نئے میئر نیویارک ظہران ممدانی نے صدر ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ظہران ممدانی سے ملاقات کے دوران مشترکہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ظہران ممدانی کی ہر ممکن مدد کریں گے، ظہران ممدانی نیویارک کے معاملے جتنے بہتر انداز میں چلائیں گے میں اتنا ہی خوش ہوں گا۔انہوں نے کہا کہ امید ہے ظہران ممدانی نیویارک میں معاملات بہتر انداز میں چلائیں گے۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امید ہے ممدانی کچھ قدامت پسندوں کو حیران کر دیں گے۔امریکی صدر نے کہا کہ ظہران ممدانی نیتن یاہو کو گرفتار کریں گے یا نہیں، اس پر بات نہیں ہوئی۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ غزہ میں مستقل امن کے لیے حماس کو غیر مسلح کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیلنسکی کو یوکرین کے امن منصوبے کی منظوری دینی پڑے گی، زیلنسکی کو امریکی حمایت یافتہ یوکرین امن منصوبے کو پسند کرنا پڑے گا۔
امریکی صدر سے ملاقات کے دوران میئر نیویارک ظہران ممدانی سے صحافی کا ٹرمپ سے متعلق دلچسپ سوال، میئر کی وضاحت سے قبل ہی صدر ٹرمپ خود بول پڑے۔
میئر نیویارک ظہران ممدانی سے صحافی نے سوال کیا کہ صدر ٹرمپ امن کے لیے کام کررہے ہیں ایسے میں آپ نے امریکی حکومت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام کیوں لگایا؟صحافی کے سوال پر ممدانی کی وضاحت سے پہلے ہی صدر ٹرمپ نے بول پڑے اور کہا کہ ممدانی کے انہیں فاشسٹ کہنے سے انہیں برا نہیں لگتا۔ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے، آپ کہہ سکتے ہیں، کیونکہ وضاحت کرنے سے زیادہ یہ کہنا آسان ہے، مجھے اعتراض نہیں۔اس موقع پر میئر نیویارک ظہران ممدانی نے صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے ملاقات میں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی اور امریکی حکومت کی جانب سے فنڈز فراہمی پر بات کی۔ممدانی کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو بتایا کہ نیویارک کے شہری چاہتے ہیں ان کے ٹیکس کی رقم انہی کے شہر کے لوگوں پر خرچ ہو۔میئر نے مزید کہا کہ وہ نیویارک کے شہریوں سے کیے گئے وعدوں پر عمل کرنا چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ نیویارک کے نئے میئر ظہران ممدانی کی وائٹ ہاؤس میں امریکا کے صدر ٹرمپ سے ملاقات ہوئی جسے ٹرمپ نے انتہائی مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم ظہران ممدانی کی ہر ممکن مدد کریں گے تاکہ یہ لوگوں کی امیدوں پر پورا اتر سکیں۔






















Post your comments