کے درمیان جنگ تصور نہ کیا جائے۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جنگ افغانستان میں موجود بھارت پرست شرپسند عناصر کے خلاف ہے۔ افغان جارحیت مبینہ طور پر بھارتی مالی معاونت سے کی جارہی ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان کا جوابی حملہ صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں، تربیتی مراکز اور ان عناصر پر ہوگا جو پاکستان کے خلاف جنگ کو ہوا دے رہے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان افغان عوام یا عوامی مقامات کو نشانہ نہیں بنانا چاہتا۔
قبائلی عوام نے افغانستان کی جانب سے خیبرپختونخوا میں دراندازی کرنے والے دہشت گردوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کا اعلان کردیا۔
پشتو میں آڈیو پیغام میں کہا کہ افغان دہشت گردوں کے خلاف وہ پاک فوج کیساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔قبائلی عوام کا کہنا ہے کہ وطن کا دفاع ہم پر فرض ہے اور ہم اس کا دفاع کرنا جانتے ہیں، پہلے بھی دہشت گردوں کو سبق سکھایا تھا اور اب بھی سبق سکھائیں گے۔قبائلی عوام کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے ساتھ مل کر ان کی نسلیں تباہ کردیں گے، یہ وطن ہمارا ہے اور اسکا دفاع ہمارا فرض ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللّٰہ تارڑ کا کہنا ہے کہ افغان وزیر خارجہ کے دورہ بھارت کے دوران افغانستان کی پاکستان پر جارحیت قابل غور ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ بھارت میں پاکستان مخالف بیانات کو مشترکہ اعلامیوں کی شکل دی جا رہی ہے۔ عطا اللّٰہ تارڑ نے کہا کہ دفتر خارجہ کا واضح اور دو ٹوک مؤقف ہے کہ یہ عمل افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔
Post your comments