چین کے شہر تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا آغاز ہو گیا ہے‘ وزیراعظم شہباز شریف اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچ گئے۔چین کے صدر شی جن پنگ نے شہباز شریف کا استقبال کیا۔ صدر شی نے افتتاحی سیشن میں آئے روس کے صدر پیوٹن‘ ترک صدر رجب طیب ایردوان ‘بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر رہنماؤں کو خوش آمدید کہا‘علاوہ ازیں کانفرنس میں شریک عالمی رہنماؤں کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدرکا کہناتھاکہ کانفرنس کا مشن رکن ممالک میں اتفاق پیداکرنا ہے ‘ شنگھائی تعاون تنظیم پر اب علاقائی امن و استحکام کے تحفظ کے ساتھ رکن ممالک کی ترقی و خوشحالی کو فروغ دینے کی بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہےجبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کا کہنا ہے کہ کثیرالجہتی کو برقرار رکھنے میں چین کابنیادی کردارہے ۔دریں اثناءایس سی او اجلاس کے موقع پرچینی صدراوربھارتی وزیراعظم کے مابین بھی ملاقات ہوئی جس میں تجارتی اور سرمایہ کاری مواقع بڑھانےپرتبادلہ خیال کیاگیا ‘ دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیاہے کہ چین اور انڈیا حریف نہیں بلکہ ترقی کے پارٹنر (شراکت دار ) ہیں۔ ملاقات میں نریندر مودی کا کہناتھاکہ نئی دہلی چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے لیے پُرعزم ہے جبکہ دونوں رہنماؤں نے امریکی ٹیکسز کے پس منظر میں تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو بڑھانے کی ضرورت پر بات کی۔ صدرشی اور مودی نے مغربی دباؤ کے خلاف ایک متحدہ محاذ پیش کرنے کی کوشش کی۔ بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مودی نے کہا کہ بھارت اور چین اسٹریٹجک خودمختاری کی پیروی کرتے ہیں اور ان کے تعلقات کو کسی تیسرے ملک کی نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق مودی نے چین کے ساتھ بھارت کے تجارتی خسارے کو کم کرنے اور دہشت گردی سمیت علاقائی اور عالمی مسائل پر تعاون کو بڑھانے پر زور دیا۔
چین کے شہرتیانجن میں شنگھائی سربراہ اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہبازشریف کی یواین سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس ‘ صدرپیوٹن اوردیگرممالک کے سربراہاں سے غیررسمی ملاقاتیں ‘ترک صدررجب طیب اردوان سے بھی دو طرفہ ملاقات کی جبکہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ غربت کے خاتمے اور مشترکہ خوشحالی کا صدر شی جن پنگ کا ویژن ہمارے لیے مشعل راہ ہے‘چین اگر آج دنیا کی بڑی معاشی اور فوجی قوت ہے تو یہ صرف باتوں سے نہیں بلکہ عملی طریقے سے ممکن ہوا ہے‘میری حکومت کے خلاف ایک پیسے کی کرپشن کا الزام بھی نہیں ہے‘بدعنوانی اور غربت کا خاتمہ ہماری حکومت کی ترجیح ہے ۔چین اور پاکستان کی منزل ایک ہے، انہوں نے ان خیالات کا اظہار اتوار کو یہاں تیانجن یونیورسٹی میں فیکلٹی ممبران اور طلباء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کی منزل ایک ہے‘پاک چین دوستی ہمیشہ ہمیشہ قائم رہے گی‘چین نے 80 کروڑ سے زائد افراد کو خط غربت سے نکالا ہے یہ ایک بہت بڑی کامیابی اور دنیا کے لیے ماڈل ہے۔صدر شی جن پنگ مشترکہ خوشحالی ،ترقی کے فروغ اور بدعنوانی کے خاتمے پر یقین رکھتے ہیں‘ یہی میری پاکستان میں پالیسی ہے‘ہمیں چین کے ماڈل سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔ہم ہزاروں طلبا کو چین میں تعلیم و تربیت کے لیے بھجوا رہے ہیں ، 600 پاکستانی زرعی گریجویٹس نے چین سے اپنی تربیت مکمل کر لی ہے،وزیر اعظم نے یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء سے بھی ملاقات کی ۔دریں اثناء شہباز شریف نے تیانجن یونیورسٹی میں نیشنل ارتھ کوئیک اسمولیشن سینٹر کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین میں استعمال ہونے والی جدید ٹیکنالوجی اور طریقے پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے انتہائی سود مند ثابت ہوں گے۔ اس ضمن میں چینی مہارت سے مستفید ہونے سے پاکستان میں مستقبل میں قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مؤثر احتیاطی تدابیر اور لائحہ عمل استعمال کیے جا سکیں گے۔علاوہ ازیں شہباز شریف نے گزشتہ شب تیانجن میں شنگھائی تعاون تنظیم سے قبل عالمی سربراہان کے لیے منعقدہ استقبالیہ میں شرکت کی ۔ چینی صدر شی جن پنگ نے وزیراعظم کا استقبال کیا ۔استقبالیہ میں شہباز شریف عالمی راہنماؤں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔مزیدبرآں وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان سے دو طرفہ ملاقات کی۔

























Post your comments