class="post-template-default single single-post postid-8943 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

حکومت اور اپوزیشن کے مابین باضابطہ مذاکرات شروع‘ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق

حکومت اور اپوزیشن کے مابین باضابطہ مذاکرات شروع‘ بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق‘ آئندہ اجلاس 2جنوری کو ہوگا جس میں اپوزیشن تحریری طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی۔مذاکرات میں حکومت کے 7 اور پی ٹی آئی کے 3 ارکان شریک ہوئے‘ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور‘ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب‘حامد خان اورسلمان اکرم راجا بات چیت کا حصہ نہیں بنے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس امید کا اظہار کیا کہ وسیع تر ملکی مفاد کیلئے مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوگی‘ ملک کا مفاد سب سے مقدم ہے‘ قومی سلامتی کوملحوظ خاطر رکھا جائے۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ کے مطابق دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے اجلاس کو مثبت پیش رفت قرار دیا‘ اپوزیشن کمیٹی نے اپنے ابتدائی مطالبات کا خاکہ پیش کیا ‘ اجلاس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں جانیں نچھاور کر نے والے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کرتے ہوئے اس پختہ عزم کا اظہار کیا کہ دہشتگردی کے خاتمے کی جنگ میں ہم سب قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔جبکہ اسد قیصر نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے ہمارا مطالبہ مان لیا ہےکہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی‘عمران خان سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی اور ڈی چوک فائرنگ پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے ابتدائی مطالبات پیش کر دئیے ہیں۔صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ ہم کسی صورت اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے‘اسٹیبلشمنٹ آن بورڈ ہے یا نہیں، اس کا جواب حکومت دے گی۔ وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہوسکتا کہ سو فیصد ہم ان کی یا وہ ہماری مان لیں‘ مذاکرات میں درمیانی راستہ ہی نکلنا پڑتا ہے‘ بات چیت کا کوئی ضامن نہیں۔فاروق ستار کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی والے مذاکرات کا موقع ہاتھ سے نہ جانے دیں۔ سردار ایاز صادق نے کہا کہ مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ کی رضامندی کا علم نہیں‘ پاکستان کی خاطر ڈائیلاگ کی بات ہو رہی ہے‘ اللّٰہ تعالیٰ برکت ڈالے‘ نیک نیتی سے مذاکرات کی دعوت دی، میرا کام تو سہولت فراہم کرناہے ‘بانی پی ٹی آئی عمران خان تک رسائی دینا میرا کام نہیں ہے‘بات چیت اور مکالمے سے ہی آگے بڑھا جا سکتاہے۔ اجلاس میں کچھ ماضی، حال اور مستقبل کی باتیں ہوئیں۔ ہم سب کو سر جوڑ کر پاکستان کی بہتری کیلئے کام کرنا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے کمیٹی روم 5 میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کیلئے ان کیمرہ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے کیاگیا۔حکومتی کمیٹی میں اسحاق ڈار، رانا ثنا اللہ، سینیٹر عرفان صدیقی، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، فاروق ستار، عبدالعلیم خان اورچوہدری سالک حسین شامل ہیں جبکہ تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم میں اسد قیصر،صاحبزادہ حامد رضا اور علامہ راجہ ناصر عباس شریک ہوئے ۔

عمر ایوب عدالت میں پیشی اور حامد خان بنگلادیش کے دورے کی وجہ سے مذاکرات کا حصہ نہیں بنے جبکہ سلمان اکرم راجا بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔ حکومتی اتحاد اور تحریک انصاف کے مذاکرات سے پہلے حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کا الگ اجلاس ہوا جس میں حکمت عملی طے کی گئی ، اجلاس کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے مذاکرات میں ابتدائی خاکہ پیش کیا ،آج حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی پہلی نشست ہوئی ہے، فریقین نے مذاکرات کو مثبت پیش رفت قرار دیا‘ اگلے اجلاس میں اپوزیشن تفصیلی مطالبات دستاویزات کی صورت میں پیش کرے گی۔ دونوں طرف سے کہا گیا کہ مذاکرات کو جاری رہنا چاہیے۔ حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ مذاکراتی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا۔پی ٹی آئی سے مذاکرات سے قبل حکومتی کمیٹی کے ارکان نے ایاز صادق سے ملاقات کی‘مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ میٹنگ میں ہم نے اپنا موقف بھرپور طریقے سے سامنے رکھا‘ہم نے تمام قیدیوں کے بشمول عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا، ہم نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے بھی مطالبہ سامنے رکھا‘ہم ایک چارٹر آف ڈیمانڈ دو جنوری کو پیش کریں گے‘ہم نے عمران خان سے رابطہ استوار کروانے کا بھی مطالبہ کیا، حکومت نے عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ تسلیم کیا‘باقاعدہ مذاکرات کا آغاز 2 جنوری کو ہوگا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter