class="post-template-default single single-post postid-9773 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

غزہ: گھروں پر واپسی، بچوں کا القسام مزاحمت کاروں سے محبت کا اظہار، تصاویر بھی بنوائیں

فلسطینیوں کے گھروں پر واپسی کے دوران بچوں نے القسام بریگیڈ کے کمانڈروں سے اپنی محبت کا اظہار کیا جبکہ ایک مزاحمت کار کی بزرگ خاتون کو پانی پلانے کی ویڈیو سامنے آگئی۔

نتزارم راہداری سے ہزاروں بےگھر فلسطینیوں کی جنگ بندی کے بعد اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپسی جاری ہے، اس دوران لوگ بہت خوش دکھائی دیے اور ان کے چہروں پر مسکراہٹیں بھی نظر آئیں جبکہ القسام بریگیڈ کے مزاحمت کاروں کے حق میں لوگ نعرے لگاتے بھی نظر آئے۔فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں القسام بریگیڈ کا ایک مزاحمت کار بزرگ خاتون کو پانی پلارہا ہے، جبکہ اسی ویڈیو میں فلسطینی بچے القسام بریگیڈ کے مزاحمت کاروں کے ساتھ تصاویر بناتے بھی نظر آئے اور لوگوں نے ان کے حق میں نعرے بھی لگائے۔

عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل فوج نے نتساریم کے علاقے سے انخلاء شروع کر دیا ہے، یہ علاقہ غزہ کو 2 حصوں میں تقسیم کرتا ہے، جس کے بعد آج صبح ہزاروں فلسطینی اپنے تباہ شدہ علاقوں میں واپسی کےلیے اس علاقے میں جمع ہوگئے تھے۔اسرائیل نے یرغمالی اربیل یہود کی رہائی کا معاملہ طے پانے پر راستہ کھولا، اسرائیل کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی فہرست موصول ہوگئی، جس میں 18 زندہ اور 8 مردہ یرغمالی شامل ہیں۔فلسطینی قیدیوں کے بدلے 3 یرغمالی جمعرات جبکہ تین ہفتے کو رہا کیے جائیں گے۔دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی ڈرون نے طولکرم میں گاڑی پر حملہ کیا، جس میں  2 فلسطینی شہید ہوگئے۔ لبنان اور اسرائیل جنگ بندی معاہدے میں 18 فروری تک توسیع کردی گئی۔جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں سے گزشتہ روز 24 افراد شہید، 134 زخمی ہوئے۔

امریکا سے شمالی غزہ گئے طبی عملہ کے اراکین کو اسرائیلی حکام نے روک لیا، پھنسا ہوا تمام عملہ امریکی شہریوں پر مشتمل ہے جس میں اکثریت پاکستانی نژاد امریکیوں کی ہے۔

یہ طبی ماہرین خدمت خلق کے مشن کے تحت وہاں موجود تھے، اسرائیلی حکام کی جانب سے انکو وہاں روکے جانے پر ان کے خاندانوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔اس طبی عملے نے غزہ کے علاقے کے کمزور افراد کی زندگی بچانے میں اپنا کردار ادا کیا لیکن اسرائیلی حکام کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے وہ جنوب کی طرف نقل مکانی کرنے سے قاصر ہیں۔یہ طبی ماہرین جن میں سرجن بھی شامل ہیں، وطن واپس آکر امریکی مریضوں کی دیکھ بھال کرنے کے منتظر ہیں، جن کے آپریشنز پیر 27 جنوری 2025 کو شیڈول ہیں۔یہ انسانیت کی خدمت کےلیے وقف طبی عملہ فوری مدد کا طلب گار ہے تاکہ وہ اپنے ملک واپس پہنچ سکیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔اس صورتحال میں اسرائیلی حکام نے11 امریکی ڈاکٹروں اور نرسوں کو شمالی غزہ میں رکنے پر مجبور کردیا۔ اس کے نتیجے میں ان کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور علاقے میں جاری بمباری کے باعث ان کے اہل خانہ سخت پریشان ہیں۔انکے اہل خانہ نے کہا ہے کہ ہم امریکی حکومت اور بین الاقوامی برادری سے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ان امریکی شہریوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔جو ڈاکٹرز غزہ میں پھنسے ہوئے ہیں ان میں ڈیلس سے ڈاکٹر نمر اکرام، کیلیفورنیا سے ڈاکٹر عمیر الیاس، کیلیفورنیا سے ڈاکٹر اسلم اکٹر،   ٹامپا بے سے ڈاکٹر طارق المحمد، ڈینور سے ڈاکٹر محمد صالح، ڈاؤنی سے ڈاکٹر سمیر احمد، ٹولیڈو سے ڈاکٹر عمر ملاس، ڈیلس سے ڈاکٹر اسد خان، ایریزونا سے تنس نور رضیک، اوہائیو سے نرس میری ژانگ اور ٹیکساس سے ڈاکٹر شہزاد بٹلی والا شامل ہیں۔ یہ ماہرین انسانی بنیادوں پر غزہ گئے تھے جو اب بھی وہاں موجود ہیں اور اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں۔

