class="post-template-default single single-post postid-905 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ملبہ ہم پر نہ ڈالیں، فیصلہ پسند نہیں تو کچھ نہیں کرسکتے، چیف جسٹس، لطیف کھوسہ سے مکالمہ

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےپی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ سے مکالمے میں کہا کہ ملبہ ہم پر نہ ڈالیں، فیصلہ پسند نہیں تو کچھ نہیں کرسکتے، بار بار پوچھا ثبوت نہیں دیئے، کسی اور جماعت کے انٹرا پارٹی انتخابات پر اعتراض ہے تو درخواست لے کر آجائیں، لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے جمہوریت تباہ ہوجائے گی، ہم عوامی عدالت جانا پسند کریں گے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ لگتا ہے الیکشن کمیشن بظاہر ایک سیاسی جماعت کے پیچھے پڑا ہے، لیول پلیئنگ فیلڈ کے لئے سپریم کورٹ سے درخواست اور پشاور ہائیکورٹ سے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست واپس لے لی ۔پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کیس دائر کیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات2024 سے متعلق لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے خلاف دائر کی گئی توہین عدالت کی درخواست واپس لئے جانے کی بنیاد پر خارج کردی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا ہے کہ ہم لیول پلینگ فیلڈ کے لئے آئے تھے لیکن ہم سے تو فیلڈ ہی چھین لیا گیا ہے، 13جنوری کو رات ساڑھے گیارہ بجے سنائے گئے فیصلے نے ہمیں تتر بتر کردیا ہے، لطیف کھوسہ نے کہا ملک بھر کی خواتین اور اقلیتوں کی 230 مخصوص نشستوں سے محروم کرکے پی ٹی آئی کو پارلیمانی سیاست سے باہر کردیا گیا ہے، عدالت کے پاس آئین کے آرٹیکل 187کے تحت حکم جاری کرنے کے اختیارات ہیں، اس اختیار کو استعمال کرکے الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کریں کہ ہمیں الیکشن لڑنے دیا جائے، ہم نے آپ کی خاطر تحریک چلائی، اپنا خون دیا، اگر آج بھی آپ پر مشکل وقت آتا ہے تو ہم جان دینے کو تیار ہیں، لیکن اب ہم جمہوریت ،آئین اور پاکستان کی بقا ء کی خاطر 25کروڑ عوام کی عدالت میں جانا پسند کریں گے، دوران سماعت جسٹس مسرت ہلالی نے الیکشن کمیشن کی جانبداری پر سوالات اٹھاتے ہوئے آبزرویشن دی ہے کہ الیکشن کمیشن کا طرز عمل بالکل بھی منصفانہ (فیئر) نہیں ہے، ایک ہی سیاسی جماعت کے پیچھے کیوں بھاگ رہے ہیں؟ باقی سیاسی جماعتیں کیوں نظر نہیں آ رہی ہیں؟ فاضل چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا ملبہ ہم پر نہ ڈالیں، فیصلہ پسند نہیں توہم کچھ نہیں کرسکتے، آپ نے عدالتی فیصلہ تسلیم کرنا ہے، کریں، نہیں کرنا، نہ کریں۔ لیکن ایک مقدمہ کی سماعت کے دوران دوسرے کیس کو اٹھانا بالکل بھی مناسب نہیں ہے، ہمیں آپ سے یہ توقع نہیں تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بنچ پیر کو معمول کے مقدمات کی سماعت کررہا تھا کہ دن گیارہ بجے عدالتی وقفہ ہونے لگا تو چیف جسٹس نے کمرہ عدالت میں موجود پی ٹی آئی کے رہنما وکیل لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ آپ اپنے مقدمہ میں کتنا ٹائم لیں گے؟ تو لطیف کھوسہ نے کہا کہ مجھے تو بس پانچ منٹ چاہئیں، ہم تویہاں پر عام انتخابات میں برابر کا میدان مانگنے کیلئے آئے تھے لیکن اس عدالت کے 13جنوری کے فیصلے نے ہم سے خواتین اور اقلیتوں کی 230نشستیں چھین لی ہیں، ہماری جماعت کا تو شیرازہ ہی بکھیر دیا گیا ہے، اب ہمیں الیکشن کمیشن سے لیول پلیئنگ فیلڈ کی کوئی توقع نہیں ہے۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter