class="wp-singular post-template-default single single-post postid-13171 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ایران کا آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز، مزید میزائل داغ دیے، تہران پر بھی جوابی حملے

ایران نے آپریشن وعدہ صادق سوم کی دسویں لہر کا آغاز کردیا، ایران کی جانب سے اسرائیل پر مزید میزائل داغے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تل ابیب، یروشلم اور شیرون میں ایرانی میزائل گرنے کی اطلاعات ہیں جہاں دھماکے سنے گئے ہیں۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران کی جانب سے 20 میزائلوں سے حملہ ہوا ہے، حملے کے بعد اسرائیلی ہوم فرنٹ کمانڈ نے الرٹ جاری کردیا ہے۔اسرائیل نے تہران پر پہ در پہ حملے کیے ہیں جس کے بعد ایک اپارٹمنٹ سے آگ کے شعلے اٹھتے میلوں سے دکھائی دے رہے ہیں اور دھوئیں کے بادل بھی واضح ہیں۔

حوثیوں نے اسرائیل کے خلاف جنگ میں ایران کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ کی طرح ایران کا بھی ساتھ دیں گے۔

حوثی تحریک کے ایک رکن نے خبر رساں ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ ان کا گروپ اسرائیل کے خلاف جنگ میں ایران کی حمایت کے لیے مداخلت کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران وہ تہران کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

ایران کی سیکیورٹی فورسز نے اسرائیل سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد گروہ کو گرفتار کرلیا۔

ایرانی سیکیورٹی فورسز کے مطابق دہشتگرد گروہ کو تہران کے جنوب مغربی قصبے سے گرفتار کیا گیا ہے۔فورسز کے مطابق گرفتار 28 دہشتگردوں کے قبضے سے دھماکا خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف سید عبدالرحیم موسوی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف اصل آپریشن جلد انجام دیا جائے گا۔ایرانی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف سید عبدالرحیم موسوی نے یہ بات جاری کیے گئے بیان میں کہی ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ ایران کی اب تک کی کارروائی اسرائیل کو روکنے کے لیے ایک انتباہ تھا۔چیف آف اسٹاف ایرانی مسلح افواج سید عبدالرحیم موسوی نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیلی شہری تل ابیب اور حیفہ سے نکل جائیں۔دوسری جانب ایران نے گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیل کے 28 طیارے روکنے کا دعویٰ کر دیا۔عرب میڈیا کے مطابق ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 28 اسرائیلی طیاروں کی نشان دہی کر کے انہیں روکا۔ایرانی فوج کے مطابق ان طیاروں میں سے 1 جاسوس ڈرون طیارہ تھا جو حساس مقامات کی معلومات جمع کر رہا تھا۔عرب میڈیا کے مطابق ایرانی فوج اب تک کئی اسرائیلی لڑاکا طیارے مار گرانے کا دعویٰ کر چکی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے ان تمام ایرانی دعوؤں کی تردید کی ہے۔

امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ ایران نے امریکی اڈوں کو نشانہ بنانے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔

امریکی اخبار نے کہا ہے کہ امریکی حملوں خصوصاً فردو پر حملے کی صورت میں ردعمل آئے گا۔اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی اڈوں پر حملہ عراق سے شروع ہو سکتا ہے۔امریکی اخبار نے کہا ہے کہ ایران آبنائے ہرمز میں بارودی سرنگیں بچھانے کی حکمت عملی اپنائے گا۔حوثی بحیرہ احمر میں جہازوں کو نشانہ بنائیں گے۔

غزہ میں کل مارا جانے والا کیپٹن تال موشووچ شین بیٹ کا کمانڈر تھا۔

اس بات کا انکشاف اسرائیلی میڈیا کی جانب سے کیا گیا ہے۔اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ کیپٹن تال موشووچ جنرل سیکیورٹی سروس کی 11ویں ہلاکت ہے۔ادھر خان یونس میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی حملے میں 51 فلسطینی شہید اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے۔غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی افواج نے جنوبی علاقے خان یونس میں ایک امدادی مرکز کے قریب جمع فلسطینیوں پر حملہ کر کے کم از کم 51 افراد کو شہید اور 200 سے زائد کو زخمی کر دیا۔سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل نے بتایا کہ ہزاروں فلسطینی آٹے کی تقسیم کے لیے جمع تھے کہ اسرائیلی ڈرونز نے فائرنگ کی، جس کے چند منٹ بعد اسرائیلی ٹینکوں نے گولے داغے۔غزہ کی وزارتِ صحت نے تصدیق کی ہے کہ 51 شہداء کی لاشیں اور 200 سے زائد زخمی نصر میڈیکل کمپلیکس منتقل کیے گئے، جن میں سے 20 افراد کی حالت نازک ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’غیر مشروط ہتھیار ڈالو‘، اس سے پہلے ٹرمپ نے کہا تھا ایران کے ساتھ بات چیت کے موڈ میں نہیں ہیں.

وائٹ ہاؤس میں امریکی قومی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں تاہم اسکی تفصیل سامنے نہیں آئی۔ اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کی فضائی حدود پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا دعویٰ سامنے آیا تھا۔امریکا کا کہنا تھا کہ ایران کے پاس اچھے فضائی ٹریکرز اور دیگر دفاعی ساز و سامان موجود تھا، لیکن ایران کا ساز و سامان امریکی سامان کا مقابلہ نہیں کرسکتا ۔امریکی صدر نے کہا کہ کوئی بھی امریکا سے اچھا سامان نہیں بنا سکتا، انہیں معلوم ہے کہ ایران کے نام نہاد سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں ، وہ ایک آسان ہدف ہیں، فی الحال ایرانی سپریم لیڈر کو قتل کرنے نہیں جارہے۔امریکا کامز ید کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ میزائل شہریوں یا امریکی فوجیوں کو نشانہ بنائیں، ہمارا صبر جواب دے رہا ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter