سربراہ اقوام متحدہ امدادی امور فلیچر نے بتایا ہے کہ غزہ کے بچوں میں غذائی قلت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق سربراہ اقوام متحدہ امدادی امور ٹام فلیچر نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو آگاہ کیا ہے کہ اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ کی وجہ سے غزہ کے بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے پچھلے 11 مہینوں سے امدادی سامان کی فراہمی پر پابندی عائد کر رکھی ہے، جو امداد پہنچ بھی رہی ہے وہ بہت محدود ہے، جس سے وہاں موجود بچوں کی صحت متاثر ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ میں بچوں کے خصوصی ادارے یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے سیکیورٹی کونسل کو بتایا کہ غزہ میں بچے شدید مشکل حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں جس میں فوڈ سیکیورٹی اور غذائی قلت جیسے مسائل قابل ذکر ہیں۔
فلسطینیوں کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں قحط تباہ کن سطح پر پہنچ چکا ہے۔
غزہ سٹی سے حماس کے اعلامیہ کے مطابق غزہ میں قحط تباہ کن سطح پر ہے اور بھوک کا اسلحے کے طور پر استعمال اور قتل عام جاری ہے۔ حماس کے مطابق بچوں اور سویلین آبادی کیخلاف جدید تاریخ کا بدترین جرم ہو رہا ہے۔ غزہ میں انسانی حالات ہولناک تباہی کا شکار ہیں۔اس سے قبل سربراہ اقوام متحدہ امدادی امور فلیچر نے بتایا کہ غزہ کے بچوں میں غذائی قلت ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق سربراہ اقوام متحدہ امدادی امور ٹام فلیچر نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کو آگاہ کیا ہے کہ اکتوبر 2023ء سے جاری جنگ کی وجہ سے غزہ کے بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
Post your comments