ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ انتہائی سنجیدہ ایشوز کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے، عزم استحکام بھی اسی کی مثال ہے، سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کو متنازع بنایا جائے، فوج دہشت گردوں اور ڈیجیٹل دہشت گردوں کے سامنے کھڑی ہے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن نہیں دہشت گردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں 2021 کے نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان کا جائزہ لیا گیا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا ہے کہ اجلاس میں متعلقہ وزراء، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز موجود تھے، اجلاس میں تمام سروسز چیفس بھی موجود تھے، ایپکس کمیٹی اجلاس کا ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا، اعلامیے میں کہا گیا ہمیں ایک قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشت گردی کی پالیسی بنانی ہے۔
’’عزم استحکام پر سیاست کی جا رہی ہے‘‘
انہوں نے کہا کہ عزم استحکام پر سیاست کی جا رہی ہے، کیوں ایک مافیا، سیاسی مافیا اور غیرقانونی مافیا کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا اس کو ہم نے ہونے نہیں دینا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ہمارا المیہ ہے کہ ہر سنجیدہ معاملے کا سیاست کی وجہ سے مذاق بنایا جاتا ہے، پاکستان میں کوئی نوگو ایریا نہیں، عزم استحکام سے متعلق 24 جون کو وزیرِ اعظم آفس سے ایک بیان جاری کیا گیا، عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں، اس کو متنازع کیوں بنایا جا رہا ہے؟ ایک مضبوط لابی ہے جو چاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض و مقاصد پورے نہ ہوں، عزم استحکام پر سیاست کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی، چار سے پانچ آپریشن ہم ہر گھنٹے میں کر رہے ہیں، 16 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں، اب بھی 50 فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں، کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟ تقریباً 32 ہزار سے زائد مدارس پاکستان میں ہیں، ان کے علاوہ دیگر مدارس کہاں ہیں؟ کون ان کو چلا رہا ہے ، نیکٹا کے مطابق کے پی میں اے ٹی سی کورٹس 13 اور بلوچستان میں 9 ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بڑھتے ہوئے جھوٹ اور پروپیگنڈا کی وجہ سے میڈیا سے مکالمہ بڑھایا جائے گا، من گھڑت خبروں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، کچھ عرصے سے پاک فوج کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔
پریس کانفرنس میں بنوں واقعے کی فوٹیج چلائی گئی
ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس میں بنوں واقعہ کی فوٹیج چلائی گئی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بہت سے مظاہرین کے پاس اسلحہ ہے، بنوں واقعے میں ہمارے 8 جوان شہید ہوئے، تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا، سپاہی ثوبان نے اپنے آپ کو گرنیڈ پر ڈال دیا تاکہ باقی لوگ بچ جائیں، اگلےدن بنوں کے لوگوں نے کہا ہم امن مارچ کریں گے، اس امن مارچ میں کچھ مسلح لوگ پہلے سے شامل تھے، ایک عارضی دیوار کو بھی وہاں گرایا گیا اور سپلائی ڈپو کو بھی لوٹا گیا ، تاجروں کے امن مارچ میں کچھ مخصوص عناصر شامل ہوئے، اس جگہ سے ایک کلو میٹر دور مسلح افراد نے فائرنگ کی اور جانی نقصان ہوا۔ان کا کہنا ہے کہ 9 مئی کا واقعہ ہوا تو ایک انتشاری ٹولے نے پروپیگنڈا شروع کر دیا کہ فوج نے گولی کیوں نہ ماری، بنوں میں فوج نے ریسپانس ایس او پیز کے مطابق بالکل درست دیا، اگر کوئی انتشاری ٹولہ آتا ہے تو اس کو پہلے وارننگ دی جاتی ہے پھر ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے، اگر وہ انتشاری ٹولہ نہ رکے تو پھر اس کے ساتھ جو کرنا ہو وہ کیا جاتا ہے، 9 مئی کرنے والے، سہولتکار ، منصوبہ سازوں کو ڈھیل دیں گے تو ملک میں فسطائیت پھیلے گی، ہجوم کو کنٹرول کرنا فوج کی ذمے داری نہیں صوبائی حکومت کی ذمے داری ہے، بنوں کا واقعہ ہوا اس پر عوام کا پُرامن احتجاج ہوا، بالکل ہونا چاہیے، ان دہشت گردوں کے خلاف مارچ کریں بالکل کریں، جیسے ہی یہ واقعہ ہوتا ہے سوشل میڈیا پر ہنگامہ کھڑا دیا جاتا ہے، ڈیجیٹل دہشت گرد کس طرح اصل دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔
’’نور ولی آڈیو میں کہہ رہا ہے اسکول، اسپتال، گھر اڑاؤ‘‘
انہوں نے کہا کہ آڈیو کال میں خارجی نور ولی کو سنا جاسکتا ہے کہ وہ کیا کہہ رہا ہے، نور ولی آڈیو میں کہہ رہا ہے اسکول، اسپتال، گھر اڑاؤ، دھماکے کرو لیکن میرا نام نہیں آنا چاہیے، ان میں اتنا ظرف نہیں کہ کہہ سکیں کہ ہم ذمے داری لیتے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ جو دھرنا ہوا، حکومت اور ادارے حساسیت اور جذباتیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے، کل اگر جماعت اسلامی غزہ کے معاملے پر آکر بیٹھے گی تو بھی آپ کہیں گے کہ یہ فوج نے بٹھایا ہے، دھرنے والے آرام سے چلے گئے تو کہا گیا اس کے پیچھے کچھ ہے۔
’’فیک نیوز اس قدر ہے جس کا جو دل چاہتا ہے وہ کہہ دیتا ہے‘‘
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ فیک نیوز اس قدر ہے جس کا جو دل چاہتا ہے وہ کہہ دیتا ہے، سوشل میڈیا پر فوج اور اس کی قیادت کے خلاف باتیں کی جا رہی ہیں، ڈیجیٹل دہشت گردوں کو قانون نے روکنا ہے، ڈیجیٹل دہشت گرد کو قانون کے مطابق سزا دے کر روکنا ہے، ڈیجیٹل دہشت گرد کو کس طرح ڈیل کرنا ہے، اس کو قانون نے روکنا ہے۔ایک خارجی ٹولہ افغانستان میں بیٹھا ہے، بھارت موقعے کی تاک میں ہے کہ کب پاکستان کی فوج اور ادارے کمزور ہوں اور وہ واردات کرے، اگر یہ سب چلا رہا اور ہم اس کے سامنے کھڑے نہ ہوئے تو اس کو مزید اسپیس ملے گی، وقت آگیا ہے کہ پوری قوم کو کھڑا ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کا مؤقف واضح کرنا ہے، 22 ہزار 409 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے ہیں، آپریشن کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی ہلاکت بھی ہوئی، ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز انجام دے رہے ہیں، پوری قوم شہید ہونے والے بہادر جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
’’فلسطین میں نسل کشی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے‘‘
ان کا کہنا ہے کہ فلسطین کے معاملے پر حکومت اور فوج کا مؤقف بڑا واضح ہے، فلسطین میں جو ہو رہا ہے وہ نسل کشی ہے، پاکستان کے سفیر منیر اکرم صاحب نے پاکستانی عوام کے جذبات کی ترجمانی کی، 1118 ٹن امداد غزہ میں بھجوائی جاچکی ہے، فلسطین میں نسل کشی کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔
Post your comments