پاک افغان کشیدگی کے دوران بھی بےبنیاد، جعلی، گمراہ کُن اور جھوٹی خبروں کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی و افغان سوشل میڈیا اکاونٹس کی جانب سے جاری ہونے والی ایک اور خبر، جس میں اسلام آباد کے ہوٹل پر حملے کا دعویٰ کیا گیا ہے، بے بنیاد اور جعلی نکلی۔
دعویٰ:
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر متعدد ویڈیوز اور تصاویر گردش کر رہی ہیں، جن میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد پر افغانیوں نے کامیاب حملہ کرکے نجی ہوٹل مکمل تباہ کردیا ہے۔
سوشل میڈیا پر زیر گردش خبروں میں دعویٰ کیا گیا کہ اسلام باد کے میریٹ ہوٹل پر حملہ ہوا ہے جہاں پاکستانی فوج کے افسران کی میٹنگ ہو رہی تھی۔ اب تک پاکستانی فوج کے 12 جوان مارے جا چکے ہیں اور لڑائی تاحال جاری ہے۔
سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق آدھا اسلام آباد تاریکی میں ڈوبا ہوا ہے اور شہر میں اس وقت شدید جھڑپیں جاری ہیں۔
دعوے کی حقیقت کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر اسلام آباد حملے سے متعلق خبروں میں کسی قسم کی صداقت نہیں۔ رواں ماہ اسلام آباد کے نجی ہوٹل پر کسی قسم کا کوئی حملہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان حملوں کے نتیجے میں پاکستانی فوجی جوان شہید ہوئے۔

تحقیقات سے پتہ چلاتا کہ زیر گردش خبریں گمراہ کُن ہیں جس میں 2008 میں میریٹ ہوٹل پر ہونے والے حملے کو پروپیگنڈا کے تحت حالیہ حملہ قرار دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ بعض تصاویر اور ویڈیوز 2023 میں کراچی میں ہونے والے حملے کی ہیں، جنہیں اسلام آباد کے ہوٹل پر حملے سے منسلک کیا جارہا ہے۔

درحقیقت پاکستان اور افغانستان 15 اکتوبر کو 48 گھنٹوں کی جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کی تھی، جو گزشتہ روز شام 6 بجے مکمل ہوگئی تاہم افغان حکومت کی درخواست پر قطر مذاکرات کی کامیابی تک اس جنگ بندی میں توسیع کر دی گئی تھی۔
نتیجہ:
پاکستان کے دارالحکومت پر حال ہی میں کوئی حملہ نہیں ہوا جبکہ مذکورہ ہوٹل معمول کے مطابق کھلا ہے اور محفوظ ہے۔ زیر گردش تمام خبریں بھارتی و افغان پروپیگنڈا کا حصہ ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہے۔
افغان حکومت کا ایک اور جھوٹ پکڑا گیا۔ کامیاب میزائل تجربے کا دعویٰ بھی جھوٹا نکل آیا۔
پاک افغان کشیدگی کے دوران بھی بےبنیاد، جعلی، گمراہ کُن اور جھوٹی خبروں کا سلسلہ جاری ہے۔صرف فیک سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہی نہیں بلکہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے آفیشلز بھی خود جعلی خبروں کا سبب بن رہے ہیں۔
پہلے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد نے افغانستان کے زیر استعمال ٹینکوں کو پاکستانی ٹینک قرار دیا تھا اب سوشل میڈیا پر افغانستان کے میزائل تجربے سے متعلق خبریں گردش کر رہی ہیں۔
دعویٰ:
مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زیر گردش خبروں میں ایک میزائل کی تصویر کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ افغانستان کی دفاعی افواج نے کامیابی کے ساتھ ایک ایسا میزائل آزمایا جو 400 کلومیٹر کے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
دعوے کی حقیقت کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر گردش ہونے والی تمام خبریں بے بنیاد اور جعلی ہیں۔ اس تصویر کی ریورس سرچ سے یہ بات سامنے آئی کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی مذکورہ تصویر شمالی کوریا کے فروری 2023 میں کیے گئے دور مار کرنے والے کروز میزائل کے تجربے کی ہے۔شمالی کوریا نے 23 فروری کو مشقوں کے دوران چار میزائلوں کا تجربہ کیا تھا اور افغان طالبان سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے ان ہی میں سے ایک میزائل کی تصویر کا ایک حصہ کاٹ کر فیک نیوز کے لیے استعمال کیا۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے 24 فروری 2023 کو شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے میزائل تجربات کی خبر رپورٹ کی تھی۔شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق شمالی کوریا کی فوج نے 23 فروری 2023 کو میزائل لانچ کرنے کی مشقوں کے دوران4 کروز میزائل فائر کیے۔اس کے علاوہ کورین نیوز ایجنسی کی جانب سے بھی اس میزائل تجربے کی تصویر جاری کی گئی تھی، جس میں میزائل کو لانچر سے فائر ہوتا دیکھا جا سکتا ہے اور یہی تصویر افغان اکاؤنٹس نے استعمال کی۔
نتیجہ:
افغان اکاؤنٹس کی جانب سے جاری ہونے والی تصاویر اور 400 کلومیٹر کے فاصلے تک ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل تجربے کی تمام خبرویں جعلی ہیں۔
Post your comments