پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت کشیدگی، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان، عالمی میڈیا کے مطابق فوجی تصادم کا خطرہ ، مقبوضہ وادی کو مستحکم کرنے کے دعووں کے لئے دھچکا ہے، سکیورٹی خامیاں بے نقاب ، امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی، بھارتی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ حملہ غیرمتوقع نہیں تھا۔ اکانومسٹ کے مطابق پہلگام حملہ، جو 2019 کے بعد ہمالین خطے میں سب سے مہلک دہشت گرد کارروائی ہے، بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔ دونوں ایٹمی طاقتیں ماضی میں کشمیر کے تنازع پر دو جنگیں اور ایک محدود تصادم لڑ چکی ہیں۔ اس حملے نے بھارتی حکومت کے مقبوضہ کشمیر میں استحکام کے دعوؤں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ ماہرین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے سعودی عرب کے دورے اور وینس سمٹ کے موقع پر یہ کارروائی کرکے عالمی توجہ کشمیر کی طرف مبذول کرانے کی کوشش کی۔ سابق بھارتی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ یہ حملہ مقبوضہ کشمیر کی سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچانے اور اہم ہندو یاترا سے قبل خوف پھیلانے کے لیے کیا گیا۔ نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ اس حملے نے دنیا کے سب سے زیادہ فوجی چھاؤنی والے خطے میں سکیورٹی کی خامیوں کو بے نقاب کردیا، جس سے بھارت کے امن کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی۔ 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کرنے کے بعد، مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی سخت گیر پالیسیوں نے خطے میں امن اور ترقی کو فروغ دیا ہے۔ تاہم، گارجین کے مطابق، یہ حملہ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کے ان دعوؤں کے لیے شدید دھچکا ہے۔ بھارتی سکیورٹی حکام نے نیوزویک کو بتایا کہ حملہ غیر متوقع نہیں تھا، لیکن اس کے پیمانے اور غیر مسلح شہریوں کو نشانہ بنانے نے حکام کو حیران کردیا۔بھارتی پولیس نے حملے کی ذمہ داری مقامی عسکریت پسند گروپ ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ پر عائد کی، جس نے سوشل میڈیا پر کارروائی کی ذمہ داری قبول کی۔ تاہم، بھارتی فوجی اور انٹیلی جنس حکام نے پاکستان پر حملے کی منصوبہ بندی کا الزام لگاتے ہوئے فوری اور سخت ردعمل کا مطالبہ کیا ہے۔ فنانشل ٹائمز کے مطابق، بھارت کے جارحانہ بیانات نے پاکستان کے ساتھ تصادم کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔ نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، خاص طور پر پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے حالیہ بیان کے بعد، جنہوں نے کشمیر کو ’’پاکستان کی شہ رگ‘‘ قرار دیا تھا۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے سیاحوں پر ہونے والے حالیہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
علی رضا سید نے اپنے بیان میں پہلگام واقعے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سویلینز، بالخصوص نہتے سیاحوں پر حملہ انسانی و اخلاقی اصولوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے کہا ہے کہ تشدد، قتل و غارت اور سویلینز کو نشانہ بنانا کسی بھی مُہذب معاشرے میں قابلِ قبول نہیں، ہم اس واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی غیر جانبدارانہ اور بین الاقوامی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔علی رضا سید نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے خود بھارتی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے تاکہ عالمی برادری کو گمراہ کیا جا سکے اور یہ تاثر دیا جا سکے کہ اس میں کشمیری یا پاکستانی ملوث ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک ایسے نازک وقت پر کیا گیا ہے جب امریکی نائب صدر جے ڈی وینس بھارت کے دورے پر تھے، یہ واقعہ 2000ء کے اُس سانحے کی یاد دلاتا ہے جب امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارت آمد کے موقع پر مقبوضہ کشمیر میں سکھوں کا قتلِ عام کیا گیا تھا تاکہ بین الاقوامی رائے عامہ کو متاثر کیا جا سکے اور پاکستان پر الزام لگا کر پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو خراب کیا جا سکے۔ایک ریٹائرڈ بھارتی جنرل کے۔ایس گل نے بھی انٹرویو میں اس بات کی تائید کی ہے کہ بل کلنٹن کے دورے کے دوران بھارت جموں و کشمیر میں سکھوں کے قتلِ عام میں ملوث تھا اور اس کا مقصد پاکستان اور امریکا کے تعلقات خراب کرنا تھا۔کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی برادری اس واقعے کا سنجیدگی سے نوٹس لے اور بھارت کو اس طرح کی سازشوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رکھنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔علی رضا سید نے واضح کیا ہے کہ جموں و کشمیر ایک متنازع علاقے ہے، مسئلہ کشمیر کا حل کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق اور پُرامن طریقے سے ممکن ہے، عالمی برادری اس مسئلے کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
پہلگام حملے میں مبینہ طور پر ہلاک بھارتی نیول افسر سے منسوب تصاویر اور ویڈیوز جعلی نکلیں۔
زندہ بھارتی جوڑے کی پرانی تصاویر مبینہ طور پر ہلاک افراد کے ساتھ منسوب کی گئیں۔متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم زندہ ہیں، معلوم نہیں ہماری تصاویر کو بھارتی میڈیا پر کیوں چلایا جا رہا ہے؟بھارتی جوڑے نے کہا ہے کہ ہماری تصاویر کو نیول افسر اور ان کی اہلیہ کے طور پر دکھایا جا رہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے، ان تصاویر کے میڈیا پر چلنے سے ہم اور ہمارے اہلِ خانہ بہت پریشان ہیں۔بھارتی جوڑے کا کہنا ہے کہ بھارتی عوام تمام بھارتی نیوز چینلز اور اخبارات کو رپورٹ کریں کہ ہماری جعلی تصاویر نہ چلائیں۔
Post your comments