ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ امن قائم رکھنے کے لیے سارا بوجھ فلسطینیوں اور حماس پر ڈالنا درست نہیں ہوگا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن معاہدے پر عمل درآمد کے لیے اب بھی سب سے بڑی رکاوٹ اسرائیل ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو امن کے قیام کے لیے حملے بند کرنا ہونگے۔اپنی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ممبران پارلیمان سے بات کرتے ہوئے اردوان نے کہ کہا کہ ’امن کوئی ایسی چڑیا نہیں جو ایک پر سے اڑ سکے یہاں امن کے قیام بنائے رکھنے کی تمام تر ذمہ داری حماس اور فلسطینیوں پر ڈال دی گئی ہے‘۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر اور دوسرے مذاکرات کاروں نے اہم کام کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ انہیں امید ہے اس معاہدے سے معاملے کے مستقل حل کی امید پیدا ہوئی ہے۔فلسطینی صدر نے کہا کہ ہم امریکی صدر ٹرمپ سمیت تمام مذاکرات کاروں کی گراں قدر کوششوں کو سراہتے ہیں اور ان کوششوں کو کامیاب بنانے کے لیے ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔فلسطینی صدر نے امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی ریاست کا قیام 4 جون 1967ء کے روز کی سرحدوں کی بنیاد پر ہونا چاہیے، فلسطینی ریاست کا داراحکومت مشرقی بیت المقدس ہوگا۔
متحدہ عرب امارات نے غزہ میں جنگ کے خاتمے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی مجوزہ منصوبے کے پہلے مرحلے کے آغاز سے متعلق طے پانے والے معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اماراتی وزارتِ خارجہ نے جاری کیے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک جامع اور منصفانہ امن کی جانب ایک اہم قدم ہے جو فلسطینی عوام کے حقوق کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔اماراتی وزارتِ خارجہ نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ معاہدے کی شرائط اور ذمے داریوں پر مکمل عمل کریں تاکہ غزہ میں پائیدار امن یقینی بنایا جا سکے۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات علاقائی و بین الاقوامی سطح پر جاری تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے جن کا مقصد جنگ کا خاتمہ اور پائیدار امن کا قیام ہے۔یو اے ای نے غزہ کے عوام تک فوری اور بلا رکاوٹ امداد پہنچانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔

























Post your comments