حکومت اورتحریک انصاف کے مابین مذاکرات ‘ بریک تھرو کی کوششیں جاری ‘ پی ٹی آئی رہنماؤں کی اڈیالہ جیل میں دو بار عمران خان سے ملاقات ‘بانی چیئرمین کو حکومتی آپشنزسے آگاہ کیا۔ تفصیلات کے مطابق بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد کی بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات ہوئی۔ ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق کر لیا اور بیرسٹر گوہر کو ویڈیو میسج ریکارڈ کروا دیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ویڈیو میسج بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کےلیے رکارڈ کیا گیا۔ملاقات کیلئے بیرسٹر گوہر کے ہمراہ شبلی فراز اور اسد قیصر بھی اڈیالہ جیل پہنچے ۔ ملاقات کانفرنس روم میں کرائی گئی جوملاقات 40منٹ جاری رہی۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ بیرسٹر گوہر نے احتجاج اور حکومت کی طرف سے آپشنز سے بانی پی ٹی آئی کو آگاہ کیا۔قبل ازیں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان دھرنے کے مقام کا تعین کرنے کیلئے مذاکرات ہوئے ‘حکومت کی جانب سے امیر مقام، ایاز صادق، محسن نقوی اور رانا ثنا اللہ جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر بات چیت میں شریک ہوئے ‘ذرائع کے مطابق مذاکرات میں متفقہ طور پر دھرنا پوائنٹ فائنل کرنے پربات ہوئی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو اسلام آباد نہ آنے کی درخواست کی گئی اور مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیلاروس کے سرمایہ کاروں کے ساتھ اسلام آباد میں بزنس کانفرنس ہورہی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ پی ٹی آئی کو دھرنے کے لیے پریڈ گراؤنڈ یا پشاور موڑپر جگہ دینے کی پیش کش کی گئی جس کو پی ٹی آئی نے مسترد کردیا۔ذرائع نے بتایاکہ پی ٹی آئی رہنما بانی پی ٹی آئی کی فوری رہائی کے مطالبے پر قائم ہیں اور مؤقف اپنایاکہ بانی پی ٹی آئی کو فوری رہا نہ کیا تو ڈی چوک پہنچیں گے۔ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکرات کااگلادور بھی ہونے کا امکان ہے۔اس سے پہلے مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف اور بیرسٹر گوہر نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ڈیڑھ گھنٹے تک مشاورت کی، ملاقات کے دوران اسلام آباد میں احتجاج کے معاملے پر مشاورت کی گئی ۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹرگوہر کا کہناتھاکہ خان صاحب کی احتجاج کی کال فائنل ہے‘ حکومت سے بات چیت چل رہی ہے ‘اس حوالے سے جلد کوئی خبر آئے گی ‘احتجاج منسوخ کرنے والی کوئی بات نہیں ہے ۔ ادھرجیو نیوز کے مطابق پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی نے کہا ہے کہ انہیں کسی اور مقام پر روکنے کی سازش کی جا رہی ہے لیکن مجھے بانی پی ٹی آئی نے ہر صورت ڈی چوک پر پہنچنے کا کہا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈا پور سے رابطہ کیا تاہم مذاکرات کے حوالے سے علی امین نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اسلام آباد میں ڈی چوک اور اطراف میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی اور ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
ریلی کی قیادت کرنے والوں کو بھی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔آج پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا احتجاج تیسرے روز میں داخل ہو گیا ہے۔
پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کی ایک دوسرے پر شیلنگ
بانئ پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ جی 11 پہنچ گیا۔پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان نے ایک دوسرے پر زیرو پوائنٹ پل پر آنسو گیس سے شیلنگ کی۔پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔
بشریٰ بی بی کا بانیٔ پی ٹی آئی کی بات ماننے سے انکار
ذرائع کے مطابق بانئ پی ٹی آئی نے احتجاج کے لیے متبادل جگہ کی ہامی بھری لیکن بشریٰ بی بی ماننے سے انکاری ہیں۔علی امین گنڈاپور نے پہلے ڈی چوک جانے کی مخالفت کی بعد میں وہ بھی ریڈ زون کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔
بانیٔ پی ٹی آئی کا حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق
بانئ پی ٹی آئی نے حکومتی تجاویز میں سے ایک پر اتفاق کر لیا ہے، حکومت سے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا، ملاقات میں بیرسٹر گوہر کو بانئ پی ٹی آئی نے ویڈیو میسج بھی ریکارڈ کروایا ہے۔ذرائع کا بتانا تھا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ملاقات میں ویڈیو پیغام بشریٰ بی بی، علی امین گنڈاپور اور کارکنوں کے لیے ریکارڈ کروایا ہے۔پی ٹی آئی رہنماؤں نے حکومتی وفد سے بات چیت سے بانئ پی ٹی آئی کو آگاہ کیا تھا۔
اسلام آباد میں فوج طلب
دوسری جانب رات گئے شر پسندوں کے ہاتھوں 4 رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد وزارتِ داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اسلام آباد میں فوج طلب کر لی ہے اور شر پسندوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ذرائع کے مطابق واقعے میں 5 رینجرز اور پولیس کے جوان شدید زخمی ہوئے ہیں۔
مظاہرین پُرامن احتجاج کریں: امریکا
ادھر ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ میتھیو ملر نے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ پُرامن احتجاج کریں اور تشدد سے گریز کریں۔میتھیو ملر نے پریس بریفنگ میں پاکستان سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ امن و امان برقرار رکھتے ہوئے پاکستانی قوانین اور آئین کا احترام یقینی بنایا جائے۔ترجمان امریکی محکمۂ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی حکام سے اپیل ہے کہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کا احترام کریں۔
Post your comments