امریکا سے شمالی غزہ گئے طبی عملہ کے اراکین کو اسرائیلی حکام نے روک لیا

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت ان کی زندگی خطرے میں ہے اور ہمیں ان کی واپسی کےلیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے، ان کی مدد کےلیے فوری اقدامات ضروری ہیں۔

اسرائیلی فوجی بیرون ممالک سفر کرنے سے قبل اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ کرنے لگے۔

مڈل ایسٹ آئی کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے غزہ اور لبنان میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت گرفتاری کے خوف سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ کر نا شروع کردیے۔رپورٹس کے مطابق درجنوں اسرائیلی فوجی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس، جیسے فیس بک اور انسٹاگرام، ڈیلیٹ کر رہے ہیں۔برازیل کے دارالحکومت ریو ڈی جنیرو میں اگلے ماہ ہونے والے کارنیول میلے میں شرکت کرنے کیلئے جانے والے اسرائیلی فوجیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ڈیلیٹ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ایک فلسطینی تنظیم ہند رجب فاؤنڈیشن نے اسرائیلی فوجیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور دیگر مواد کو استعمال کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف کیے گئے مظالم کے شواہد جمع کیے۔فاؤنڈیشن نے سوئیڈن، برازیل اور اٹلی میں اسرائیلی فوجیوں کے خلاف مقدمات بھی درج کروائے، جن میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے دوران جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے اعمال کے الزامات شامل ہیں۔اس حوالے سے اسرائیلی چینل 12 سے گفتگو کرتے ہوئے ایک اسرائیلی فوجی کا کہنا تھا کہ ہمیں خوف ہے کہ برازیلی حکام فلسطینی تنظیموں کی جانب سے دائر کردہ مقدمات کے بعد ہمیں گرفتار کر لیں گے، جس سے ہماری پوری چھٹی خراب ہو جائے گی۔یاد رہے کہ رواں ماہ برازیل کی ایک عدالت میں اسرائیلی فوجی کے خلاف جنگی جرائم کا مقدمہ درج ہونے پر وہ رات کے اندھیرے میں برازیل سے فرار ہو گیا تھا۔فلسطینی تنظیم ہند رجب فاؤنڈیشن کی جانب سے برازیل میں چھٹیوں پر آئے ایک اسرائیلی فوجی کے خلاف یہ شکایت درج کروائی گئی تھی کہ یہ اسرائیلی فوجی غزہ میں عام شہریوں کے گھر گرانے میں شامل تھا، اِس پر اسرائیلی فوجی کو عدالت نے تفتیش کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

ہند رجب فاؤنڈیشن کس کے نام پر قائم ہوئی؟

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہند رجب فاؤنڈیشن بیلجیئم میں قائم ایک تنظیم ہے جو ایک فلسطینی بچی کے نام پر قائم کی گئی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہند رجب نام کی ایک بچی کہ 2018ء میں قابض اسرائیلی فوجیوں نے قتل کر دیا تھا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter