ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف، میجر جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے عراق کی فضائی حدود کا استعمال کرتے ہوئے ایران پر “واضح اور غیر قانونی” حملہ کیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ایرانی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ نے امریکی فوج کے کنٹرول میں موجود عراقی فضائی حدود سے 100 کلومیٹر کے فاصلے سے ایران کی سرحدوں کے قریب طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل داغے۔انہوں نے بتایا کہ ان میزائلوں میں ہلکے وار ہیڈز تھے، جن کا حجم ایرانی بیلسٹک میزائلوں کے وار ہیڈز کا پانچواں حصہ تھا۔ یہ میزائل ایران کے سرحدی علاقوں ایلام، خوزستان اور تہران کے گرد و نواح میں مختلف ریڈار اسٹیشنوں کو نشانہ بنانے کےلیے داغے گئے تھے۔ایرانی فضائی دفاعی نظام کے بارے میں بات کرتے ہوئے موسوی نے کہا کہ “ایرانی دفاعی نظام کی وجہ سے نقصان محدود رہا۔” انہوں نے مزید کہا کہ “بڑی تعداد میں میزائلوں اور دشمن کے طیاروں کو ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔”دوسری جانب ایرانی مشن برائے اقوام متحدہ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے میں عراقی فضائی حدود کا استعمال کیا گیا۔ایرانی مشن کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جنگی جہازوں نے عراق میں واقع امریکی فوجی بیس سے پرواز بھریں۔خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی مشن نے امریکا کو ایران پرحملوں کا برابر ذمے دار قرار دے دیا۔
اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں میں ایران نے 4 فوجیوں کی شہادت کی تصدیق کردی۔
ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں 4 ایرانی فوجی شہید ہوئے، ایئر ڈیفنس نے کامیابی سے اسرائیلی حملے کو ناکام بنایا، اسرائیلی حملے میں کچھ مقامات پر محدود نقصان پہنچا۔ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی جارحیت کیخلاف دفاع کا حق رکھتےہیں، متعدد فوجی مراکز کے خلاف اسرائیلی جارحانہ اقدام عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر، سالمیت اور قومی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے، اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔وزارت خارجہ نے کہا کہ ایران اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت غیر ملکی جارحیت کے خلاف اپنے دفاع کا حقدار اور پابند ہے۔ قابض اسرائیلی حکومت کے جارحانہ اقدام کی مذمت کرنے والے خطے اور دیگر تمام امن پسند ممالک کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔
Post your comments