class="wp-singular post-template-default single single-post postid-12123 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

بھارت نے جارحیت کی تو منہ توڑ جواب دیں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر، سیاسی جماعتوں کو طویل بریفنگ، پاکستان تحریک انصاف کا بائیکاٹ

پاک بھارت کشیدگی کے معاملے پر وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللّٰہ تارڑ اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بریفنگ دی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق پہلگام فالز فلیگ آپریشن کے تناظر میں ہونے والے سیشن میں سیاسی جماعتوں کے رہنما بڑی تعداد میں شریک ہوئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے سیاسی جماعتوں کے شریک رہنماؤں کو پاک فوج کی تیاریوں سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور خطے میں امن چاہتا ہے، لیکن اگر پاکستان پر جارحیت مسلط کی جاتی ہے تو افواج پاکستان دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ علاوہ ازیں ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ان کیمرہ سیشن میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے سیاسی قائدین کو حکومتی سفارتی اقدامات اور ریاستی موقف سے بھی آگاہ کیا۔بریفنگ میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق ، جمعیت علماء اسلام کے نور عالم خان، عبدالشکو، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری، وزیر مملکت کھیل داس کوہستانی شریک ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی بیک گراؤنڈ بریفنگ کا بائیکاٹ کیا ۔

روس میں تعینات پاکستان کے سفیر خالد جمالی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس انٹیلی جنس شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت کارروائی کی منصوبہ بندی کررہا ہے‘ وہ ہمارے مخصوص علاقوں کونشانہ بنانے کا فیصلہ کرچکاہے‘ ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ یہ حملہ قریب ہے اوراس کا خطرہ حقیقی نوعیت کا ہے‘اگر ایسا ہوا تو پاکستان اپنے دفاع میں جوہری اور روایتی طاقت دونوں استعمال کرے گاجبکہ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعہ سے پاکستان کو جوڑنے کی کوشش کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کے اقدامات پاکستان کی مغربی سرحد پر انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹا رہے ہیں‘پاکستان ان تحقیقات میں ملائیشیا کی شرکت کا خیر مقدم کرے گا‘پاکستان اس طرح کے تنازع میں نہیں الجھناچاہتا۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیر اعظم داتو سری انور ابراہیم کے درمیان اتوار کو ٹیلی فونک رابطہ ہوا‘ وزیر اعظم نے واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگانے کیلئے بین الاقوامی، شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے پاکستان کی پیشکش کو دہرایا۔شہبازشریف نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اس طرح کے تنازع میں الجھنا نہیں چاہتا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ملک اقتصادی استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔ ادھرروسی میڈیا کو انٹرویو میں پاکستانی سفیر محمد خالد جمالی نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کی کوئی کوشش کی تو اسے ایٹمی ہتھیاروں سمیت پوری قوت سے جواب دیا جائے گا‘خالد جمالی نے کہا کہ اگر بھارت نے دریاؤں کا رخ موڑنے یا اسے روکنے کی کوشش کی تواسے بھی پاکستان جنگی اقدام تصور کرے گا اور ایسی کسی بھی حرکت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف سے برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے ملاقات کی ہے، جس میں شہباز شریف نے پہلگام واقعےکی تحقیقات میں برطانیہ کو شمولیت کی دعوت دے دی۔

اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم نے واقعے کی اعلیٰ سطح پر شفاف، غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا اعادہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ برطانیہ پاکستان اور بھارت سے اپنے دوستانہ سفارتی تعلقات کو استعمال کرے اور خطے میں امن کی کشیدہ صورتحال کو بہتر بنانےمیں اپنا کردار ادا کرے۔وزیراعظم نے برطانوی ہائی کمشنر کو پہلگام واقعے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر پہلگام واقعہ پاکستان سے جوڑنے کو مسترد کیا۔برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ برطانیہ علاقائی امن و سلامتی کیلئے پاکستان، بھارت کے ساتھ مل کر کام کرے گا۔خیال رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں پر حملے میں 26 سیاح کی ہلاکت کے واقعے کے بعد بھارتی حکومت نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کیلئے بند کردی تھی۔پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کروانے کی پیشکش بھی کی گئی، جس کا بھارت کی جانب سے اب تک کوئی جواب نہیں دیا گیا، جبکہ چین، ترکیہ اور سوئٹزر لینڈ سمیت کئی ممالک نے پاکستان کے اس مؤقف کی حمایت کی ہے۔چین کے بعد ترکیہ نے بھی بھارتی جارحانہ بیانات پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کو سفارتی سطح پر مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، بھارت کے جارحیت پر مبنی بیانیے کو تمام بڑے ممالک نے مسترد کر دیا، روسی وزیرِ خارجہ نے پاکستان اور بھارت کو تمام معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ دیا ہے، امریکا اور یورپی یونین بھی بھارت کو کہہ چکے کہ پاکستان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل کرے۔سوئٹزر لینڈ نے بھی پاکستان کی پہلگام واقعے کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا، یورپی یونین اور اب روس کا معاملات بات چیت سے حل کرنے کا مشورہ بھارت کی سفارتی تنہائی ظاہر کرتا ہے،یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ جنگ مسائل کا حل نہیں، فیصلے بالآخر مذاکرات کی میز پر ہی ہونے ہیں، بھارت نے اگر جارحیت کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter