class="post-template-default single single-post postid-9969 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں۔ 

وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ پریس کانفرنس میں  انہوں نے کہا کہ ہم غزہ کو ترقی دیں گے، علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے، شہریوں کو بسائیں گے، فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں سے بات ہوئی ہے، انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کا آئیڈیا پسند آیا ہے، اپنے منصوبے کے بعد غزہ میں دنیا بھر کے لوگوں کو آباد ہوتے دیکھتا ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اسرائیل، غزہ اور سعودیہ کا دورہ کروں گا، سعودی عرب بہت مددگار ثابت ہوگا، ہمیں امید ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔امریکی صدر نے کہا کہ بہت سے ممالک جلد ہی ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے، نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں ہم نے حماس کے خاتمے کو یقینی بنانے کے طریقے پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کو دوبارہ تعمیر کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کا عمل انہی لوگوں کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ میں ایران کے ساتھ ڈیل کرنا پسند کروں گا، اگر لگا کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہیں تو یہ ان کی بدقسمتی کا باعث ہوگا۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ٹرمپ غزہ کا مختلف مستقبل دیکھتے ہیں، یہ قابلِ توجہ ہے اور تاریخ بدل سکتا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیرِ اعظم انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے اعلان پر دھچکا لگا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انتھونی البانیز نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

دوسری جانب سعودی عرب نے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کریں گے۔

ایک اہم بیان میں سعودی عرب نے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق مؤقف مضبوط اور غیر متزلزل ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سلطنت کے مؤقف کی کھلے اور دوٹوک انداز سے تصدیق کرتے ہیں، اس مؤقف کی کسی بھی حالات میں کسی تشریح کی اجازت نہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان کے خلاف فلسطین کے حامیوں نے وائٹ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ روز امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کے اعلان کے خلاف احتجاج کیا گیا۔یہ احتجاجی مظاہرہ اس وقت کیا گیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگی جرائم کے مرتکب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی میزبانی کی اور ملاقات کے بعد غزہ کی پٹی پر طویل عرصے تک قبضہ کرنے کا اعلان کیا۔احتجاجی مظاہرے کے دوران فلسطین کے حامیوں نے فلسطینی پرچم اور پلے کارڈ اُٹھائے ہوئے تھے جن پر آزاد، آزاد فلسطین اور جنگی مجرموں کی میزبانی بند کرو کے نعرے درج تھے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضہ کرنے کے بیان پر فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عہدیدار نے ردعمل دے دیا۔

ایک بیان میں حماس کے عہدیدار سمیع ابو زہری نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر قبضے کا بیان مضحکہ خیز اور غیر معقول ہے۔انہوں نے کہا کہ اس قسم کے غیر مناسب خیالات خطے میں آگ بھڑکا سکتے ہیں۔

اسرائیل کی حمایت پر بائیڈن انتظامیہ سے استعفیٰ دینے والے سابق پالیسی مشیر طارق حبش نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے متعلق بیان پر اپنے ردِعمل کا اظہار کیا ہے۔

طارق حبش نے اپنے ردِعمل میں کہا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکالنے کی ٹرمپ کی تجویز نسل کشی کی توثیق ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ٹرمپ کا غزہ پر بیان بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔طارق حبش نے مزید کہا کہ امریکا کو غزہ کا مالک بننے اور غزہ والوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔طارق حبش نے یہ بھی کہا کہ یہ سفارت کاری نہیں اور نہ ہی یہ امریکا کے مفاد میں ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter