اسرائیل نے 9؍ ستمبر 2025 کو دوحہ (قطر) میں حماس سے منسلک ایک کمپائونڈ پر فضائی حملہ کیا، جو خطے کیلئے ایک دھماکے کی مانند تھا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ اسرائیل نے براہِ راست قطر کی سرزمین پر کارروائی کی، جہاں امریکا کا سب سے بڑا فوجی اڈہ العدید ایئر بیس موجود ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ واشنگٹن کی دہائیوں پرانی حکمتِ عملی اب کمزور پڑ رہی ہے اور اسرائیل بڑھتی خودمختاری کے ساتھ اپنے فیصلے کر رہا ہے۔ اسرائیل کی بڑھتی خودمختاری، سعودی عرب کی نئی حکمتِ عملی، ترکی کے عزائم اور ایران کی مزاحمت نے طاقت کا توازن بدل دیا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کا مستقبل اب واشنگٹن میں نہیں بلکہ خود خطے کے دارالحکومتوں میں طے ہوگا۔ غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والے تجزیے کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوراً اس حملے سے لاتعلقی کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ فیصلہ صرف اسرائیلی وزیر اعظم کا تھا۔ یہ ایک غیرمعمولی بات تھی کیونکہ کسی امریکی صدر نے شاید ہی اس طرح اسرائیل کی پالیسی پر کھلے عام تنقید کی ہو۔
خلیجی ممالک کی مشترکہ دفاعی کونسل کا دوحہ اجلاس، اسرائیلی حملوں کے پیش نظر مشترکہ دفاع پر اتفاق کیا گیا۔ رکن ممالک کے دفاعی حالات اور ممکنہ خطرات کا تفصیلی جائزہ لینے کا فیصلہ،فضائی حالات کی رپورٹ پیش،تین ماہ میں فضائی ودفاعی مراکز کے درمیان مشترکہ مشقوں کی منظوری ،پھرعملی فضائی مشق’ سیکٹرز‘ منعقد ہوگی۔سیکرٹری جنرل جاسم البدیوی کا کہنا تھا کہ خلیج کی سلامتی ناقابل تقسیم ، قطر پر حملہ پورے دفاعی نظام پر حملہ ہے۔ خلیجی ممالک کی مشترکہ دفاعی کونسل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے اپنے غیر معمولی اجلاس میں کونسل کے رکن ممالک کے دفاعی حالات اور ممکنہ خطرات کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ یہ موقف بالخصوص اسرائیلی حملے کے پیشِ نظر سامنے آیا ہے۔ اجلاس میں تمام آپریشن مراکز کے فضائی حالات کی تصویر پیش کی گئی اور مشترکہ دفاعی منصوبے اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت دی گئی۔ اس کے لیے متحدہ عسکری قیادت، آپریشن اور تربیت کمیٹی کے ساتھ ہم آہنگی پر زور دیا گیا۔
Post your comments