class="wp-singular post-template-default single single-post postid-14519 single-format-standard wp-theme-resolution eio-default kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

پانچ اگست 2019ء، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضے کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری آج ’یومِ استحصال کشمیر‘ کو یومِ سیاہ کے طور پر منارہے ہیں۔

بھارت نے 5 اگست 2019ء کوجموں و کشمیر کی جغرافیائی اور سیاسی حیثیت ختم کرنے کے سوچے سمجھے منصوبے کو عملی شکل دی تھی۔تقسیم کے بعد سے کشمیریوں پر جاری بھارت کے ظلم کا سلسلہ 5 اگست 2019ء کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بھارتی فیصلے کے بعد عروج پر پہنچ گیا تھا۔بھارت نے آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضے کو قانونی شکل دی، صدارتی حکم کے ذریعے خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِانتظام لداخ اور جموں کشمیر میں تقسیم کر دیا گیا۔لاکھوں غیرکشمیریوں کو کشمیر میں آباد کر کے زمین الاٹ کی گئی، ڈومیسائل جاری کیے گئے اور ووٹ کا حق بھی دیا گیا۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کا کیس 4 برس تک لٹکائے رکھنے کے بعد دسمبر 2023ء میں بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحالی کی درخواستیں مسترد کردیں اور 5 اگست 2019ء کا غاصبانہ فیصلہ برقرار رکھا۔آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری ’یومِ استحصال کشمیر‘ منا رہے ہیں جس کا مقصد 5 اگست 2019ء کے فیصلے کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔

وزیراعظم محمدشہباز شریف نے یوم استحصال کشمیر کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں،

انہوں نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت پر بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے جرائم کو روکنے، 5اگست 2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے، سخت قوانین کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کرانے پر زور دے۔ علاوہ ازیںیوم استحصال پر کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی، وزیراعظم کی ہدایت پر آج برو زمنگل صبح 10 بجے ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔

چیئرمین کشمیر کونسل ای یو علی رضا سید نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کا مقصد کشمیر پر ناجائز قبضہ برقرار رکھنا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت نے 5 اگست 2019 کو اپنے آئین میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کو نئی دہلی کے براہ راست کنٹرول میں لے لیا تھا۔ مودی حکومت نے کشمیریوں کے حقوق پر شب خون مارتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کیں اور اہم کشمیری رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کشمیری کارکنوں کو حراست میں لے لیا تھا، جن میں سے کئی شخصیات اور کارکن اب بھی بھارتی قید میں ہیں۔چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے 5 اگست یوم استحصال کشمیر کے موقع کی مناسبت سے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے مسئلہ کشمیر دبانے اور کشمیریوں کے حقوق کو چھپانے کی کوشش کی ہے اور اس کے اس اقدام اور دیگر ظالمانہ اقدامات کا مقصد جموں و کشمیر کے بڑے حصے پر اپنے غیرقانونی قبضے کو برقرار رکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت ہرگز کشمیریوں کے حقوق کو نہیں دبا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا تعلق کشمیریوں کے حق خودارادیت سے ہے اور مظلوم کشمیری کبھی بھی اپنے اس حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔

علی رضا سید نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے حقوق دبانے کے لیے معصوم اور بے گناہ کشمیریوں کے خلاف سنگین جرائم کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پانچ اگست2019 کے بعد کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں بہت اضافہ ہوا اور کئی سیاسی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے مزید کہا کہ اقوام عالم خصوصاً یورپی ممالک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو فوری طور پر رکوائیں اور جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ ختم کرانے میں کشمیریوں کی مدد کریں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ بچوں اور عورتوں سمیت مقبوضہ کشمیر کے لوگوں پر ظلم و ستم بند کرے، سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے تمام کشمیری قیدیوں کو رہا کرے، قابض بھارتی افواج کو مقبوضہ کشمیر سے نکالا جائے، کشمیریوں کی نسل کشی اور قتل و غارت بند کروائی جائے، این جی اوز اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو جموں و کشمیر جانے کی اجازت دی جائے۔علی رضا سید نے خاص طور پر حریت رہنماء یاسین ملک اور شبیر احمد شاہ اور انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز اور صحافی سجاد گل کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق کے بارے میں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کے معاہدوں اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایک صدارتی آرڈیننس کی مدد سے کشمیر کا فیصلہ کیا گیا۔

سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی بار کسی نے اپنے شہریوں کے حقوق غضب کیے، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ہمیشہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائی۔مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ محترمہ بےنظیر بھٹو اور آصف زرداری نے بھی ہمیشہ کشمیروں کے لیے آواز اٹھائی، بلاول بھٹو زرداری نے بھی ہر فورم پر کشمیر کا مسئلہ اُجاگر کیا، بھارت کسی بھی طرح سے کشمیری عوام کی آواز نہیں دبا سکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ظلم کو مسترد اور کشمیری عوام کو سلام پیش کرتے ہیں، کشمیر بھارت کا نہیں ہے، کشمیر کشمیری عوام کا ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ان شاء اللّٰہ کشمیریوں کو ان کا حق دلائیں گے، اسرائیل غزہ پر مظالم کر رہا ہے، ہم مذمت کرتے ہیں، جو مظالم اسرائیل غزہ پر ڈھا رہا اس کے لیے دنیا کو متحد ہونا ہوگا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یومِ استحصال پر پاکستان کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کر رہا ہے۔ 5 اگست کے بھارتی اقدامات کشمیریوں کو بےاختیار بنانے کی کوشش ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان اور عوام یومِ استحصال کشمیر بھرپور انداز میں منا رہے ہیں۔ صدر، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ مقبوضہ کشمیر تنازع کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔5 اگست کے بھارتی اقدامات کشمیریوں کو بےاختیار بنانے کی کوشش ہے۔ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نے یو این اور او آئی سی سربراہان کو خطوط بھیجے، اقوامِ متحدہ کو کشمیریوں کو حقِ خودارادیت دینے کے وعدے پورے کرنے چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بہتری اور سیاسی قیدیوں کی رہائی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکریٹری خارجہ نے اسلام آباد میں سفیروں کو مقبوضہ کشمیر پر بریفنگ دی، انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے قانونی، سیکیورٹی اور انسانی پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ یومِ استحصال کے موقع پر اسلام آباد میں اظہارِ یکجہتی واک کا انعقاد ہوا۔ واک کی قیادت وزیر خارجہ نے کی، جس میں وزارت کے افسران اور دیگر شریک ہوئے۔ ملک بھر میں سیمینارز، ریلیاں، نمائشیں اور تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ دنیا بھر میں پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کی شرکت سے آگاہی تقریبات ہوئیں۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter