بھارت نے 2 روز قبل پہلگام میں پیش آنے والے واقعے کو جواز بنا کر اٹھائے گئے اقدامات سے پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے والے فیصلے سے پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کیا ہے۔بھارت نے پاکستانی ناظم الامور کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دینے سے متعلق نوٹس حوالے کیے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ناپسندیدہ شخصیات کو نوٹس دے کر انہیں ایک ہفتے میں بھارت چھوڑنے کے لیے حکم دیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت نے پاکستانی ناظم الامور سعد احمد وڑائچ کو گزشتہ رات کو طلب کیا تھا۔واضح رہے کہ 2 روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ترجمان دفترِ خارجہ کی جانب سے پہلگام واقعے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی گئی۔گزشتہ روز بھارتی حکومت نے پاکستان کے ساتھ 1960ء سے جاری پانی کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیتے ہوئے ایک ہفتے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
انڈیا نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں28سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان کیخلاف سخت اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے واہگہ اٹاری سرحد بند‘سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کردیا‘
پاکستانیوں کے بھارتی ویزے منسوخ ‘ہندوستان میں موجود پاکستانی شہریوں کو 48گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم ‘ نئی دہلی کے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیرناپسندیدہ قرار‘سفارتی عملہ محدود اور بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے ۔ پاکستانیوں کو سارک ویزا معاہدے کے تحت انڈیا کا سفر کرنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی ۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روزکے پہلگام حملے کے تناظر میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل، واہگہ بارڈر بند اور سفارتی عملہ محدود کرنے سمیت متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ بدھ کو نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انڈین سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو سارک ویزا معاہدے کے تحت انڈیا کا سفر کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جائے گی اور جن کو ماضی میں اس معاہدے کے تحت ویزے جاری کیے جا چکے ہیں انہیں منسوخ کیا جاتا ہے۔ اس معاہدے کے تحت حاصل کردہ ویزے پر اگر کوئی پاکستانی اس وقت انڈیا میں موجود ہے تو ان کے پاس انڈیا چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت ہے۔انڈین سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ دہلی میں واقع پاکستانی سفارت خانے میں موجود ڈیفنس، ملٹری، نیوی اور فضائیہ کے ایڈوائزرز کو ’ناپسندیدہ شخصیات‘ قرار دیا گیا ہے‘ان کے پاس انڈیا چھوڑنے کے لیے ایک ہفتہ ہے اور انڈیا بھی اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے ڈیفنس، ملٹری، نیوی اور فضائیہ کے ایڈوائزرز کو واپس بلا رہا ہے۔
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے. پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔ ‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔ مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔ انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔ دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post your comments