class="post-template-default single single-post postid-4799 single-format-standard kp-single-standard elementor-default elementor-kit-7">

ایران کے صدارتی الیکشن مسعود پزشکیان جیت گئے

ایرانی صدارتی الیکشن مسعود پزشکیان جیت گئے، انہوں نے الیکشن کے دوسرے مرحلے میں کامیابی حاصل کی۔ایرانی الیکشن ہیڈکوارٹر کے مطابق 3 کروڑ افراد نے الیکشن میں ووٹ ڈالے۔غیرسرکاری اعداد و شمار کے مطابق صدارتی امیدوار مسعود پزشکیان نے ایک کروڑ 70 لاکھ ووٹ حاصل کیے۔ایرانی میڈیا نے کہا ہے کہ غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صدارتی امیدوار سعید جلیلی نے تقریباً ایک کروڑ 40 لاکھ ووٹ حاصل کیے۔صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں ٹرن آؤٹ تقریباً 50 فیصد رہا جبکہ صدارتی الیکشن کے پہلے مرحلے میں ووٹر ٹرن آؤٹ 40 فیصد تھا۔پہلے مرحلے میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ 1979ء کے بعد سے سب سے کم تھا۔28 جون کے صدارتی الیکشن میں کوئی امیدوار مطلوبہ 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل نہیں کر سکا تھا۔نومنتخب ایرانی صدر کا کہنا ہے کہ سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں گے، سب کو مل کر ملک کی ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے۔

ایرانی سفارت خانے مطابق مسعود پزشکیان اسلامی جمہوریہ ایران کے 9ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں، 69 سالہ ایران کے نومنتخب صدر مسعود پزشکیان ہارٹ سرجن ہیں۔نومنتخب صدر مسعود پزشکیان نے ایران کے اسلامی انقلاب سے پہلے تبریز یونیورسٹی سے طب کی تعلیم حاصل کی، وہ تبریز کی میڈیکل یونیورسٹی میں پروفیسر بھی ہیں۔مسعود پزشکیان دوسری اصلاحاتی حکومت میں صحت اور طبی تعلیم کے وزیر تھے وہ  5 بار ایرانی پارلیمنٹ کے رکن اور ایک بار اس کے نائب صدر بھی رہے ہیں۔مسعود پزشکیان نے 1994ء میں کار حادثے میں بیوی اور ایک بچے کی موت کا صدمہ برداشت کیا، بیوی کی موت کے بعد انہوں  نے دو بیٹوں اور بیٹی کی پرورش کی جبکہ دوسری شادی نہیں کی۔اس حادثے کے بعد انہوں نے سیاست میں قدم رکھا اور صدر محمد خاتمی کے دور حکومت میں بطور ڈپٹی وزیر صحت اور بعد میں وزیر صحت کے طور پرخدمات انجام دیں۔ 2022ء میں پولیس حراست میں جاں بحق ہونے والی نوجوان لڑکی مہسا امینی کی موت کے بعد مسعود پزشکیان نے کہا تھا کہ حجاب نہ پہننے پر لڑکی کو گرفتار کرنا اور پھر اس کی لاش اس کے گھر والوں کو واپس کرنا اسلامی ملک میں ناقابل قبول ہے۔مسعود پزشکیان 2008ء میں ایرانی شہر تبریز سے رکن اسمبلی منتخب ہوتے آئے ہیں، وہ 2016ء سے 2020ء کے درمیان ڈپٹی اسپیکر بھی رہے جبکہ 2021ء کے صدارتی الیکشن میں انہیں نااہل قرار دیا گیا تھا۔

About the author /


Related Articles

Post your comments

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Newsletter