class="post-template-default single single-post postid-9924 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ایلون مسک ٹرمپ حکومت میں اثر و رسوخ استعمال کرنے لگے

دنیا کے امیر ترین شخص اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک نے حکومت میں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنا شروع کر دیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق امریکی حکومت میں اس وقت ایلون مسک ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) کے سربراہ ہیں، انہوں نے صرف 2 ہفتوں میں حساس مالی اور ڈیٹا سسٹمز تک رسائی حاصل کر لی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے ایلون مسک نے سرکاری پروٹوکولز کو نظر انداز کرتے ہوئے، اپنے اثر و رسوخ کا بھرپور فائدہ اٹھایا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق ایلون مسک نے حکومت کے متعدد اہم اداروں اور پروگرامز کو بند کرنے کے ساتھ ساتھ اہم معاملات کا کنٹرول بھی حاصل کر لیا ہے۔امریکی میڈیا کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک بہت زیادہ خود مختاری کے ساتھ وفاقی اداروں میں اپنے مفادات کے مطابق تبدیلیاں لا رہے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک پر وفاقی قوانین کی خلاف ورزی اور کانگریس کی اجازت کے بغیر طاقت کا استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کے مشیر ایلون مسک خود فیصلے نہیں کر سکتے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایلون مسک ہماری اجازت کے بغیر کچھ نہیں کر سکتے اور نہ کریں گے۔ایک سوال پر امریکی صدر نے کہا کہ ایلون مسک کو جہاں مناسب سمجھا منظوری دیں گے اور جہاں مناسب نہیں سمجھا تو ہم انہیں منظوری نہیں دیں گے۔امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے ایلون مسک کی ٹیم کو وفاقی ادائیگیوں کے نظام تک رسائی دی ہے جو ہر سال سرکاری فنڈز میں کھربوں ڈالرز کے معاملات کو کنٹرول کرتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی قیادت میں بنایا جانے والا یہ ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) سرکاری محکمہ نہیں ہے بلکہ یہ انتظامیہ کے اندر ایک ٹیم ہے۔ایلون مسک کی زیرِ قیادت اس محکمے کو لاکھوں امریکیوں کی حساس ذاتی معلومات تک رسائی دی گئی ہے۔واضح رہے کہ ایلون مسک دنیا کے امیر ترین آدمی ہیں اور انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کا قریبی مشیر سمجھا جاتا ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter