ایران کے اسرائیلی حملوں کیخلاف جوابی حملے، ’’وعدہ صادق سوم ‘‘ کے نام سے کارروائی میں اسرائیلی شہروں پر میزائلوں کی بارش کردی ، ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی دفاعی میزائل نظام نے اسرائیل کےدو ایف 35اسٹیلتھ طیارے اور متعدد ڈرونز مار گرائے جبکہ دونوں پائلٹس کی زندگی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ملی ۜہے،ایران نے سیکڑوں بیلسٹک میزائل حملوں میں تل ابیب میں اسرائیلی وزارت دفاع کے ہیڈکوارٹرز ، فوجی اڈوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا ، برطانوی میڈیا کے مطابق حملوں میں 40 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ اسرائیلی وزارت دفاع کی عمارت میں آگ لگ گئی ، حملوں کے وقت اسرائیلی شہری بنکرز میں چھپ گئے جبکہ اسرائیلی حملوں پر ایرانی جواب کے بعد ہزاروں ایرانی شہری قومی پرچم لہراتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور جشن مناتے رہے،امریکا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کی طرف اسرائیل پر فائر کئے گئے متعدد میزائلوں کو فضا ہی میں تباہ کردیا جبکہ اسرائیل نے بھی ایران کے کئی میزائلوں کو فضا ہی میں روکنےکا دعویٰ کیا ہے ۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ٹیلی فونک گفتگو میں ایران اسرائیل تناو کے سفارتی حل پر زور دیا ہے ۔ قبل ازیں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا تھا کہ اسرائیل سخت سزا کا انتظام کرے، ایران پر حملوں کا انتقام لیں گے ، ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے مذہبی اہمیت کے حامل اہم شہر قُم کی مسجد جُمکران میں ایرانی روایات کے مطابق انتقام کی علامت سرخ پرچم بھی لہرادیا گیا تھا۔ جیسے ہی دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر حملے کیے، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک ٹیلی ویژن خطاب کے دوران اسرائیل کو “تباہی” سے دوچار کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ خامنہ ای نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا “اسلامی جمہوریہ کی مسلح افواج اس بدخواہ دشمن پر شدید ضربیں لگائے گی۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ ایران نے سرخ لکیریں عبور کرلی ہیں ۔ایران نے تحمل کی اپیلیں مسترد کردیں،قبل ازیں ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اسرائیل کے بڑے پیمانے پر مہلک حملے کے بعد تہران سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیلوں کو مسترد کر دیا۔ایران کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق، عراقچی نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران “اسرائیلی جارحیت کے سامنے ایران کے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیلوں کو مسترد” کیا۔
ایرانی حملے میں زخمی ہونے والے اسرائیلیوں کی تعداد پندرہ ہوگئی ہے۔ ایک سینئر امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکا ایرانی میزائلوں کو روکنے میں اسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ایران کے زیادہ تربیلسٹک میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا ہے۔ایرانی میڈیا نے دو اسرائیلی طیارے تباہ کرنے کا دعویٰ کیا اور کہا ہے کہ یہ ایف 35 اسٹیلتھ طیارے تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس کی تردید کی ہے۔سرائیلی صحافی ایلون مزراہی نے سوشل میڈیا پر کہا ہے کہ ایرانی حملے میں تل ابیب میں واقع اسرائیلی فوجی ہیڈکوارٹر کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔یہ فوجی مرکز ہاکیریا کے نام سے جانا جاتا ہے۔ جو اسرائیلی فوج کا مرکزی فوجی اڈہ ہے۔ جہاں اسرائیلی فوج کا اسٹریٹجک پلاننگ ڈویژن بھی ہے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملے کے بعد ایران میں نطنز کی ایٹمی تنصیب تباہ کر دی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بیان دیتے ہوئے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی نے کہا کہ نطنز میں زمین سے اوپر ایران کا افزودگی کا پلانٹ تباہ کیا جا چکا ہے۔رافیل گروسی کے مطابق ایرانی حکام نے آئی اے ای اے کو بتایا ہے کہ ایران میں دو مزید ایٹمی تنصیبات پر بھی اسرائیل نے حملہ کیا ہے۔ان میں فردو کا توانائی کی افزودگی کا پلانٹ اصفہان کا پلانٹ شامل ہیں۔اس سے پہلے آئی اے ای اے نے کہا تھا کہ نطنز پر حملے کے بعد وہاں ایٹمی تابکاری کی اب تک کوئی اطلاع نہیں ملی۔
ایران کی جانب سے ہفتے کی علی الصبح اسرائیل پر چوتھا میزائل حملہ کیا گیا۔ جس میں ایک میزائل تل ابیب کے عین وسط میں ہدف پر آکر گرا ۔
دھماکے کے بعد سائرن کی آواز وں میں اضافہ ہوگیا۔ تل ابیب میں بھی سائرن کی آوازیں سنائی دی گئیں۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے فائر کئے گئے میزائلوں کو روکنے کے لیے دفاعی نظام متحرک ہے، عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔پاسداران انقلاب کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ جب تک ضروری ہوا، ایران کی جوابی کارروائی جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل پر خیبر میزائل جلد ہی داغے جائیں گے، دنیا حیران رہ جائے گی۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایرانی میزائل حملوں کے دوران اب تک 4 اسرائیلیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، زخمیوں کی تعداد 60 سے زیادہ ہے۔
Post your comments