class="wp-singular post-template-default single single-post postid-15905 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

امدادی کے قافلے میں شامل خاتون کپتان غزہ امداد پہنچانے کیلئے پُرعزم

امدادی فلوٹیلا میں شامل ایک کشتی کی کپتان ڈاکٹر ظہیرہ سومر نے بتایا کہ کشتیوں کے اس قافلے پر کئی حملے ہوئے تاہم کوئی زخمی نہیں ہوا، غزہ کے لوگوں کو امداد پہنچانا چاہتے ہیں۔

عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تعلق رکھنے والی تین بچوں کی ماں ڈاکٹر ظہیرہ سومر غزہ کے لیے 14 ستمبر کو تنزانیہ سے روانہ ہونے والے سمندری قافلے میں شامل ہیں اور امدادی سامان لیکر غزہ جارہی ہیں۔ڈاکٹر ظہیرہ نے بتایا کہ اس سمندری قافلے پر کئی بار ڈرون حملے ہوئے، جس سے 11 کشتیاں پھینکی جانے والے مختلف آلات کی وجہ سے روکی بھی، تاہم کسی کشتی کو کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔انہوں نے مزید بتایا کہ امدادی گروپ میں شامل باقی لوگوں نے متاثر ہونے والی کشتیوں کو فوری طور پر مرمت کر کے دوبارہ تیز سفر شروع کردیا۔انہوں نے بتایا کہ ہمارا قافلہ غزہ سے 600 سمندری میل کے فاصلے پر ہے اور اب ہم وہاں کے لوگوں کو امداد پہنچانا چاہتے ہیں۔ڈاکٹر ظہیرہ نے مزید بتایا، ’فلوٹیلا کی روانگی سے قبل سفر کی تیاری کے لیے کئی ہفتے کی سخت تیاری کی، ہم نے حفاظت و سلامتی ، میڈیا، قانونی معاملات کے حوالے سے کافی کام کیا تھا، ہم نے قانونی طور پر اپنی وصیت بھی لکھی تھی، اپنے اہل خانہ کو اس معاملے میں ممکنہ مشکل صورتحال سے بھی آگاہ کیا تھا۔‘انہوں نے کہا، ’اہل خانہ کو بتایا تھا کہ ہمیں قتل کیے جانے کی صورت میں یا جیل بھیجے جانے کے معاملے میں انہوں نے کیا کیا کام کرنے ہیں، کس سے رابطہ کرنا ہے، کس قسم کے جذبات و احساسات دنیا کو دکھانے ہیں، تو واضح کر دوں ہم بہت کچھ کرکے روانہ ہوئے تھے۔‘

اٹلی کے بعد اسپین نے بھی غزہ جانے والے امدادی قافلے کی حفاظت کیلئے بحری فوج تعینات کرنے کا اعلان کردیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق اٹلی کے بعد اسپین نے بھی غزہ جانے والے امدادی قافلے کی حفاظت کےلیے بحری فوج تعینات کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔اسپین اور اٹلی کی جانب سے یہ قدم گزشتہ روز یونان کے قریب صمود فلوٹیلا پر ڈرون حملے کے بعد حفاظتی اقدامات کے طور لیا گیا ہے۔غزہ سمود فلوٹیلا  کا مقصد غزہ میں محصور فلسطینیوں کو امداد بنیاد ضریات سے جڑی امداد پہنچانے کی ہے۔متعدد کشتیوں پر مشتمل اس قافلے کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے، قافلے میں شامل بہت سی کشتیوں کی جانب سے بتایا جارہا ہے کہ کہ ان کے ارد گر دھماکے کیے جا رہے ہیں، اور نامعلوم چیزیں پھینکی گئی ہیں، جس سے کشتیوں کو رابطے میں مشکلات کا سامنا ہو رہا ہے۔امداد مہم میں شامل ان کشتیوں پر 500 سے زائد افراد سوار ہیں، جو بالکل غیر مسلح ہیں۔دوسری جانب فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے دیگر مملک سے درخواست کی ہے کہ وہ بھی امدادی قافلے کی حفاظت کے لیے اپنے اپنے بحری فواج کو متحرک کریں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter